لکھنؤ:افغانستان اور نیدرلینڈ کے درمیان ورلڈ کپ کا 34 واں میچ ایکانا اسٹیڈیم پر کھیلا جائے گا۔ ورلڈ کپ میچ کے آغاز سے قبل دونوں ٹیموں کو ہلکے سے لیا جا رہا تھا لیکن افغانستان نے انگلینڈ، سری لنکا اور پاکستان کو شکست دے کر اپنی برتری ثابت کر دی ہے جب کہ نیدرلینڈز نے جنوبی افریقہ اور بنگلہ دیش کے خلاف فتح کا مزہ چکھ لیا ہے۔ افغانستان کوسیمی فائنل کی دوڑ میں برقرار رہنے کے لیے کل کا میچ ہر قیمت پر جیتنا ہوگا۔ کپتان حشمت اللہ اور ان کی ٹیم اچھی طرح جانتی ہے کہ ان کے پاس نیدرلینڈ کو ہرانے کی تمام خوبیاں موجود ہیں لیکن وہ نیدرلینڈ کو ہلکے میں لینے کا خطرہ مول نہیں لینا چاہے گی۔ افغانستان کی جیت یا ہار پاکستان پر اثرانداز ہونا یقینی ہے۔ افغانستان کی شکست سے پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کی امیدیں زندہ رہیں گی۔
ابراہیم زدران، رحمت شاہ، حشمت اللہ شاہدی اور عظمت اللہ عمرزئی کی مضبوط بیٹنگ لائن اپ کو ایکاناکی سخت پچ پر آزمایا جائے گا جبکہ راشد خان، مجیب الرحمان، نوین الحق اور فضل الحق فاروقی کی کوشش نیدرلینڈ کے بلے بازوں کو قابو میں رکھناہوگا۔ کل کے اہم میچ میں اب تک زیادہ کچھ نہ کرنے والے میکس او ڈاؤڈ نیدرلینڈ کے لیے بڑی اننگز کھیلنے کے لیے بے چین ہوں گے۔ اس ورلڈ کپ میں ہندوستان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ان کی اوپننگ جوڑی رہی ہے۔ میکس او ڈاؤڈ اس پورے ٹورنامنٹ میں فلاپ رہے ہیں۔ اگر میکس اور وکرمجیت سنگھ پہلے دس اوورز کھیلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو نیدرلینڈ اس میچ میں اپ سیٹ کرنے کی پوزیشن میں ہو سکتا ہے جب کہ سب کی نظریں ان فارم بلے باز محمد شہزاد پر بھی ہوں گی۔ اس میچ میں آریان دت اور پال وین میکرن کا کردار بھی بہت اہم ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:ویراٹ کوہلی نے سچن اور سنگاکارا کو پیچھے چھوڑ کر ایک اور بڑا سنگ میل عبور کرلیا
اگر ہم اعدادوشمار پر نظر ڈالیں تونیدرلینڈ کے خلاف افغانستان کو برتری حاصل رہی ہے۔ دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک کھیلے گئے نو میچوں میں سے افغانستان نے سات میں کامیابی حاصل کی ہے۔لیکن ورلڈ کپ میں پہلی بار دونوں ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔
یو این آئی