بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے بدھ کے روز اعلان کیا کہ دودھ پلانے والی ماؤں کو اب اولمپک کھیلوں کے لیے اپنے چھوٹے بچوں کو ٹوکیو لانے کی خصوصی اجازت ہوگی۔ یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب کینیڈا کے باسکٹ بال کھلاڑی کم گاوچر نے انسٹاگرام کے توسط سے 3 ماہ کی اپنی بچی صوفی کے ساتھ کھیلوں میں سفر کرنے کی جذباتی درخواست کی تھی۔
برٹش کولمبیا کے مشن سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ گاوچر نے کہا کہ آئی او سی یعنی بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے انہیں بہت سخت اور تکلیف دہ انتخاب کرنے پر مجبور کر رہی ہے، جس کی وجہ سے یا تو ہم اولمپکس کو چھوڑ دیں یا پھر 28 دن اپنی بیٹی کے بغیر ٹوکیو میں گزاریں۔
آئی او سی نے ایک بیان میں کہا "ہم اس حقیقت کا خیرمقدم کرتے ہیں کہ بہت سی مائیں اولمپک کھیلوں سمیت اعلیٰ سطح پر بھی مقابلہ کرنا جاری رکھتی ہیں۔ "ہمیں یہ سن کر بہت خوشی ہوئی کہ ٹوکیو 2020 کی آرگنائزنگ کمیٹی نے دودھ پلانے والی ماؤں کو اپنے چھوٹے بچوں کے ساتھ جاپان میں داخلے کے بارے میں ایک خاص حل تلاش کیا ہے۔"
یہ بھی پڑھیں:نڈال کے بعد سرینا ولیمز نے بھی ٹوکیو اولمپکس سے اپنا نام واپس لیا
حالانکہ آئی او سی نے پہلے یہ شرط عائد کی تھی کہ کووڈ 19 کی پابندیوں کی وجہ سے کوئی بھی فیملی کے ساتھ ٹوکیو نہیں جاسکتا ہے لیکن کینیڈا کے باسکٹ بال کھلاڑی گاوچر ان خواتین ایتھلیٹوں میں سے ہیں جنھوں نے ان پابندیوں کے بارے میں شکایت کی تھی۔
امریکی میراتھن رنر الفائن ٹلیامک نے کہا کہ وہ سوچ بھی نہیں سکتی کہ وہ اپنی بیٹی کو ٹوکیو میں مقابلہ میں شرکت کرنے کے لیے پیچھے چھوڑ دیں اور پیر کو سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ کے ذریعہ انھوں نے بتایا کہ اس کی وجہ سے بہت ہی تکلیف دہ اور دل کو توڑنے والی صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی او سی کے سربراہ : اولمپکس 24 جولائی سے شروع ہونگے
امریکی فٹ بال اسٹار الیکس مورگن، جن کی بیٹی چارلی مئی 2020 میں پیدا ہوئی تھی اور اب وہ اپنی ماں کے ساتھ سفر کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ بدھ کے روز اعلان کے بعد مورگن نے ٹویٹر پر پوسٹ کیا کہ وہ اب بھی اس صورتحال کے بارے میں تشویش میں مبتلا ہیں اور انہیں سات روز قبل کورونا کی پابندیوں میں کسی بھی تبدیلی کی اطلاع نہیں ملی تھی جب وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ جاپان روانہ ہونے والی تھیں۔