بھارت کو موجودہ آسٹریلیائی دورے میں سڈنی میں کھیلے گئے پہلے دو ون ڈے میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
بھارت 19-2018 کے دورے میں سڈنی میں کھیلا گیا ون ڈے میچ گنوایا تھا لیکن کینبرا کے مانوکا اوول گراؤنڈ میں وراٹ کوہلی کی ٹیم نے میزبان آسٹریلیا کو لگاتار دو میچوں میں شکست کا مزہ چکھایا ہے۔
کینبرا میں پہلی بار آسٹریلیا کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت نے ون ڈے سیریز کا تیسرا میچ کینبرا میں 13 رنز سے جیتا اور سیریز میں اپنی عزت بچائی۔ بھارت پہلا ٹی 20 میچ 11 رنز سے جیتا تھا۔ بھارتی ٹیم نے 161 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا کو 150 پر روک دیا ۔
بھارتی ٹیم اب ٹی 20 سیریز کے بقیہ دو میچ کھیلنے کے لیے سڈنی واپس چلی گئی ہے۔ جہاں اس کا ریکارڈ زیادہ متاثر کن نہیں ہے۔
بھارت کو ٹی 20 سیریز جیتنے کے لیے سڈنی کا تعطل توڑنا ہوگا۔ تین میچوں کی ٹی ٹونٹی سیریز دونوں ممالک کے درمیان 19-2018 میں 1-1 سے برابر رہی تھی۔ تاہم ، بھارت کو دوسرے میچ سے پہلے ہی ایک دھچکا لگا، کیونکہ فارم میں چل رہے آل راؤنڈر رویندر جڈیجا سر میں اور ہیمسٹرنگ انجری کی وجہ سے باقی سیریز سے باہر ہوگئے ہیں۔
جڈیجا نے پہلے میچ میں ناٹ آوٹ 44 رنز بنائے تھے اور بھارت کو 161 رنز کے چیلنجنگ اسکور تک پہنچایا تھا۔ جڈیجہ کو اننگز کے آخری اوور میں مشیل اسٹارک کی گیند ہیلمیٹ پر لگی تھی ۔ جڈیجا نے اننگز مکمل کی لیکن وہ آسٹریلیا کی اننگز میں فیلڈنگ کے لیے نہیں اترے۔
بھارت نے کنکشن سبسٹی ٹیوٹ کے طور پر لیگ اسپنر یوزویندر چہل کو شامل کیا۔ جنہوں نے 25 رنز پر تین وکٹ حاصل کرکے بھارت کو جیت دلانے میں اہم رول ادا کیا۔
جڈیجا کے باہر ہونے کے بعد تیزگیندباز شاردل ٹھاکر کو ان کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ ٹھاکر نے کینبرا میں آخری ون ڈے میں تین وکٹیں حاصل کی تھیں۔
جڈیجا کے باہر ہونے سے وارٹ کو اپنی حکمت عملی میں کچھ تبدیلی کرنی ہوگی تاکہ بھارتی بلے بازی متاثر نہ ہو۔
بھارتی ٹیم کو اپنی بلے بازی میں بہتری لانی ہوگی کیونکہ پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں سلامی بلے باز لوکیش راہل اور جڈیجا کے علاوہ کوئی بھی بلے باز بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام رہا تھا۔ راہل نے 51 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی اور ایک بار پھر اسی طرح کی اننگز کھیلنے کی ذمہ داری ان پر ہوگی۔
ٹیم کے سلامی بلے باز شکھر دھون نے پہلے میچ میں مایوس کیا اور صرف ایک رن بنا کر پویلین لوٹ گئے تھے۔ انہیں راہل کے ساتھ ایک بڑی شراکت قائم کرنی ہوگی تاکہ ٹیم انڈیا مضبوط آغاز کرسکے۔
آسٹریلیا کے خلاف دوسرے اور تیسرے ون ڈے میچوں میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے وراٹ پہلے میچ میں فلاپ ثابت ہوئے اور صرف نو رنز ہی بناسکے۔
وراٹ سے دوسرے میچ میں بڑی اننگز کی توقع ہوگی ، جبکہ مڈل آرڈر میں، شریس ایر اور منیش پانڈے کو اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے ٹیم کو بہترین اسکور تک پہنچانا ہوگا۔ ٹیم کے آل راؤنڈر ہاردک پانڈیا سے بھی بہتر کارکردگی کی توقع رہے گی، جو آخری میچ میں کچھ خاص نہیں کر سکے تھے۔
گیندبازی میں ایک مرتبہ پھر چہل اور ٹی نٹراجن پر بہترین کارکردگی کی ذمہ داری ہوگی ۔ ان دونوں گیندبازوں نے کینبرا میں پہلے ٹی 20 میچ میں تین تین وکٹیں حاصل کی تھیں جبکہ تیزگیندبازی کی ذمہ داری محمد شامی اور دیپک چہر کے کندھوں پر ہوگی ۔
دوسری جانب آسٹریلیا کوبھی اپنے سلامی بلے باز ڈیوڈ وارنر کی کمی محسوس ہورہی ہے، جو انجری کی وجہ سے محدود اوورز کی سیریز سے باہر ہوگئے ہیں۔ ان کی جگہ ، ڈی آر سی شارٹ کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا تھا ، جنہوں نے پچھلے میچ میں آرون فنچ کے ساتھ شروعات کی تھی ۔
فنچ اور آرسی نے ٹیم کو اچھی شروعات دی ، لیکن ان دونوں بلے بازوں کے آؤٹ ہونے کے بعد آسٹریلیائی اننگز لڑکھڑا گئی تھی ۔ ٹیم کو اپنی ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا ہوگا اور ان کے بلے بازوں کو ون ڈے سیریز کی طرح بڑی اننگز کھیلنے کی ضرورت ہے ۔
آسٹریلیا کو بھلے ہی آخری میچ میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن ان کے گیندبازی کی کارکردگی شاندار تھی ۔ آسٹریلیا کے گیندبازوں کو ڈیتھ اوورز میں اپنی کارکردگی میں اصلاح کی ضرورت ہے ۔ کپتان فنچ نے بھی تسلیم کیا تھا کہ ڈیتھ اوورز میں رن لٹانا ٹیم کو بھاری پڑا ۔