ETV Bharat / sports

Syed Abid Ali سید عابد علی ہندستان کے ایک ورسٹائل کرکٹر - میڈیم پیس گیند باز اور شاندار فیلڈر

سیدعابد علی ساٹھ اور ستر کی دہائی کے درمیان ایک ایسے ہندستانی آل راؤنڈر اور ہرفن مولا کھلاڑی تھے جنہوں نے ہندوستان کی کرکٹ ٹیم میں اہم کردار ادا کیا۔

سید عابد علی ہندستان کے ایک ورسٹائل کرکٹر
سید عابد علی ہندستان کے ایک ورسٹائل کرکٹر
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 8, 2023, 3:08 PM IST

نئی دہلی: سید عابد علی ایک ورسٹائل ہندوستانی کرکٹر تھے۔ وہ ایک محنتی بلے باز ہونے کے ساتھ ساتھ میڈیم پیس گیند باز اور شاندار فیلڈر تھے۔ عابد نے 1958 میں حیدرآباد جونیئر ٹیم میں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بطور کرکٹر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انہیں اگلے سال ریاستی رنجی ٹیم میں شامل کرلیا گیا۔

چند سال بعد، انہوں نے 1967 میں اس کامیابی کا مزہ چکھا جب رنجی ٹورنامنٹ میں اپنی پہلی سنچری بنائی۔ جلد ہی ان کی قسمت چمکی اور انہیں اسی سال آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ دورے کے لیے مدعو کیا گیا ۔ اس سب کے بعد ہندوستانی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوئے۔ یہاں عابد علی اپنی مطلوبہ منزل پر پہنچے ۔ انہوں نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو آسٹریلیا کے خلاف کیا۔ ہندستانی ٹیم کو آسٹریلیا کے خلاف میچ کھیلنا تھا اور کپتان منصور علی خان پٹودی زخمی ہوگئے ان کی جگہ عابد کو ملی۔ عابد نے دونوں اننگز میں بالترتیب 33 اور 55 رنز کے عوض 6 وکٹیں لیں۔ یہ ہندوستانی کرکٹ کی تاریخ کی بہترین ڈیبیو پرفارمنس میں سے ایک تھی۔

انہیں تیسرے ٹیسٹ میں اوپننگ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ۔ یہاں بھی انہوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 47 رن بنائے۔ انہوں نے آخری ٹیسٹ میچ میں 81 اور 78 رنز کی دو شاندار اننگز بھی کھیلیں۔ 1971 میں ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ میں ہندستان کی پہلی فتوحات میں عابدایک نہایت اہم کھلاڑی ثابت ہوئے۔

عابد نے 1975 کے ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف شاندار 70 رنز بنائے جو ان کی آخری بین الاقوامی اننگز تھی۔ انہوں نے مزید چار سال تک فرسٹ کلاس میچوں میں اپنی شرکت برقرار رکھی۔ ریکارڈز کے مطابق عابد علی نے رنجی ٹرافی ٹورنامنٹ میں حیدرآباد کے لیے 2000 سے زیادہ رن اور سو سے زائد وکٹیں حاصل کیں۔

سال 1968اور69 ان کے کمال عروج کا وقت تھا۔ اس وقت عابد اپنی بہترین پرفارم میں تھے۔ گیند بازی کے ساتھ ساتھ بلے بازی میں بھی انہوں نے شاندار کھیل پیش کیا۔ کیرالہ کے خلاف انہوں 173 کا ذاتی اسکورکیا اوریہی نہیں انہوں نے 1974 میں اوول اسٹیڈیم میں سرے کے خلاف 23 رن پر 6 وکٹیں حاصل کیں۔

عابد نے جتنے بھی ون ڈے کھیلے ان میں ان کی کارکردگی قابل ستائش رہی۔ 1975 کے ورلڈ کپ میں انہوں نے اولڈ ٹریفورڈ میں نیوزی لینڈ کے خلاف ایک اچھا ڈیبیو کیا، 70 رنوں کی شاندار اننگز کھیلی اور چند بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔

جس وقت ہندوستان نے 1971 میں انگلینڈ میں اپنی پہلی سیریز جیتی تو عابدعلی نے اولڈ ٹریفورڈ میں پہلی اننگز میں چار وکٹیں حاصل کیں۔ جبکہ 1974 میں ہندوستان کا دورہ انگلینڈ مایوس کن تھا، تو یہ عابد ہی تھا جو اپنے خوش گوار گراؤنڈ اولڈ ٹریفورڈ میں دوسری اننگز میں بڑی جرات کے سامنے میدان میں ڈٹے رہے حالانکہ یہ اننگز اتنی کوششوں کے باوجود بے سود رہی ۔ اس میچ میں ہندستان کو شکست نصیب ہوئی ۔

