عالمی رینکنگ میں 132 ویں مقام پر موجود گنیشورن نے آل انڈیا ٹینس ایسوسی ایشن (اے آئی ٹی اے) اور اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا (سائی) کے کوچ کے لئے منعقد کئے گئے ویبینارمیں یہ بات کہی۔
گنیشورن کے علاوہ نندن بال ، سابق جونیئر ورلڈ نمبر ایک يوكي بھامبری، 2017 فرانسیسی اوپن مکسڈ ڈبلز چمپئن روہن بوپنا اور کھلاڑی انکتا رینا بھی اس ویبینار سے خطاب کر چکے ہیں۔
کورونا وائرس کی وجہ سے ملک میں نافذ ہوئے لاک ڈاؤن کے دوران اے آئی ٹی اے اور سائی نے کوچ کے لئے ویبینار کا آغاز کیا ہے۔
30 سالہ گنیشورن نے کورونا وبا کی وجہ سے کھیل سرگرمیاں ٹھپ ہونے سے متعلق کہا کہ ٹینس کے اعتبارسے دیکھیں تو ٹینس نہیں کھیل پانے سے بہت برا لگ رہا ہے۔
ایک کھلاڑی کے لئے اس سے برا کچھ نہیں ہو سکتا۔ یہ زخمی ہونے جیسا ہے۔لیکن اس وقت اور بھی غصہ آتا ہے جب آپ کو پتہ ہے کہ آپ زخمی نہیں ہیں اور کھیلنے کے لئے فٹ ہیں ، اس کے باوجود آپ کو گھر میں رہنا ہے۔ یہ صورت حال مشکل ہے۔
اس پروگرام کے ڈائریکٹر سریش کمار سوناچالم کے ساتھ انہوں نے کیریئر کے دوران کھیل کے متعلق حکمت عملی کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔
ہندستان کے لئے ڈیوس کپ میں پانچ مقابلوں میں کھیل چکے چنئی کے گنیشورن نے کہا کہ یہ آپ کو فیصلہ کرنا ہے کہ آپ اپنے کھیل کو بہتر کرنا چاہتے ہیں۔
کچھ میچوں میں ہارنے کا خطرہ ہوتا ہے کیونکہ آپ راتوں رات مہارت نہیں حاصل کر سکتے۔یہ مسلسل مشق سے حاصل ہوتا ہے۔
گنیشورن نے کہا کہ ہر کھلاڑی کو یہ طے کرنا ہوتا ہے کہ وہ ایسا محسوس کرے کہ اسے سدھار کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں، جس سے وہ اپنے کھیل کو مختلف سطح پر لے جا سکے۔یہ باقاعدہ اور طویل مدتی نقطہ نظر کی طرح ہے۔کھیل میں توازن رکھنا زیادہ ضروری ہے۔