ETV Bharat / sports

Indian Cricket Team's Unique Record: انوکھے ریکارڈ میں بھارتی کرکٹ ٹیم سرفہرست

رواں برس ابھی تک سات کپتانوں نے بھارتی کرکٹ ٹیم کی قیادت کی ہے جو کہ اپنے آ پ میں ایک حیرت انگیز لیکن ٹیم کے لیے باعث تشویش کی بات ہے لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ اس قبل کئی اور بھی ٹیمیں ہیں جنہوں نے ایک سال اندر متعدد کپتانوں کے ساتھ کھیلا ہے۔ Unique Record of Indian Cricket Team

Indian Cricket Team's Unique Record
بھارتی کرکٹ ٹیم کا انوکھا ریکارڈ
author img

By

Published : Jul 22, 2022, 8:10 AM IST

ویسٹ انڈیز کے خلاف آج(22 جولائی) سے شروع ہونے والی ون ڈے سیریز میں شکھر دھون رواں برس بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنے والے ساتویں کھلاڑی بن جائیں گے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں کئی بار بین الاقوامی ٹیموں کو ایک سال کے اندر کئی بار کپتانی میں تبدیلی کرنی پڑی ہے۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں مردوں کی پانچ بین الاقوامی ٹیموں پر، جنہوں نے ایک سال میں پانچ سے زیادہ کپتانوں کے ساتھ تجربہ کیا۔ Indian Cricket Team Experimented with Seven Captains in a Year

بھارتی ٹیم، 2022، سات کپتان: پیٹھ کی چوٹ کی وجہ سے وراٹ کوہلی کے میچ سے باہر ہونے کے بعد کے ایل راہل نے جوہانسبرگ ٹیسٹ میں ٹیم کی کپتانی کی تھی۔ سیریز 1-2 سے ہارنے کے بعد کوہلی ٹیسٹ کپتانی سے دستبردار ہوگئے تھے جس کے بعد روہت شرما کو تینوں فارمیٹس میں ٹیم کا کپتان بنایا گیا۔ حالانکہ ون ڈے سیریز میں زخمی روہت کی جگہ کے ایل راہل کو ٹیم کی کمان سونپی گئی تھی۔ روہت گھریلو سرزمین پر سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیم کے کپتان تھے اور ٹیم نے لگاتار 11 میچوں میں جیت درج کی۔ تاہم آئی پی ایل کے بعد بھارت کو ایک نئے کپتان کی طرف دیکھنا پڑا جب روہت اور راہل دونوں غیر حاضر تھے، اور وکٹ کیپر رشبھ پنت کو جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی 20 سیریز کے لیے کپتان بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد بھارتی ٹیم کو آئرلینڈ میں ٹی 20 سیریز کے ساتھ ساتھ انگلینڈ میں ٹیسٹ میچ کی تیاری کرنی تھی۔ ایسی صورتحال میں ہاردک پانڈیا کی قیادت میں ایک ٹیم آئرلینڈ گئی جبکہ کورونا سے متاثرہ روہت کی جگہ جسپریت بمراہ نے ایجبسٹن میں ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی کی۔ ون ڈے اور ٹی 20 سیریز کے لیے روہت نے ٹیم میں واپسی کی لیکن اب انہیں ویسٹ انڈیز کی ون ڈے سیریز کے لیے آرام دیا گیا ہے۔ ان کی جگہ شکھر دھون کپتانی کریں گے۔ اس سے قبل دھون نے گزشتہ سال سری لنکا میں نوجوان بھارتی ون ڈے ٹیم کی قیادت کی تھی۔ Indian Cricket Team Records

