جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو 2020 اولمپکس کے سربراہ یشیرو موری نے خواتین کے بارے میں قابل اعتراض تبصرے کے تنازع کے بعد آج اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا اور اس بیان کے لیے دوبارہ معذرت طلب کی ہے۔
ٹوکیو اولمپکس کے آغاز میں ابھی صرف پانچ ماہ باقی ہیں اس لیے مختصر وقت میں نیا سربراہ تلاش کرنا ایک مشکل کام ہوگیا ہے۔
83 سالہ سابق وزیر اعظم موری کے ٹوکیو اولمپک کے اہم عہدے سے استعفی دینے سے کورونا وائرس (کووڈ 19) وبائی مرض کی وجہ سے ملتوی ہونے کے بعد پھر شروع ہو رہے اولمپک 2020 کے انعقاد پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
ٹوکیو 2020 کے چیف ایگزیکٹو توشیرو موٹو نے بورڈ کے مشیروں سے ملاقات کے بعد ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ مرد اور خواتین کی یکساں تعداد کی سلیکشن کمیٹی نئے چیئرمین کا انتخاب کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: جنوبی وزیرستان: حملے میں چار فوجی جوان اور چار شدت پسند ہلاک
موٹو نے یہ نہیں بتایا کہ نیا چیف کب منتخب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس عہدے کے امیدوار کو اولمپکس کا تجربہ ہونا چاہیے۔
موری نے رواں ماہ اولمپک کمیٹی کے اجلاس کے دوران ریمارکس دیا تھا کہ خواتین میٹنگ کے دوران بہت زیادہ باتیں کرتی ہیں۔ موری کے بیان پر بہت ہنگامہ ہوا لیکن ابتدائی طور پر انہوں نے اپنے عہدے سے استعفی دینے سے انکار کر دیا تھا۔
یشیرو موری کا استعفیٰ خواتین کے بارے میں اس تبصرے کے بعد کافی زیادہ تنقید کے بعد آیا ہے۔ ابتدائی طور پر انہوں نے معافی مانگ لی تھی لیکن استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد 150,000 دستخط کرنے کے بعد ان پر استعفیٰ دینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