کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) کے نام سے منعقد ہونے والا ٹورنامنٹ 6 اگست سے شروع ہونا ہے لیکن اس سے قبل بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) سے رجوع کیا ہے۔
بی سی سی آئی نے کشمیر پریمیئر لیگ کے حوالے سے آئی سی سی کو خط لکھا ہے۔
بی سی سی آئی نے آئی سی سی سے اپیل کی ہے کہ 6 اگست سے شروع ہونے والے کشمیر پریمیئر لیگ (کے پی ایل) کی اجازت نہ دے کیوں کہ ٹورنامنٹ ایسی جگہ ہورہا ہے جو بھارت اور پاکستان کے مابین تلخیوں کی وجہ ہے۔
اس کے ساتھ ہی پاکستان کرکٹ بورڈ نے گزشتہ روز بی سی سی آئی کی جانب سے پی سی بی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی کوششوں پر برہمی کا اظہار کیا۔
یہ اُن رپورٹس پر مبنی تھا جس میں بی سی سی آئی کئی دوسرے ممالک کے کھلاڑیوں کو لیگ میں شامل ہونے سے روکنے کے لیے ان ممالک کے کرکٹ بورڈ سے رابطے میں تھا۔
جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے سابق سلامی بلے باز ہرشل گِبس، جن سے لیگ میں کھیلنے کی توقع ہے، نے ٹوئٹر پر کہا کہ 'انہیں دھمکی دی گئی ہے کہ کرکٹ سے متعلق کسی بھی کام کے لیے انہیں بھارت میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
-
Completely unnecessary of the @BCCI to bring their political agenda with Pakistan into the equation and trying to prevent me playing in the @kpl_20 . Also threatening me saying they won’t allow me entry into India for any cricket related work. Ludicrous 🙄
— Herschelle Gibbs (@hershybru) July 31, 2021 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Completely unnecessary of the @BCCI to bring their political agenda with Pakistan into the equation and trying to prevent me playing in the @kpl_20 . Also threatening me saying they won’t allow me entry into India for any cricket related work. Ludicrous 🙄
— Herschelle Gibbs (@hershybru) July 31, 2021Completely unnecessary of the @BCCI to bring their political agenda with Pakistan into the equation and trying to prevent me playing in the @kpl_20 . Also threatening me saying they won’t allow me entry into India for any cricket related work. Ludicrous 🙄
— Herschelle Gibbs (@hershybru) July 31, 2021
گِبس نے مزید لکھا کہ ' مجھے کشمیر پریمیئر لیگ میں شرکت سے روکنے کے لیے بی سی سی آئی غیر ضروری طور پر سیاسی مداخلت کر رہا ہے۔
بی سی سی آئی کی جانب سے آئی سی سی کو دیئے گئے لیٹر میں شکایت کا مرکز جموں و کشمیر ہے جو بھارت اور پاکستان کے مابین تنازع کی وجہ سے۔
واضح رہے کہ دونوں ممالک اس خطے کے الگ الگ حصوں پر کنٹرول رکھتے ہیں لیکن کچھ علاقے ایسے ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تنازع کی وجہ ہیں اور حالیہ اوقات میں ان کے ممالک کے رشتوں میں کافی اتار چڑھاؤ آیا ہے۔ ایسے میں کشمیر پریمیئر لیگ کا انعقاد اسے مزید ہوا دے سکتا ہے۔
حالانکہ ایسا لگتا ہے کہ اس معاملے میں آئی سی سی زیادہ کچھ نہیں کر سکتا۔ اس طرح کے ڈومیسٹک لیگ کی منظوری مکمل رکن ملک دیتا ہے جس میں آئی سی سی نہیں بلکہ گھریلوں ٹورنامنٹس کھیلے جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان۔پاکستان یک روزہ سیریز یو اے ای سے سری لنکا منتقل
کے پی ایل کو پی سی بی کی منظوری مل گئی ہے جبکہ آئی سی سی کے کسی بھی قوانین میں متنازع علاقوں میں میچوں کے حوالے سے کچھ نہیں ہے۔
کے پی ایل 6 ٹیموں کی فرنچائز ماڈل لیگ ہے جسے پی سی بی نے منظور کیا ہے اور 6 اگست سے جموں و کشمیر کے مظفر آباد کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جانا ہے۔
اس لیگ میں پاکستان کے کئی معروف کھلاڑی شرکت کریں گے جو مختلف فرنچائز کا حصہ ہونگے۔ اس میں معروف آل راؤنڈر شاہد آفری بھی شامل ہیں ہی۔ ان کے علاوہ پاکستان کے دیگر کھلاڑی کے پی ایل کا حصہ ہونگے۔