سری لنکا، 2017، سات کپتان: رواں برس بھارت سے پہلے صرف ایک ٹیم نے ایک سال میں سات مختلف کپتانوں کا تقرر کیا تھا۔ سری لنکا نے پانچ سال پہلے ایسا کیا تھا۔ جنوبی افریقہ کے دورے پر سری لنکا ٹیم کے باقاعدہ کپتان اینجلو میتھیوز نے دو ٹیسٹ اور دو ٹی 20 میچوں میں کپتانی کی جس کے بعد ہیمسٹرنگ انجری نے انہیں پانچ مہینوں کے لئے میدان سے باہر کر دیا اور دنیش چندیمل نے ایک ٹی 20 میچ میں کپتانی کرتے ہوئے سیریز 2-1 سے جیتی لیکن ون ڈے سیریز کی کمان اُپل تھرنگا کو سونپ دی گئی۔ جہاں محدود اوورز کے میچوں میں تھرنگا کپتانی کر رہے تھے وہیں رنگنا ہیراتھ نے تین ٹیسٹ میچوں میں کپتانی کا کردار ادا کیا۔ جب چیمپئنز ٹرافی میں سست اوور ریٹ کی وجہ سے تھرنگا پرپابندی لگائی گئی تو میتھیوز نے ٹیم کی کپتانی کی لیکن گھر پر زمبابوے کے خلاف ون ڈے سیریز ہارنے کے بعد انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ چندیمل کو ٹیسٹ کپتان بنایا گیا اور تھرنگا ون ڈے اور ٹی 20 ٹیموں کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے۔ تاہم، اس دوران لستھ ملنگا اور چمارا کپوگیدرا نے ایک ایک ون ڈے میں کپتانی کی تھی۔ اس کے بعد اکتوبر میں تھیسارا پریرا ایک سال میں سری لنکا کے ساتویں کپتان بنے جب کئی کھلاڑیوں نے یو اے ای میں پاکستان کے خلاف ہونے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز سے نام واپس لے لیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ سیریز کا آخری میچ لاہور میں کھیلا جانا تھا۔

زمبابوے، 2001، چھ کپتان: 2001 میں اپنی بہترین کرکٹ کھیلنے والے زمبابوے کو قیادت کے بحران سے گزرنا پڑا۔ سال کے ابتدائی چھ مہینے میں ہیتھ اسٹریک ٹیم کے کپتان تھے اور ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریزکے ساتھ ساتھ بھارت کے خلاف تاریخی ٹیسٹ جیت درج کی تھی۔ تاہم تنخواہ اور کوٹے پر بورڈ سے اختلاف کے بعد انہوں نے عہدہ چھوڑ دیا۔ ہیتھ اسٹریک کے اچانک استعفیٰ کے متنازع حالات کی وجہ سے، گائے وہٹل نے شروع میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سہ رخی سیریز کے لیے ٹیم کی قیادت کرنے سے انکار کر دیا۔ گرانٹ فلاور نے ابتدائی میچ میں کپتانی کی لیکن اسٹریک دوسرے میچ کے لئے کپتانی میں واپس آگئے۔ اس کے بعد وائٹل بالآخر تین میچوں میں زمبابوے کے تیسرے کپتان بنے۔ ہیتھ اسٹریک کو جولائی میں دوبارہ کپتان مقرر کیا گیا لیکن تین ماہ بعد انہوں نے اپنی گیند بازی پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے دوبارہ استعفیٰ دے دیا۔ لیگ اسپنر برائن مرفی نے شارجہ میں سہ رخی سیریز کے لیے ان کی جگہ لی جب کہ سال کے آخر تک ایلسٹر کیمبل اور اسٹورٹ کارلائل نے بھی ٹیم کی کپتانی کی۔

انگلینڈ، 2011، چھ کپتان: انگلینڈ نے اینڈریو اسٹراس کی کپتانی میں آسٹریلیا میں 3-2 سے ایشیز سیریز جیت کر سال کا آغاز کیا تھا۔ ایک سال قبل ٹیم کو پہلی بار ٹی 20 ورلڈ چیمپئن بنانے والے پال کولنگ ووڈ نے دو ٹی 20 میچوں میں ٹیم کی کپتانی کی اور پھر اسٹراس ون ڈے سیریز کے لیے واپس آئے۔ اسٹراس نے ون ڈے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے سے محروم ہونے کے بعد ون ڈے ٹیم کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا۔ انگلینڈ کے سلیکٹرز نے اسٹراس کو ٹیسٹ کپتان کے طور پر برقرار رکھا اور ون ڈے اور ٹی 20 ٹیم کی کمان بالترتیب ایلسٹر کُک اور اسٹورٹ براڈ کو سونپ دی۔ جب آئرلینڈ کے خلاف ون ڈے میں کک کو آرام دیا گیا تو ڈبلن میں پیدا ہونے والے ایون مورگن نے کپتانی سنبھالی۔ اس کے بعد گریم سوان کو زخمی مورگن اور براڈ کی جگہ تین ٹی ٹوئنٹی میچوں میں کپتانی کا موقع ملا۔

