مشہور و معروف پاکستانی امپائر علیم ڈار نے ایک انٹرویو کے دوران نے کہا کہ بعض وقت فیصلے غلط ہوسکتے ہیں، آپ کو شک کا فائدہ بھی ملتا ہے۔ لیکن جس دن مجھے لگا کہ مجھ سے فیصلے غلط ہورہے ہیں اور جو میں دیکھ رہا ہوں اس پر میں اعتماد نہیں کرسکتا تو اس دن امپائرنگ چھوڑ دوں گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کھلاڑیوں کی طرح امپائرز بھی ہوم گراؤنڈ پر امپائرنگ کرنا چاہتے ہیں۔ میں بہت خوش ہوں کہ دو بہترین ٹیموں کے میچ میں اپنی خدمات سرانجام دوں گا۔ مجھے اپنا کام پسند ہے اور اسے کرنے میں مزہ آتا ہے۔ علیم ڈار کا کہنا تھا کہ یہ بہت بڑا اعزاز ہے اور تھوڑا دباؤ بھی ہے جو کہ معمول کی بات ہے لیکن یہ 3 سے 4 اوور بعد ختم ہوجائے گا۔ میں نے 132 ٹیسٹ میچز میں امپائرنگ کی جن میں سے کوئی بھی ٹیسٹ پاکستان میں نہیں کھیلا گیا تھا۔ لہٰذا یہ میرے لئے بڑا موقع ہے۔
علیم ڈار کا کہنا تھا کہ ٹی۔20 تیز فارمیٹ ہے اور اس میں ایک الگ درجے کی توجہ درکار ہوتی ہے۔ ون ڈے کرکٹ میں بھی بیٹسمین بڑے شاٹس کھیلتے ہیں۔ جبکہ ٹیسٹ میچوں میں مختلف مزاج کی ضرورت ہوتی ہے، بطور امپائر آپ اسے پانچ یا چار دن کی کرکٹ نہیں سمجھتے۔ آپ اسے ہر سیشن کی طرح لیتے ہیں۔
علیم ڈار نے بتایا کہ عام طور پر ہم باہر جاکر ٹریننگ کرتے ہوئے کھلاڑیوں کو دیکھتے ہیں۔ میں بیٹسمینوں کو نیٹ میں پریکٹس کرتے ہوئے ان کے اسٹائل اور تکنیک کو دیکھتا ہوں کیونکہ یہ سب چیزیں میدان میں کھیل کے دوران میری مدد کرتی ہیں۔ واضح رہے کہ پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان دونوں میچوں میں علیم ڈار اور احسن رضا پہلی مرتبہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر کسی ٹیسٹ میچ میں امپائرنگ کے فرائض انجام دیں گے۔