نئی دہلی: زین الدین یزید زیدان ایک سابق فرانسیسی فٹبالر ہیں۔ انہیں "زیزو" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ زیدان ایک ایسے پیشہ ور فرانسیسی فٹ بالر رہے ہیں جن کا میدان میں موجود ہونا اس بات کا ثبوت تھا کہ ٹیم کو ایک ایسا دفاعی کھلاڑی ملا ہوا ہے جو ایک چٹان کی مانند ہے۔ زیدان فرانس کے وہ واحد کھلاڑی رہے جو اکیلے ہی گیند کو گول پوسٹ تک لے جانے کا فن بخوبی جانتے تھے۔ زیدان اپنے کھیل میں برق رفتاری اور تابڑ توڑ موو کے لیے مشہور تھے۔ کھیل شروع ہونے کے بعد گیند وہ میدان میں اس طرح اپنے کنٹرول میں کرلیا کرتے تھے کہ دوسرے کھلاڑ ی کو ان کی گرفت سے گیند نکالنا مشکل ہوجاتا تھا۔ ان کے گیند پاس کرنے کا انداز نرالا رہا۔حریف کھلاڑی کو چکمہ دے کر مخالف ٹیم کے پالے میں اس طرح حملہ آور ہوا کرتے تھے کہ ان کے موو سے گول ہونا لازمی ہوجاتا تھا۔ انہیں مہارتوں اور خصوصیات نے انہیں فٹ بال کی تاریخ کے عظیم ترین کھلاڑیوں میں سے ایک بنا دیا۔
زین الدین زیدان کی 23 جون 1972 کو سمیل اور ملیکہ کے یہاں پیدائش ہوئی ۔اپنے چاروں بہن بھائیوں میں زیدان سب سے چھوٹے تھے۔ زیدان کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے رہا۔ ان کے والد پیشے کے لحاظ سے ایک اسٹور میں ملازم تھے اور ان کی ماں گھریلو خادمہ تھیں۔ فٹ بال کے لیے زیدان کی دلچسپی پانچ سال کی عمر میں اس وقت پیدا ہوئی، جب انہوں نے اپنے گھر کے قریب کچھ لوگوں کو فٹبال کھیلتے دیکھا۔ انہوں نے انہی لوگوں کے ساتھ فٹ بال کھیلنا شروع کردی۔ پھر کچھ کلبوں کے ساتھ منسلک ہوئے جہاں زیدان نے اپنے بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا۔کلبوں میں کھیلتے کھیلتے ان کی صلاحیت میں بہتری آتی گئی اور ان کا کھیل پروان چڑھتا گیا۔ مسلسل بہترین کارکردگی کے بعد انہوں نے فرانس کی جونیئر ٹیم میں شمولیت اختیار کرلی جہاں انہوں نے ایک حملہ آور مڈفیلڈر کے طور پر کھیلنا شروع کیا اور آخر کار ایک طویل عرصے تک قومی ٹیم میں کا حصہ رہے۔ وہ کانز، بورڈو، جووینٹس اور ریئل میڈرڈ جیسے کلبوں کے لیے بھی کھیلے اور ان میں سے ہر ایک کے لیے اعزازات حاصل کیے۔
زیدان اپنے ابتدائی دنوں سے ہی غیر معمولی تھے۔ انہوں نے یورو کپ 1996 میں کوارٹر اور سیمی فائنل دونوں میں پنالٹی شوٹ آؤٹ میں گول کیے۔ تاہم، وہ اس وقت کے چیمپئن برازیل کے خلاف 1998 کے فیفا ورلڈ کپ میں 3-2 سے فتح میں اپنے دو گول کے بعد ہی ایک مشہور قومی ہیرو بن گئے۔ زیدان نے اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز 1988 میں فرانس کی انڈر 17 ٹیم سے کیا۔ اپنی شاندارکارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہوں نے چار میچوں میں ایک بار اسکور کیا۔ وہ 1994 تک جونیئر قومی ٹیموں میں کھیلتے رہے ۔انہوں نے 17 اگست 1994 کو جمہوریہ چیک کے خلاف دوستانہ میچ میں فرانس کے ساتھ پہلی کیپ حاصل کی۔ انہوں نے اپنے ڈیبیو میچ میں 2-2 سے برابری پر دو گول کیے۔