آسٹریلیا، 2021، چھ کپتان: گزشتہ سال جنوری میں آسٹریلیا کو بھارت کے ہاتھوں بارڈر گواسکر ٹرافی میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ٹیسٹ کپتان ٹم پین کے لیے آخری سیریز ثابت ہوئی۔ ایشیز سے قبل ان کے ایک خاتون ساتھی کو بھیجے گئے فحش پیغامات میڈیا میں سامنے آئے اور انہوں نے کپتانی سے استعفیٰ دے دیا۔ پیٹ کمنز نئے ٹیسٹ کپتان بنے اور اپنی پہلی سیریز میں انہوں نے 4-0 سے جیت درج کی۔ تاہم ایڈیلیڈ ٹیسٹ سے قبل ایک کورونا سے متاثرہ شخص کے قریبی رابطے کے طور پر شناخت ہونے کی وجہ سے انہیں میچ سے باہر بیٹھنا پڑا۔ جس کی وجہ سے اسٹیو اسمتھ کو تین سال بعد ٹیم کی کپتانی کا موقع ملا۔ اس دوران ریگولر کپتان ایرون فنچ کو گھٹنے کی انجری کے باعث ایلکس کیری کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے کپتان مقرر کیا گیا۔ اگست میں جب پہلی پسند کے کئی کھلاڑیوں کو ٹی 20 کی جانب سے آرام دیا گیا تو میتھیو ویڈ نے بنگلہ دیش سیریز میں ٹیم کی قیادت کی۔ آخر میں فنچ نے ٹیم میں واپسی کرتے ہوئے آسٹریلیا کو پہلا ٹی 20 ورلڈ کپ کا خطاب دلایا۔

ویسٹ انڈیز کے خلاف آج(22 جولائی) سے شروع ہونے والی ون ڈے سیریز میں شکھر دھون رواں برس بھارتی قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کرنے والے ساتویں کھلاڑی بن جائیں گے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں کئی بار بین الاقوامی ٹیموں کو ایک سال کے اندر کئی بار کپتانی میں تبدیلی کرنی پڑی ہے۔ آئیے نظر ڈالتے ہیں مردوں کی پانچ بین الاقوامی ٹیموں پر، جنہوں نے ایک سال میں پانچ سے زیادہ کپتانوں کے ساتھ تجربہ کیا۔ Indian Cricket Team Experimented with Seven Captains in a Year

