امت پنگھل نے کہا کہ روایتی طور پر دراز قد باکسرز کو ایک فائدہ یہ ہوتا ہے کہ اس سے انہیں حریف باکسر تک زیادہ سے زیادہ رسائی ملتی ہے لیکن میں نے اپنی لمبائی پر کوئی خاص توجہ نہیں دی ہے تاہم میں نے اپنی طاقت پر ضرور کام کیا ہے اور لمبے قد کے باکسرز سے اچھی طرح سے نمٹنے اور انہیں زیر کرنے کے گر حاصل کرلیے ہیں۔
امت نے کہا کہ 'اس سے قبل میرا کھیل دفاع تک تھا، پھر جوابی حملے اور ایک ہی پنچ میں مکمل، انہوں نے بگ باؤٹ انڈین باکسنگ لیگ کے موقع پر کہا کہ اب میں نے اپنے کھیل میں پنچیز کی متعدد قسم کو شامل کیا ہے کیونکہ کوئی خود کو ایک ہی پنچ سے بچا سکتا ہے لیکن دو، تین یا چار سے پنچوں سے نہیں بچا سکتا۔
واضح رہے کہ امیت پنگھل کی زیر قیادت گجرات جائنٹس نے افتتاحی بگ باؤٹ انڈین باکسنگ لیگ جیت لی ہے۔ اپنی کپتانی کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہریانہ کے باکسر نے کہا کہ 'وہ ہر باؤٹ سے پہلے اپنی ٹیم کے ہر کھلاڑی سے بات کرتے ہیں اور انہیں اپنے کھیل پر توجہ دینے کی ترغیب دیتے ہیں۔
انہوں نے بگ باؤٹ انڈین باکسنگ لیگ جیسے ٹورنامنٹس کا بھی ذکر کیا جسے انہوں نے ابھرتے ہوئے باکسرز کے لیے بہترین بتایا اور ان سے سیکھنے کا ایک بہترین موقع قرار دیا۔
امت کے مطابق بھارتی باکسرز مختلف بین الاقوامی باکسرز کی حکمت عملی دیکھ سکتے ہیں اور جو کچھ سیکھنا چاہتے ہیں وہ پوچھ سکتے ہیں، ان کا روزانہ کا نظام الاوقات، ان کے ساتھ مشق کرنے سے کھیل کو بہتر بنانے اور تجربہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی جس سے انہیں آنے والے ٹورنامنٹس میں فائدہ ہوگا۔
سنہ 2020 فروری میں چین کے ووہان میں ہونے والے اولمپک کوالیفائر کے لیے ان کی تیاری کے بارے میں جب پوچھا گیا تو بھارت کے اس سرکردہ باکسر نے کہا کہ سب کچھ امید کے مطابق چل رہا ہے، میں نے اپنے پنچوں میں بہت زیادہ طاقت شامل کی ہے جبکہ جوابی حملوں میں زیادہ ہم آہنگی قائم کرنے کا ہنر بھی سیکھ لیا ہے، باقاعدہ پریکٹس کے بعد میں ذہنی طور پر زیادہ تیار ہوں، میں نے بگ باؤٹ لیگ کے پانچ مقابلوں میں حصہ لیا اور سبھی جیتے ہیں جس سے ان کی تیاری کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
بیک وقت غیر ملکی اور بھارتی دونوں کوچیز سے تربیت لینے والے پنگھل نے کہا کہ 'ہر کوچ اپنی طرح سے بہت ہی منفرد ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اپنے قومی کوچ کے ساتھ وہ کمزوریوں اور طاقت کے بارے میں بات کرتے ہیں جبکہ غیر ملکی کوچ تربیت، ویڈیو تجزیہ اور ٹیسٹ میں ان کی مدد کرتے ہیں ۔
قزاقستان اور ازبکستان کے باکسرز کو سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے 24 سالہ نوجوان باکسر نے کہا کہ 'وہ باکسنگ کرنے کی فطری طاقت رکھتے ہیں، ان کے وزن کے زمرے (52 کلوگرام) میں دوسرے باکسر بھی زیادہ تجربہ کار، اولمپک تمغہ جیتنے والے اور عالمی چیمپیئن ہیں تاہم انہوں نے وعدہ کیا کہ جب بھی انہیں ان کے خلاف لڑنے کا موقع ملے گا وہ انہیں شکست دینے اور ملک کا نام روشن کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔
امیت نے آرمی کو اپنی کامیابی کا کریڈٹ دیتے ہوئے کہا کہ 'آرمی نے میری بہت مدد کی ہے، ان کے ذریعہ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے کیونکہ انہوں نے ہم تمام کھلاڑیوں کو کھیل کے لیے مکمل آزادی فراہم کی ہے، انہوں نے ہم سے صرف عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر نے اور ملک کا وقار بلند کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