سید عابد علی نے آسٹریلیا کے خلاف ایڈیلیڈ اوول گراؤنڈ میں23 دسمبر 1967 میں اپنا پہلا ٹسٹ میچ کھیلا جبکہ 11 دسمبر 1974 میں انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا آخری ٹسٹ میچ کھیلا۔ عابد علی نے انگلینڈ کےخلاف ہیڈنگلے میں 13 جولائی 1974 کو اپنا پہلا ایک روزہ میچ کھیلا جبکہ نیوزی لینڈ کے خلاف انہوں 14 جون 1975 میں اولڈ ٹریفورڈ میں کھیلا۔

عابد علی نے 29 ٹسٹ میچوں میں 1081 رن بنائے جس میں ان کی 6 نصف سنچریاں شامل ہیں حالانکہ ان کی کوئی بھی اپنے ٹسٹ کیئریر میں سنچری نہیں ہے۔ ایک روزہ 5 میچوں میں انہوں نے صرف 93 رن بنائے جس میں ایک ان کی نصف سنچری ہے۔ گیند بازی کے شعبے میں انہوں نے 29 ٹسٹ میچوں میں 47 وکٹ حاصل کئے ایک روز ہ 5 میچوں میں انہوں نے 7 وکٹ حاصل کئے۔

یہ بھی پڑھیں:Jwala Gutta جوالا گٹا، بھارت کی سب سے کامیاب ڈبلز اسپیشلسٹ بیڈمنٹن کھلاڑیوں میں سے ایک

ہندستانی ٹیم جب مارچ 1968 کے دوران سیریز میں کامیابی کے بعد وطن لوٹی اور یہ ہیرو اپنے گھر حیدرآباد واپس آیا تو تالیوں کی گرج سے عابد علی کا استقبال کیا گیا۔ عابد علی ایک نڈر انسان تھے۔ عابد علی نے حیدرآباد کی جونیئر ٹیم کے کوچ کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔کرکٹ سے علیحدگی کے چند سال بعد وہ 1980 میں کیلیفورنیا چلے گئے۔ جہاں وہ کافی عرصے تک اسٹین فورڈ کرکٹ اکیڈمی میں نوجوان ٹیلنٹ کوکرکٹ کی بریکیوں سے روشناس اور تربیت دیتے رہے۔

یو این آئی

نئی دہلی: سید عابد علی ایک ورسٹائل ہندوستانی کرکٹر تھے۔ وہ ایک محنتی بلے باز ہونے کے ساتھ ساتھ میڈیم پیس گیند باز اور شاندار فیلڈر تھے۔ عابد نے 1958 میں حیدرآباد جونیئر ٹیم میں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بطور کرکٹر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ۔جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ انہیں اگلے سال ریاستی رنجی ٹیم میں شامل کرلیا گیا۔

چند سال بعد، انہوں نے 1967 میں اس کامیابی کا مزہ چکھا جب رنجی ٹورنامنٹ میں اپنی پہلی سنچری بنائی۔ جلد ہی ان کی قسمت چمکی اور انہیں اسی سال آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے کرکٹ دورے کے لیے مدعو کیا گیا ۔ اس سب کے بعد ہندوستانی کرکٹ ٹیم میں شامل ہوئے۔ یہاں عابد علی اپنی مطلوبہ منزل پر پہنچے ۔ انہوں نے اپنا ٹیسٹ ڈیبیو آسٹریلیا کے خلاف کیا۔ ہندستانی ٹیم کو آسٹریلیا کے خلاف میچ کھیلنا تھا اور کپتان منصور علی خان پٹودی زخمی ہوگئے ان کی جگہ عابد کو ملی۔ عابد نے دونوں اننگز میں بالترتیب 33 اور 55 رنز کے عوض 6 وکٹیں لیں۔ یہ ہندوستانی کرکٹ کی تاریخ کی بہترین ڈیبیو پرفارمنس میں سے ایک تھی۔

انہیں تیسرے ٹیسٹ میں اوپننگ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ۔ یہاں بھی انہوں نے شاندار کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے 47 رن بنائے۔ انہوں نے آخری ٹیسٹ میچ میں 81 اور 78 رنز کی دو شاندار اننگز بھی کھیلیں۔ 1971 میں ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ میں ہندستان کی پہلی فتوحات میں عابدایک نہایت اہم کھلاڑی ثابت ہوئے۔

عابد نے 1975 کے ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف شاندار 70 رنز بنائے جو ان کی آخری بین الاقوامی اننگز تھی۔ انہوں نے مزید چار سال تک فرسٹ کلاس میچوں میں اپنی شرکت برقرار رکھی۔ ریکارڈز کے مطابق عابد علی نے رنجی ٹرافی ٹورنامنٹ میں حیدرآباد کے لیے 2000 سے زیادہ رن اور سو سے زائد وکٹیں حاصل کیں۔

سال 1968اور69 ان کے کمال عروج کا وقت تھا۔ اس وقت عابد اپنی بہترین پرفارم میں تھے۔ گیند بازی کے ساتھ ساتھ بلے بازی میں بھی انہوں نے شاندار کھیل پیش کیا۔ کیرالہ کے خلاف انہوں 173 کا ذاتی اسکورکیا اوریہی نہیں انہوں نے 1974 میں اوول اسٹیڈیم میں سرے کے خلاف 23 رن پر 6 وکٹیں حاصل کیں۔

عابد نے جتنے بھی ون ڈے کھیلے ان میں ان کی کارکردگی قابل ستائش رہی۔ 1975 کے ورلڈ کپ میں انہوں نے اولڈ ٹریفورڈ میں نیوزی لینڈ کے خلاف ایک اچھا ڈیبیو کیا، 70 رنوں کی شاندار اننگز کھیلی اور چند بلے بازوں کو آؤٹ کیا۔

جس وقت ہندوستان نے 1971 میں انگلینڈ میں اپنی پہلی سیریز جیتی تو عابدعلی نے اولڈ ٹریفورڈ میں پہلی اننگز میں چار وکٹیں حاصل کیں۔ جبکہ 1974 میں ہندوستان کا دورہ انگلینڈ مایوس کن تھا، تو یہ عابد ہی تھا جو اپنے خوش گوار گراؤنڈ اولڈ ٹریفورڈ میں دوسری اننگز میں بڑی جرات کے سامنے میدان میں ڈٹے رہے حالانکہ یہ اننگز اتنی کوششوں کے باوجود بے سود رہی ۔ اس میچ میں ہندستان کو شکست نصیب ہوئی ۔

سید عابد علی نے آسٹریلیا کے خلاف ایڈیلیڈ اوول گراؤنڈ میں23 دسمبر 1967 میں اپنا پہلا ٹسٹ میچ کھیلا جبکہ 11 دسمبر 1974 میں انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف اپنا آخری ٹسٹ میچ کھیلا۔ عابد علی نے انگلینڈ کےخلاف ہیڈنگلے میں 13 جولائی 1974 کو اپنا پہلا ایک روزہ میچ کھیلا جبکہ نیوزی لینڈ کے خلاف انہوں 14 جون 1975 میں اولڈ ٹریفورڈ میں کھیلا۔

عابد علی نے 29 ٹسٹ میچوں میں 1081 رن بنائے جس میں ان کی 6 نصف سنچریاں شامل ہیں حالانکہ ان کی کوئی بھی اپنے ٹسٹ کیئریر میں سنچری نہیں ہے۔ ایک روزہ 5 میچوں میں انہوں نے صرف 93 رن بنائے جس میں ایک ان کی نصف سنچری ہے۔ گیند بازی کے شعبے میں انہوں نے 29 ٹسٹ میچوں میں 47 وکٹ حاصل کئے ایک روز ہ 5 میچوں میں انہوں نے 7 وکٹ حاصل کئے۔

یہ بھی پڑھیں:Jwala Gutta جوالا گٹا، بھارت کی سب سے کامیاب ڈبلز اسپیشلسٹ بیڈمنٹن کھلاڑیوں میں سے ایک

ہندستانی ٹیم جب مارچ 1968 کے دوران سیریز میں کامیابی کے بعد وطن لوٹی اور یہ ہیرو اپنے گھر حیدرآباد واپس آیا تو تالیوں کی گرج سے عابد علی کا استقبال کیا گیا۔ عابد علی ایک نڈر انسان تھے۔ عابد علی نے حیدرآباد کی جونیئر ٹیم کے کوچ کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔کرکٹ سے علیحدگی کے چند سال بعد وہ 1980 میں کیلیفورنیا چلے گئے۔ جہاں وہ کافی عرصے تک اسٹین فورڈ کرکٹ اکیڈمی میں نوجوان ٹیلنٹ کوکرکٹ کی بریکیوں سے روشناس اور تربیت دیتے رہے۔

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.