منتظمین نے اس سے پہلے میراتھن کی کل رقم بڑھا کر 35 ہزار امریکی ڈالر کر دی تھی تاکہ بڑے رنر اس ریس میں شامل ہو سکیں۔ دو مرتبہ کے بوسٹن میراتھن چمپئن اور میراتھن کے صدر موسی تني نے کہا کہ ان کے پاس ریس کو غیر معینہ وقت کے لئے ملتوی کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں تھا۔
کینیا میں ہونے والی اس میراتھن میں ایتھوپیا، یونان، یوگنڈا، تنزانیہ اور برونڈئی سے کھلاڑی شامل ہونے تھے لیکن کورونا وائرس سے کینیا بھی اچھوتا نہیں رہا اور میراتھن کو ملتوی کرنا پڑا۔
تني نے منگل کو کہا کہ ہمارا اندازہ تھا کہ اپریل میں ریس کا انعقاد کیا جا سکتا ہے۔ہمیں لگا تھا کہ اب تک حالات معمول پر آ جائیں گے لیکن کورونا کے بڑھتے معاملات کو دیکھتے ہوئے حکومت نے کسی بھی طرح کے انعقاد پر پابندی لگا دی ہے اور ایک دوسرے سے سماجی فاصلے برقرار رکھنے کے لئے کہا ہے۔
کسی بھی کھیل کا انعقاد نہ ہونے کے سبب تني نے کینیا کی حکومت سے کھلاڑیوں کے لئے امدادی پیکیج جاری کرنے کی اپیل کی ہے جن کا گزر بسر کھیل پر منحصر رہتا ہے۔