بھارتی ٹیم، 2022، سات کپتان: پیٹھ کی چوٹ کی وجہ سے وراٹ کوہلی کے میچ سے باہر ہونے کے بعد کے ایل راہل نے جوہانسبرگ ٹیسٹ میں ٹیم کی کپتانی کی تھی۔ سیریز 1-2 سے ہارنے کے بعد کوہلی ٹیسٹ کپتانی سے دستبردار ہوگئے تھے جس کے بعد روہت شرما کو تینوں فارمیٹس میں ٹیم کا کپتان بنایا گیا۔ حالانکہ ون ڈے سیریز میں زخمی روہت کی جگہ کے ایل راہل کو ٹیم کی کمان سونپی گئی تھی۔ روہت گھریلو سرزمین پر سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ٹیم کے کپتان تھے اور ٹیم نے لگاتار 11 میچوں میں جیت درج کی۔ تاہم آئی پی ایل کے بعد بھارت کو ایک نئے کپتان کی طرف دیکھنا پڑا جب روہت اور راہل دونوں غیر حاضر تھے، اور وکٹ کیپر رشبھ پنت کو جنوبی افریقہ کے خلاف ٹی 20 سیریز کے لیے کپتان بنایا گیا تھا۔ اس کے بعد بھارتی ٹیم کو آئرلینڈ میں ٹی 20 سیریز کے ساتھ ساتھ انگلینڈ میں ٹیسٹ میچ کی تیاری کرنی تھی۔ ایسی صورتحال میں ہاردک پانڈیا کی قیادت میں ایک ٹیم آئرلینڈ گئی جبکہ کورونا سے متاثرہ روہت کی جگہ جسپریت بمراہ نے ایجبسٹن میں ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی کی۔ ون ڈے اور ٹی 20 سیریز کے لیے روہت نے ٹیم میں واپسی کی لیکن اب انہیں ویسٹ انڈیز کی ون ڈے سیریز کے لیے آرام دیا گیا ہے۔ ان کی جگہ شکھر دھون کپتانی کریں گے۔ اس سے قبل دھون نے گزشتہ سال سری لنکا میں نوجوان بھارتی ون ڈے ٹیم کی قیادت کی تھی۔ Indian Cricket Team Records

سری لنکا، 2017، سات کپتان: رواں برس بھارت سے پہلے صرف ایک ٹیم نے ایک سال میں سات مختلف کپتانوں کا تقرر کیا تھا۔ سری لنکا نے پانچ سال پہلے ایسا کیا تھا۔ جنوبی افریقہ کے دورے پر سری لنکا ٹیم کے باقاعدہ کپتان اینجلو میتھیوز نے دو ٹیسٹ اور دو ٹی 20 میچوں میں کپتانی کی جس کے بعد ہیمسٹرنگ انجری نے انہیں پانچ مہینوں کے لئے میدان سے باہر کر دیا اور دنیش چندیمل نے ایک ٹی 20 میچ میں کپتانی کرتے ہوئے سیریز 2-1 سے جیتی لیکن ون ڈے سیریز کی کمان اُپل تھرنگا کو سونپ دی گئی۔ جہاں محدود اوورز کے میچوں میں تھرنگا کپتانی کر رہے تھے وہیں رنگنا ہیراتھ نے تین ٹیسٹ میچوں میں کپتانی کا کردار ادا کیا۔ جب چیمپئنز ٹرافی میں سست اوور ریٹ کی وجہ سے تھرنگا پرپابندی لگائی گئی تو میتھیوز نے ٹیم کی کپتانی کی لیکن گھر پر زمبابوے کے خلاف ون ڈے سیریز ہارنے کے بعد انہوں نے اس عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ چندیمل کو ٹیسٹ کپتان بنایا گیا اور تھرنگا ون ڈے اور ٹی 20 ٹیموں کی ذمہ داری سنبھال رہے تھے۔ تاہم، اس دوران لستھ ملنگا اور چمارا کپوگیدرا نے ایک ایک ون ڈے میں کپتانی کی تھی۔ اس کے بعد اکتوبر میں تھیسارا پریرا ایک سال میں سری لنکا کے ساتویں کپتان بنے جب کئی کھلاڑیوں نے یو اے ای میں پاکستان کے خلاف ہونے والی ٹی ٹوئنٹی سیریز سے نام واپس لے لیا تھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ سیریز کا آخری میچ لاہور میں کھیلا جانا تھا۔

