پاکستانی کرکٹ ٹیم کے بلے بازی کوچ میتھیو ہیڈن بابر اعظم کو ایک اہم بلے باز کے طور پر دیکھتے ہیں جو ٹی 20 ورلڈ کپ میں ہر کسی کا ہدف بن سکتے ہیں۔ ہیڈن نے یہ بھی کہا کہ 'ان کی قیادت متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی صورتحال میں کلیدی کردار ادا کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ میچ ایک 'اصل جنگ' کی طرح ہے اور یہ پاکستانی کپتان کے لیے خود کو ثابت کرنے کا بہترین موقع ہوگا۔'
میتھیو ہیڈن نے کہا 'بابر نہ صرف قیادت کے لحاظ سے بلکہ ایک اہم بلے باز کے طور پر بھی ٹیم کے لیے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں کیونکہ جیسا کہ آپ نے آئی پی ایل کے ذریعے دیکھا ہے ، متحدہ عرب امارات میں دو اہم کپتان ایم ایس دھونی آئی سی سی ٹرافی کے فاتح اور ایون مورگن ورلڈ کپ کے فاتح تھے۔ اگرچہ ان کی انفرادی کارکردگی اتنی اچھی نہیں تھی۔ تاہم انہوں نے اپنے کھلاڑیوں کی رہنمائی کی وہ ایک اہم حصہ ہے کیونکہ جیسا کہ میں نے کہا کہ ہم حالات کو دیکھ کر بھاگ نہیں سکتے، یہ ایک حقیقی لڑائی ہے۔'
ہیڈن نے کہا 'حالات اور غلطیاں کرنے کے لیے بہت کم وقت ہے اور اس لیے اچھی قیادت اہم ہونے والی ہے۔ میرے خیال میں بابر کے پاس یہ صلاحیت ہے اور وہ کپتان کا کردار بہت اچھی طرح نبھا سکتا ہے۔ ویسے بھی انہیں اس کردار اور بلے بازی کے معنی کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ میرے خیال میں وہ ایک اچھے کھلاڑی ہیں اور انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔ وہ ایسے کھلاڑی ہوں گے جس پر دباؤ بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ بطور کپتان اور بطور بلے باز ان پر اضافی دباؤ ہوگا۔ میرا خیال ہے کہ جس طرح وہ ان تمام چیزوں کے بارے میں سوچتے ہیں وہ خود کو ثابت کرنے میں کامیاب رہیں گے'۔
واضح رہے کہ کوچ میتھیو ہیڈن نے اسپورٹس ویب سائٹ کرک انفو کو گزشتہ روز انٹرویو دیا تھا جس میں انہوں نے روایتی حریف ہندوستان۔ پاکستان کے درمیان کھیلے جانے والے میچ سے متعلق اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'بھارت کے بلے باز کے ایل راہل پاکستان کے لیے 'ایک بڑا خطرہ' ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی 20 ورلڈ کپ کا آغاز، دیکھیں بھارت کا شیڈول
انہوں نے مزید کہا کہ 'ذاتی طور پر یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کھلاڑی دباؤ میں کس طرح کی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ انہوں نے رشبھ پنت کے حوالے سے بھی کہا کہ وہ گیندبازوں کے حملوں کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔'
میتھیو ہیڈن نے اپنے انٹرویو میں مزید کہا کہ 'ہند۔پاک میچ کا دباؤ بھی ویسا ہی ہوتا ہے جیسا آسٹریلین ہوتے ہوئے انگلینڈ کے خلاف کھیلنے کا دباؤ ہوتا ہے لیکن یہ دباؤ اتنا ہی اثر کرتا ہے جتنا آپ اسے خود پر حاوی ہونے دیتے ہیں۔'
(یو این آئی)