حیدرآباد: سن رائزرس حیدرآباد کی شکست کے بعد شایقین کرکٹ ٹیم کے بلے بازوں کو کافی ٹرول کر رہے ہیں۔ حیدرآباد کو لکھنؤ سپر جائنٹس کے خلاف 5 وکٹ سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جس پر ٹیم کی چو طرفہ تنقید ہورہی ہے۔ ٹیم کے نئے کپتان ایڈن مارکرم کی پلاننگ بھی کچھ کمال نہیں کر پائی۔ کرکٹ کے لیجنڈز سمیت عام عوام حیدرآباد کے بلے بازوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ ٹام موڈی بھی ٹیم کی کارکردگی سے خوش نہیں ہیں۔ انہوں نے ٹیم کی شکست کی وجہ بتا دی ہے۔
لکھنؤ سپر جائنٹس سے 5 وکٹوں سے ہارنے کے بعد سن رائزرس حیدرآباد کی بیٹنگ موضوع بحث بنی ہوئی ہے۔ اس میچ میں حیدرآباد نے 20 اوورز میں صرف 121 رنز بنائے۔ اس بارے میں ایس آر ایچ کے سابق ہیڈ کوچ ٹام موڈی کا کہنا ہے کہ بیٹنگ آرڈر میں دائیں ہاتھ کے بلے بازوں کی بھرمار ہے جو ٹیم کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ٹام نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ 'جو چیز مجھے سب سے زیادہ پریشان کرتی ہے وہ یہ ہے کہ نیلامی کے بعد بھی ان کی ٹیم دائیں ہاتھ کے بلے بازوں سے بھری ہوئی تھی۔ انہوں نے مزید کہاکہ ابھیشیک شرما کو ٹیم سے باہر رکھا گیا جو بائیں ہاتھ کے بلے باز ہیں۔ نتیجہ یہ نکلا کہ حیدرآباد کو لکھنؤ کی سست پچ پر اپنی یک طرفہ بیٹنگ لائن کا خمیازہ بھگتنا پڑا اور ٹیم ہار گئی۔
بتادیں کہ لکھنؤ کے خلاف کھیلے گئے میچ میں سن رائزرس حیدرآباد کے فیلڈرز نے بہت کم رنز بنانے کے باوجود انتہائی ناقص فیلڈنگ کی۔ اس کے علاوہ حیدرآباد کے گیند بازوں نے اس میچ میں ایکسٹرا میں 17 رنز دیے جن میں سے 15 صرف وائیڈ بالز کے تھے۔ کوئی بھی ٹیم صرف 121 رنز کے دفاع کے لیے 15 وائیڈز نہیں دے سکتی کیونکہ 15 وائیڈز دینے پر بیٹنگ کرنے والی ٹیم کو 15 اضافی رنز کے ساتھ ساتھ 15 اضافی گیندیں بھی کھیلنی پڑتی ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ 20 اوورز کا میچ 22.3 اوورز کا ہو جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: