ETV Bharat / sports

آئی سی سی کا کوئی خطاب نہ جیتنا مایوس کن ہے لیکن افسوس نہیں: روی شاستری - شاستری نے انڈیا ٹوڈے کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت

ٹیم انڈیا کے سابق ہیڈ کوچ روی شاستری نے کہا ہے کہ وہ اپنے دور میں آئی سی سی کا کوئی خطاب نہ جیتنے پر مایوس ضرور ہیں لیکن افسوس نہیں، انھوں نے کہا کہ میں نے اپنی مدت کار میں ہندوستانی ٹیم میں جو جذبہ پیدا کیا وہ کسی بھی خطاب جیتنے سے زیادہ اہم تھا۔

Ravi Shastri
ٹیم انڈیا کے سابق ہیڈ کوچ روی شاستری
author img

By

Published : Nov 13, 2021, 1:37 AM IST

ٹی 20 ورلڈ کپ روی شاستری کے لیے بطور ٹیم انڈیا کا ہیڈ کوچ آخری مدت کار تھی جس میں بھارتی ٹیم مضبوط دعویدار مانے جانے کے باوجود سیمی فائنل تک نہیں پہنچ سکی۔ بھارت کو اپنے پہلے دو میچوں میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اگلے تینوں میچ آسانی سے جیتنے کے باوجود ہندوستانی ٹیم سیمی فائنل تک نہیں پہنچ سکی۔

شاستری نے انڈیا ٹوڈے کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں کہا ’’میں نے اپنی مدت کار میں ہندوستانی ٹیم میں جو جذبہ پیدا کیا وہ کسی بھی خطاب جیتنے سے زیادہ اہم تھا‘‘۔

سابق ہندوستانی کوچ نے کہا کہ وہ ہندوستانی کوچ کے طور پر کسی افسوس کے بغیر سبکدوش ہو رہے ہیں لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ اپنے چار سالہ دور میں کوئی بھی آئی سی سی ٹرافی نہ جیتنا ان کے لیے مایوسی کا باعث تھا۔

تاہم، انہوں نے اپنے وقت میں ہندوستانی ٹیم کو اتنی مضبوط ٹیم میں تبدیل کیا کہ جس نے بیرون ملک سیریز جیتنا سیکھ لیا۔ اس بات کی شروعات 2017 میں ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ان کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ ان کی رہنمائی میں ہندوستانی ٹیم نے آسٹریلیا میں دو بار کامیابی حاصل کی اور انگلینڈ کو گھر پر شکست دی۔

روی شاستری اور وراٹ کوہلی کی ہم آہنگی گزشتہ چار سالوں میں ٹیم انڈیا کی شاندار کامیابیوں کی گواہ رہی۔ شاستری کے کوچ کا عہدہ چھوڑنے کے ساتھ ہی وراٹ نے ٹی 20 ٹیم کی کپتانی بھی چھوڑ دی۔

ان دونوں کے ساتھ، ہندوستان نے 2019 میں پہلی بار آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز جیتی اور 2021 میں دوبارہ اس کارنامے کو دہرایا۔ ہندوستان اس سال جون میں آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ سے ہار گیا تھا لیکن انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز 2-1 سے جیت کر واپسی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

انہوں نے کہا ’’کوئی افسوس نہیں۔ اگر آپ میرے پانچ سالہ سفر پر نظر ڈالیں تو آپ کو صرف بلندیاں نظر آئیں گی۔ آسٹریلیا میں لگاتار دو سیریز جیتنا ایک بڑی کامیابی ہے۔ ایسا تقریباً پچھلے 70 سالوں میں کبھی سوچا بھی نہیں گیا تھا۔ اس بات کو مزید خاص بنایا انگلینڈ میں 2-1 کی برتری نے۔

شاستری نے کہا ’’یہ مایوس کن ضرور ہے لیکن افسوس کی بات نہیں۔ ہم ایک نہیں دو ٹورنامنٹ جیت سکتے تھے لیکن ایسی چیزیں ہوتی رہتی ہیں۔ وائٹ بال کرکٹ میں چیزیں بہت تیزی سے بدل جاتی ہیں۔ اگر آپ اچھی شروعات نہیں کرتے ہیں، تو آپ جلدی پچھڑ جاتے ہیں جیسا کہ اس ورلڈ کپ میں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میرے لیے ٹیم میں فولاد جیسا جذبہ پیدا کرنا زیادہ اہم ہے اور ہم نے یہ کیا ہے آپ دنیا میں کسی سے پوچھیں کہ بہترین ٹیم کون سی ہے تو وہ کہیں گے کہ تمام فارمیٹس میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم ہے۔