چھ فٹ ایک انچ کے زیدان جنہوں نے اپنے ملک کو 1998 کے ورلڈ کپ اور 2000 یورپی چیمپئن شپ میں فتح دلائی، واقعی ڈرائبلنگ کی مہارت، فوکسڈ ویژن اور عظیم قائدانہ خصلتوں کے شاندار ماسٹر رہےہیں۔ مڈفیلڈر ہونے کے ساتھ ساتھ انہوں نے ٹیم کے دفاع کو بھی بہت اچھے طریقے سے سنبھالا۔ لیکن ان کی سب سے بڑی خاصیت ٹیم کے لیے گول کرنے کے مواقع پیدا کرنا تھا جس میں وہ استاد تھے۔ کسی بھی مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں کے لیے انہیں چکما دے کر گول کی طرف بڑھنا بہت آسان تھا۔
اگرچہ زیدان 2002 میں ورلڈ کپ ٹائٹل کے دفاع میں گول کرنے میں ناکام رہے لیکن انہوں نے فرانس 2006 کے ورلڈ کپ میں فیورٹ کے طور پر داخلہ لیا۔ ٹورنامنٹ میں زیدان کی شاندار کارکردگی کی بدولت ٹیم اٹلی کے خلاف فائنل میں پہنچی۔ دوسرے ہاف کے پنالٹی ٹائم کے اختتام پر، اسکور برابر ہونے کے ساتھ زیدان نے فرانس کے لیے واحد گول کیا۔ انہوں نے ایک اطالوی کھلاڑی کو سر سے نشانہ بنایا جو اسے طعنے دے رہا تھا، جس کے نتیجے میں زیدان کو ریڈ کارڈ اور باہر نکال دیا گیا۔ اپنے کپتان کے بغیر، فرانس کو اٹلی کے ہاتھوں پنالٹی ککس پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ فائنل میں مایوس کن آؤٹ ہونے کے باوجود زیدان کو ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کے طور پر گولڈن بال سے نوازا گیا۔
کینز کے یوتھ ڈویژن میں تربیت کے بعد، زین الدین زیدان نے فٹ بال کو بطور پیشہ ورانہ کیریئر اپنایا۔ انہوں نے 17 سال کی عمر میں کینز میں اپنی پہلی پیشہ ورانہ نمائش کی اور اپنا پہلا گول اسکور کیا۔ سال 1992 میں، وہ ایک مڈفیلڈر کے طور پر میدان میں آئے اور اپنی فٹ بال کی مہارت کو ثابت کیا جس نے ان کی مقبولیت کو آگے بڑھایا۔ زیدان اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ گیند کو اپنے پیروں پر رکھ کر کیسے کام کرنا ہے، دفاع کے ذریعے کس طرح پینترے بازی کرنی ہے، گیند کو ٹیم کے ساتھی کو کیسے منتقل کرنا ہے اور گول پر شاٹ کیسے مارنا ہے۔
سال 1998 اور سال 2006 کا فٹ بال ورلڈ کپ زیدان اور فٹبال شیدائیوں کے کیے کبھی بھلایا نہیں جاسکتا۔ اس ٹورنامنٹ میں زیدان کی تمام صلاحیتیں ابھر کر سامنے آئیں۔ دیکھنے والے کو بخوبی اندازہ ہو گیا ہوگا کہ وہ کتنے زبردست مڈفیلڈر تھے۔ جب وہ گیند کے ساتھ آگے بڑھتےتھے تو ان سے گیند چھیننا آسان نہیں تھا۔ ان کی رفتار، درست پاسیز اور ککس اس قدر شاندار تھے کہ لوگ دنگ رہ گئے۔ ورلڈ کپ 1998 کے فائنل میں دو گول کر کے انہوں نے نہ صرف فرانس کو فاتح بنایا بلکہ پوری دنیا کے ہیرو بھی بن گئے۔ زیدان کو تین بار فیفا کا سال کا بہترین فٹبالر قرار دیا گیا۔ وہ دس نمبر کی جرسی پہنتے تھے۔ دنیا کے مہنگے ترین کھلاڑی بھی رہے۔ انہیں فٹ بال کی دنیا کا عظیم کھلاڑی کہا جاتا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر ان کی کپتانی میں فرانس نے برازیل کو شکست دے کر 2006 فیفا ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل تک رسائی حاصل کی۔ سیمی فائنل میں فرانس نے پرتگال کو شکست دی لیکن فائنل میں اٹلی کے ہاتھوں سنسنی خیز پنالٹی شوٹ آؤٹ کے بعد 5-3 سے ہار گئی۔ یہ ان کا آخری بین الاقوامی میچ بھی تھا ۔انہوں نے اپنے کیریئر کی آخری پیشہ ورانہ اسائنمنٹ ریال میڈرڈ کے ساتھ 2006 میں ولاریال کے خلاف کھیلی۔ انہوں نے اپنے الوداعی میچ میں 3-3 سے ڈرا کیا۔ ان کا آخری بین الاقوامی میچ فیفا 2006 ورلڈ کپ کا فائنل تھا۔ انہوں نے میچ کے 7ویں منٹ میں گول کر کے فرانس کو ڈرائیونگ پوزیشن پر پہنچا دیا۔ تاہم، مارکو ماترازی پر ان کے بدنام زمانہ ہیڈبٹ کی وجہ سے انہیں ریڈ کارڈ سے سزا ملی اور فرانس کو پنالٹی شوٹ آؤٹ میں اٹلی کے ہاتھوں 5-3 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
انہوں نے کل فٹبال کے لئے 506 میچ کھیلے اور 95 گول کیے۔ وہ کینز کے لیے 1989 سے 1992 تک کھیلے۔ پھر 1992سے 1996 تک بارڈیوکس کے لیے اپنی خدمات انجام دیں۔ سال 1993 سے 2001 تک جووینٹس کے لیے کھیلے اور آخر میں 2001 سے 2006 تک ریال میڈرڈ کے لیے کھیلتے رہے۔ انہوں نے 108 بین الاقوامی میچ کھیلے اور 31 گول کیے۔ وہ اپنی ٹیموں کے لیے مڈ فیلڈ میں آرکیسٹریٹر تھے اور اکیلے ہی کھیل کو کنٹرول کر نے صلاحیت رکھتے تھے۔زیدان نے 2016-17 کے سیزن میں ریال کو لا لیگا ٹائٹل دلایا۔ مزید برآں، اس نے 2015-16 چیمپئنز لیگ ٹورنامنٹ میں کلب کی فتح کی رہنمائی کی، یہ کارنامہ ٹیم نے 2016-17 اور 2017-18 میں دہرایا۔۔ زیدان فیفا ورلڈ کپ 2002، 2006 اور یورو 2004 میں بھی فرانس کی ریڑھ کی ہڈی مانے جاتے ہیں۔
یورو کپ 2000 میں فرانس کی فتح میں زیدان نے انتہائی اہم کردار ادا کیا اور انہیں ٹورنامنٹ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا ۔ زین الدین کو کئی باوقار ایوارڈز اور اعزازات سے نوازا گیا ہے جن میں تین بار فیفا ورلڈ پلیئر آف دی ایئر اور ایک بار بیلن ڈی اور شامل ہیں۔ 2006 میں، انہیں فیفا ورلڈ کپ گولڈن بال سے نوازا گیا۔ انہیں فرانس کی حکومت کی طرف سے لیجن آف آنر اور الجزائر کی حکومت کی طرف سے نیشنل آرڈر آف میرٹ سے نوازا گیا ہے۔ سال 2006 کے بعد، انہوں نے بین الاقوامی کیریئر سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ 2012 میں وہ کوچ بنے۔ پہلے وہ ریال میڈرڈ کی جونیئر ٹیم کے کوچ بنے۔ پھر ریال کی سینئر ٹیم کی باگ ڈور سنبھالی۔بعد میں بحیثیت منیجر انہوں نے اپنے کام کو بخوبی انجام دیا۔
زیدان 2013 میں ریئل میڈرڈ میں اسسٹنٹ مینیجر بنے اور اگلے ہی سال انہوں نے ریئل میڈرڈ کاسٹیلا میں انتظامی فرائض سنبھالے، جو ٹاپ ڈویژن کلب کی ریزرو ٹیم ہے۔ انہیں جنوری 2016 میں ریئل کے مینیجر کے طور پر ترقی دی۔ وہ ڈھائی سال تک ریال میڈرڈ کی سینئر ٹیم کے منیجر رہے۔ اس دوران ان کی ٹیم نے 9 ٹرافیوں پر قبضہ کیا۔ اس کے علاوہ مسلسل تین مرتبہ چیمپئنز لیگ خطاب اپنے نام کیا۔ سال 2016 میں لا لیگا میں چیمپئن بنے لیکن ہر بار ان کی کامیابی ان کے اچھے کام یا ٹیلنٹ کے بجائے بطور کوچ ان کی خوش قسمتی سے منسلک رہی۔ ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ ان کے اچھے تعلقات تھے۔ ہمیشہ کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے کلب کے کھلاڑیوں کو کافی عزت دیتے تھے۔ دوسرے کوچز کے برعکس ان کا رویہ سخت اور آمرانہ نہیں تھا۔ ان کا شمار دنیا کے امیر ترین کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔ وہ دنیا کے بڑے برانڈز سے وابستہ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
یو این آئی