زمبابوے، 2001، چھ کپتان: 2001 میں اپنی بہترین کرکٹ کھیلنے والے زمبابوے کو قیادت کے بحران سے گزرنا پڑا۔ سال کے ابتدائی چھ مہینے میں ہیتھ اسٹریک ٹیم کے کپتان تھے اور ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے سیریزکے ساتھ ساتھ بھارت کے خلاف تاریخی ٹیسٹ جیت درج کی تھی۔ تاہم تنخواہ اور کوٹے پر بورڈ سے اختلاف کے بعد انہوں نے عہدہ چھوڑ دیا۔ ہیتھ اسٹریک کے اچانک استعفیٰ کے متنازع حالات کی وجہ سے، گائے وہٹل نے شروع میں بھارت اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ہوم سہ رخی سیریز کے لیے ٹیم کی قیادت کرنے سے انکار کر دیا۔ گرانٹ فلاور نے ابتدائی میچ میں کپتانی کی لیکن اسٹریک دوسرے میچ کے لئے کپتانی میں واپس آگئے۔ اس کے بعد وائٹل بالآخر تین میچوں میں زمبابوے کے تیسرے کپتان بنے۔ ہیتھ اسٹریک کو جولائی میں دوبارہ کپتان مقرر کیا گیا لیکن تین ماہ بعد انہوں نے اپنی گیند بازی پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے دوبارہ استعفیٰ دے دیا۔ لیگ اسپنر برائن مرفی نے شارجہ میں سہ رخی سیریز کے لیے ان کی جگہ لی جب کہ سال کے آخر تک ایلسٹر کیمبل اور اسٹورٹ کارلائل نے بھی ٹیم کی کپتانی کی۔

انگلینڈ، 2011، چھ کپتان: انگلینڈ نے اینڈریو اسٹراس کی کپتانی میں آسٹریلیا میں 3-2 سے ایشیز سیریز جیت کر سال کا آغاز کیا تھا۔ ایک سال قبل ٹیم کو پہلی بار ٹی 20 ورلڈ چیمپئن بنانے والے پال کولنگ ووڈ نے دو ٹی 20 میچوں میں ٹیم کی کپتانی کی اور پھر اسٹراس ون ڈے سیریز کے لیے واپس آئے۔ اسٹراس نے ون ڈے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے سے محروم ہونے کے بعد ون ڈے ٹیم کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا۔ انگلینڈ کے سلیکٹرز نے اسٹراس کو ٹیسٹ کپتان کے طور پر برقرار رکھا اور ون ڈے اور ٹی 20 ٹیم کی کمان بالترتیب ایلسٹر کُک اور اسٹورٹ براڈ کو سونپ دی۔ جب آئرلینڈ کے خلاف ون ڈے میں کک کو آرام دیا گیا تو ڈبلن میں پیدا ہونے والے ایون مورگن نے کپتانی سنبھالی۔ اس کے بعد گریم سوان کو زخمی مورگن اور براڈ کی جگہ تین ٹی ٹوئنٹی میچوں میں کپتانی کا موقع ملا۔

آسٹریلیا، 2021، چھ کپتان: گزشتہ سال جنوری میں آسٹریلیا کو بھارت کے ہاتھوں بارڈر گواسکر ٹرافی میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ٹیسٹ کپتان ٹم پین کے لیے آخری سیریز ثابت ہوئی۔ ایشیز سے قبل ان کے ایک خاتون ساتھی کو بھیجے گئے فحش پیغامات میڈیا میں سامنے آئے اور انہوں نے کپتانی سے استعفیٰ دے دیا۔ پیٹ کمنز نئے ٹیسٹ کپتان بنے اور اپنی پہلی سیریز میں انہوں نے 4-0 سے جیت درج کی۔ تاہم ایڈیلیڈ ٹیسٹ سے قبل ایک کورونا سے متاثرہ شخص کے قریبی رابطے کے طور پر شناخت ہونے کی وجہ سے انہیں میچ سے باہر بیٹھنا پڑا۔ جس کی وجہ سے اسٹیو اسمتھ کو تین سال بعد ٹیم کی کپتانی کا موقع ملا۔ اس دوران ریگولر کپتان ایرون فنچ کو گھٹنے کی انجری کے باعث ایلکس کیری کو ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز کے لیے کپتان مقرر کیا گیا۔ اگست میں جب پہلی پسند کے کئی کھلاڑیوں کو ٹی 20 کی جانب سے آرام دیا گیا تو میتھیو ویڈ نے بنگلہ دیش سیریز میں ٹیم کی قیادت کی۔ آخر میں فنچ نے ٹیم میں واپسی کرتے ہوئے آسٹریلیا کو پہلا ٹی 20 ورلڈ کپ کا خطاب دلایا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.