(یو این آئی)

ٹی 20 ورلڈ کپ روی شاستری کے لیے بطور ٹیم انڈیا کا ہیڈ کوچ آخری مدت کار تھی جس میں بھارتی ٹیم مضبوط دعویدار مانے جانے کے باوجود سیمی فائنل تک نہیں پہنچ سکی۔ بھارت کو اپنے پہلے دو میچوں میں پاکستان اور نیوزی لینڈ کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اگلے تینوں میچ آسانی سے جیتنے کے باوجود ہندوستانی ٹیم سیمی فائنل تک نہیں پہنچ سکی۔

شاستری نے انڈیا ٹوڈے کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں کہا ’’میں نے اپنی مدت کار میں ہندوستانی ٹیم میں جو جذبہ پیدا کیا وہ کسی بھی خطاب جیتنے سے زیادہ اہم تھا‘‘۔

سابق ہندوستانی کوچ نے کہا کہ وہ ہندوستانی کوچ کے طور پر کسی افسوس کے بغیر سبکدوش ہو رہے ہیں لیکن انہوں نے اعتراف کیا کہ اپنے چار سالہ دور میں کوئی بھی آئی سی سی ٹرافی نہ جیتنا ان کے لیے مایوسی کا باعث تھا۔

تاہم، انہوں نے اپنے وقت میں ہندوستانی ٹیم کو اتنی مضبوط ٹیم میں تبدیل کیا کہ جس نے بیرون ملک سیریز جیتنا سیکھ لیا۔ اس بات کی شروعات 2017 میں ہوئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ان کی سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ ان کی رہنمائی میں ہندوستانی ٹیم نے آسٹریلیا میں دو بار کامیابی حاصل کی اور انگلینڈ کو گھر پر شکست دی۔

روی شاستری اور وراٹ کوہلی کی ہم آہنگی گزشتہ چار سالوں میں ٹیم انڈیا کی شاندار کامیابیوں کی گواہ رہی۔ شاستری کے کوچ کا عہدہ چھوڑنے کے ساتھ ہی وراٹ نے ٹی 20 ٹیم کی کپتانی بھی چھوڑ دی۔

ان دونوں کے ساتھ، ہندوستان نے 2019 میں پہلی بار آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز جیتی اور 2021 میں دوبارہ اس کارنامے کو دہرایا۔ ہندوستان اس سال جون میں آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کے فائنل میں نیوزی لینڈ سے ہار گیا تھا لیکن انگلینڈ میں ٹیسٹ سیریز 2-1 سے جیت کر واپسی کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں

انہوں نے کہا ’’کوئی افسوس نہیں۔ اگر آپ میرے پانچ سالہ سفر پر نظر ڈالیں تو آپ کو صرف بلندیاں نظر آئیں گی۔ آسٹریلیا میں لگاتار دو سیریز جیتنا ایک بڑی کامیابی ہے۔ ایسا تقریباً پچھلے 70 سالوں میں کبھی سوچا بھی نہیں گیا تھا۔ اس بات کو مزید خاص بنایا انگلینڈ میں 2-1 کی برتری نے۔

شاستری نے کہا ’’یہ مایوس کن ضرور ہے لیکن افسوس کی بات نہیں۔ ہم ایک نہیں دو ٹورنامنٹ جیت سکتے تھے لیکن ایسی چیزیں ہوتی رہتی ہیں۔ وائٹ بال کرکٹ میں چیزیں بہت تیزی سے بدل جاتی ہیں۔ اگر آپ اچھی شروعات نہیں کرتے ہیں، تو آپ جلدی پچھڑ جاتے ہیں جیسا کہ اس ورلڈ کپ میں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میرے لیے ٹیم میں فولاد جیسا جذبہ پیدا کرنا زیادہ اہم ہے اور ہم نے یہ کیا ہے آپ دنیا میں کسی سے پوچھیں کہ بہترین ٹیم کون سی ہے تو وہ کہیں گے کہ تمام فارمیٹس میں ہندوستانی کرکٹ ٹیم ہے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.