پاکستان کرکٹ بورڈ نے فرنچائزی پر مبنی پاکستان جونیئر لیگ کے لیے بولی لگانا شروع کر دیا ہے۔ پاکستان پریمیئر لیگ (پی ایس ایل) کی اکانومی سے یہ لیگ متاثر نہ ہو اس کے لیے یہ پانچ ٹیموں کا ٹورنامنٹ ایسی جگہ پر منعقد کیا جائے گا جہاں پی ایس ایل کے میچز نہیں ہوں گے۔ ٹورنامنٹ کا پہلا ایڈیشن اکتوبر میں ہوگا اور تمام 6 پی ایس ایل فرنچائزی نے اس کے لیے معاہدے سونپ دیئے ہیں، جس سے اس ٹورنامنٹ کو کسی طرح کی دقت نہ ہو۔ سب سے بڑا مسئلہ براڈکاسٹ پارٹنر اور ٹورنامنٹ اسپانسر کا ہوگا۔ PCB introduced the Pakistan Junior League
-
PCB Chairman Ramiz Raja is delighted to announce details of Pakistan Junior League, the first-ever international league of its kind.
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) April 14, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
More details ➡️ https://t.co/cJZca9VhD8 pic.twitter.com/NqH3KxR1w5
">PCB Chairman Ramiz Raja is delighted to announce details of Pakistan Junior League, the first-ever international league of its kind.
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) April 14, 2022
More details ➡️ https://t.co/cJZca9VhD8 pic.twitter.com/NqH3KxR1w5PCB Chairman Ramiz Raja is delighted to announce details of Pakistan Junior League, the first-ever international league of its kind.
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) April 14, 2022
More details ➡️ https://t.co/cJZca9VhD8 pic.twitter.com/NqH3KxR1w5
پی سی بی کا منصوبہ یہاں پر15 سے 19 سال گروپ کے بچوں کو ڈرافٹ کے مطابق منتخب کرنے کا ہے۔ بورڈ کو یہ لگتا ہے کہ بہت سے اسپانسرز اس لیگ میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں اور توقع ہے کہ پاکستان کے کئی لیجنڈز اس لیگ میں مینٹر اور کوچ کے کردار میں ہوں گے۔ پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجہ نے ایک بیان میں کہا کہ 'میں بہت پُرجوش ہوں کہ کئی دنوں کی سخت محنت اور منصوبہ بندی کے بعد ہم نے آج پاکستان جونیئر لیگ کے لیے معاہدہ جاری کیا ہے جو دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی بین الاقوامی لیگ ہے۔'
رمیز راجہ نے کہا کہ 'یہ شہر کے مطابق لیگ ہوگی جہاں کھلاڑیوں کا انتخاب ڈرافٹ کی بنیاد پر کیا جائے گا جہاں اس ایج گروپ کے کئی بین الاقوامی کھلاڑی موجود ہوں گے۔ پی سی بی کی یہ کوشش ہوگی کہ اس لیگ میں مختلف فرنچائزی کے ڈگ آوٹ میں تجربہ سے بھرے کھلاڑی (کوچ، مینٹر وغیرہ) موجود رہیں۔ پاکستان کا ڈومیسٹک کرکٹ کئی برسوں سے مشکلات کا شکار ہے۔ عمر گروپ کے کھلاڑیوں کے لیے راستے زیادہ تر انڈر 15 سے انڈر 19 کی سطح تک جوڑے گئے ہیں۔ جونیئر کھلاڑی اس وقت اپنی ترقی کے حصے کے طور پر یکروزہ اور تین روزہ ٹورنامنٹس کے رابطے میں ہیں۔ ایک ٹی 20 ٹورنامنٹ میں ان کوشامل کرنا ان کھلاڑیوں کے لیے ایک اچھا اقدام قرار دیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اچھا ماحول نوجوانوں کو باصلاحیت بنا سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم اس ٹورنامنٹ کا انعقاد کرنا چاہتے ہیں۔ یہ لیگ پی سی بی کے اشتراک سے منعقد کی جائے گی اور 100 بہترین کرکٹرز کو غیر ملکی ماہرین کے ذریعہ تیار کیا جائے گا، یہی نہیں وہاں وہ فائیو اسٹار انسٹی ٹیوٹ میں تعلیم حاصل کریں گے اور اس ایک کھلاڑی پر 30 ہزار پاکستانی روپے خرچ ہوں گے۔