اپنی کپتانی کی مدت کار میں راہل دراوڑ نے ’سپر اسٹا ر پاور‘ کا سیاہ چہرہ دیکھا تھا۔ کیونکہ انہوں نے بھارت کی اننگز اس وقت ڈکلیئر کی تھی جب سچن تندولکر 194رن پر کھیل رہے تھے۔ تب ان کی خوب تنقید ہوئی تھی۔
اس کے علاوہ اکثر کپتان کے طور پر ان کی حکمت عملیوں کو بھی دفاعی کہا جاتا تھا۔ ان کی کپتانی کی مدت کار میں کچھ سینئر کھلاڑیوں نے ان کی بات نہیں مانی، کچھ نے اپنے بلے بازی آرڈر تبدیل کرنے سے منع کردیا۔
کل ملاکر آخر میں انہیں استعفی دینا پڑا۔ حالانکہ اس سے پہلے وہ ٹیم کے ساوتھ افریقہ میں پہلی ٹیسٹ جیت اور انگلینڈ میں سیریز جیت چکے تھے۔ پھر بھی ان کی مدت کارو کو ’نصف‘ سمجھا جاتا ہے۔
شاید یہی وجہ ہے کہ طویل عرصہ سے راہل دراوڑ کو ٹیم انڈیا کے کوچ کا عہدہ سنبھالنے کے خواہش مند نہیں تھے۔ اب جب وہ تیار ہوگئے ہیں، تو ان کے سامنے پھر سے وہی چیلنج ہیں جو ان کی کپتانی کے دوران آئے تھے۔ ٹیم انڈیا میں ابھی بھی سپراسٹار کھلاڑیوں سے بھری ہوئی ہے۔
ہندستانی ٹیم آسٹریلیا میں مسلسل دو سیریز جیت چکی ہے، انگلینڈ میں سریز کی جیت سے ایک قدم دور ہے، گھر میں غیرمتفوح ہے اور گزشتہ آٹھ آئی سی سی ٹورنامنٹ کے کم از کم سیمی فائنل تک پہنچی ہے۔
حالانکہ یہ ٹیم انڈیا کے لئے بہت اہم اورتبدیلی کا وقت ہے۔ ٹیم کے کئی اہم کھلاڑی اپنے کیریر کے تقریباً آخری مرحلہ میں ہیں۔
کپتان وراٹ کوہلی نے ٹی۔20کی کپتانی چھوڑ نے کے اشارے دے دیئے ہیں۔ انکے نائب کپتان روہت شرما، عمر میں ان سے بڑے ہی ہیں۔ اس کے علاوہ سمیع، اشون، پجارا اور رہانے جیسے کئی کھلاڑیوں کی عمر 30سے زیادہ ہوچکی ہے۔
کھلاڑی، کپتان اور کوچ کے طورپر دراوڑ کا تجربہ کافی وسیع ہے۔ وہ قومی ٹیم کے علاوہ دنیا کی سب سے مشکل لیگ آئی پی ایل میں بھی کپتان اور کوچ رہ چکے ہیں۔ یہ تجربہ ان کے کام آئے گا۔
اس کے علاوہ ان کے سامنے بیشتر وہی کھلاڑی ہوں گے جنہیں انہوں نے انڈر۔ 19، انڈیا اے یا این سی اے کی مدت کار کے دوران تربیت دی ہے۔
ہندستان کے محدود اوور کرکٹ میں دراوڑ کے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد سے کچھ تبدیلی نہیں آئی ہے۔ ٹیم کے بیشتر بلے باز ٹاپ تھری میں بلے بازی کرنا چاہتے ہیں، جب گیند نئی اور سخت ہوتی ہے۔
2006-07 میں جب دراوڑ کپتان اور گریگ چیپل کوچ ہوا کرتے تھے تب بھی یہ مسئلہ سامنے آیا تھا۔ تب انہوں نے ٹیم کے سب سے ورسٹائل بلے بازوں کو مڈل آرڈر میں بھیج دیا تھا۔ اب وہ اس مسئلہ کا حل لائیں گے یہ دیکھنے والی ہوگی۔
اس کے علاوہ کھلاڑیوں کی ذہنی اور جسمانی صحت بھی دراوڑ کے لئے ایک چیلنج ہوگا۔ کپتان کوہلی بھی پریس کانفرنس میں ہندستان کے مصروف ترین کرکٹنگ شیڈول پر تشویش ظاہر کرچکے ہیں۔
شاید اب یہ وقت کی مانگ ہے کہ ہندستان، انگلینڈ کی طرز پر محدود اوور کی ایک بالکل ہی الگ ٹیم کھڑی کرے۔ بی سی سی آئی کی رضامندی کے ساتھ وہ ایسا بالکل کرسکتے ہیں۔
دراوڑ کی مدت کار میں ٹیسٹ کرکٹ کا شیڈول بہت آسان ہے۔ ہندستان کو سال کے آخر میں ساوتھ افریقہ کا دورہ کرنا ہے جو ابھی اپنی بہترین فارم میں نہیں ہے۔
اس کے علاوہ انہیں نامکمل سیریز کا ٹیسٹ میچ کھیلنے کے لئے انگلینڈ جانا ہے، جس میں وہ پہلے سے ہی بڑی سبقت حاصل کئے ہوئے ہے۔ حالانکہ ٹیم میں کئی ٹیسٹ کے ماہر کھلاڑی ہیں جن کے تسلسل پر سوالات کھڑے ہوتے رہے ہیں۔ دراوڑ کو ان سوالات کا بھی جواب تلاش کرنا ہوگا۔
(یو این آئی)