ETV Bharat / sports

Shahid Afridi on BCCI کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے بی سی سی آئی کو پی سی بی سے بات کرنی چاہیے، شاہد آفریدی

author img

By

Published : Mar 23, 2023, 9:57 PM IST

پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی تناؤ کی وجہ سے دونوں ٹیموں نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے کرکٹ کے دوطرفہ مقابلوں میں حصہ نہیں لیا ہے۔ آخری دو طرفہ سیریز 2012 میں ہوئی تھی جب پاکستان کی ٹیم نے تین ون ڈے اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی میچز کے لیے بھارت کا دورہ کیا تھا۔

Shahid Afridi
شاہد آفریدی

دوحہ: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) پر زور دیا ہے کہ وہ تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل جس نے دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ کے تعلقات کو خراب کر دیا ہے اور جنٹلمینز گیم میں سب سے بڑی حریفوں میں سے ایک کی واپسی کو آسان بنائیں۔ قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں، آفریدی کی ٹیم ایشیا لائنز نے ورلڈ جائنٹس کو شکست دی اور لیجنڈز لیگ کرکٹ (LLC) کے نئے چیمپئن بن کر ابھری ہے۔ دوحہ کے ایشین ٹاؤن کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقدہ فائنل میں ایشیا لائنز نے ورلڈ جائنٹس کو 23 گیندیں باقی رہتے ہوئے سات وکٹوں سے شکست دی تھی

شاہد آفریدی نے اے این آئی کو بتایا کہ "بی سی سی آئی کو ہمارے کرکٹ تعلقات کو متاثر کرنے والے تمام مسائل کو حل کرنا چاہیے۔ پی سی بی چاہتا ہے کہ بھارت ہمارے ملک کھیلنے آئے اور ہم وہاں جا کر کھیلنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ تاہم اس کے لیے بی سی سی آئی کو ایک بار پی سی بی سے بات کرنی چاہیے، ہم بات کرنا چاہتے ہیں، ہم ہمیشہ پہلا قدم اٹھاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ بی سی سی آئی اس کا رسپانس دے۔ میں بی سی سی آئی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کسی بھی یکطرفہ فیصلے پر نہ پہنچیں اور انہیں کسی بھی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے پی سی بی کے چیئرمین سے کم از کم ایک بار بات کرنی چاہیے۔

آفریدی نے کہا کہ دونوں ٹیموں نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے دوطرفہ مقابلوں میں حصہ نہیں لیا کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تناؤ چل رہا ہے۔ آخری دو طرفہ سیریز 2012 میں ہوئی تھی جب پاکستان کی ٹیم نے تین ون ڈے اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی کے لیے بھارت کا دورہ کیا تھا۔ آفریدی، جنہوں نے حال ہی میں عبوری چیف سلیکٹر کے طور پر کام کیا، کہا کہ پی سی بی کمزور بورڈ نہیں ہے۔ لیکن ہم مزید کیا کر سکتے ہیں اگر ہم کسی دوسرے بورڈ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں لیکن سامنے سے کوئی اچھا رسپانس نہیں ملتا؟ ہمارا بورڈ کمزور نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بی سی سی آئی، بطور کرکٹ گورننگ باڈی، بہت مضبوط ہے۔ جب آپ کے پاس اتنی طاقت اور تسلط ہے تو آپ پر زیادہ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، آپ کو زیادہ دوست بنانے کی کوشش کرنی چاہیے، دشمن نہیں۔ زیادہ دوست بنانا ہی آپ کو مضبوط بناتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اگرچہ پاکستان کو آئندہ ایشیا کپ کے لیے میزبانی کے حقوق سے نوازا گیا ہے، ٹی ٹوئنٹی کے اس ایونٹ میں ایشیا کے تمام کرکٹنگ ممالک شامل ہیں، لیکن بی سی سی آئی اس ایونٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کردیا ہے بلکہ اس ایونٹ کو پاکستان کے علاوہ دوسری جگہ منتقل کرنے کی بات کر رہا ہے جس پر پی سی بی نے متعدد بیانات جاری کیے ہیں کہ اگر اس سال ایشیا کپ پاکستان میں نہیں ہوتا ہے تو وہ ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے اپنی ٹیم نہیں بھیجے گا، جس کی میزبانی اس سال کے آخر میں بھارت کر رہا ہے۔ گزشتہ سال ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے چیئرمین جے شاہ نے انکشاف کیا تھا کہ بھارت سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ایشیا کپ کے لیے پاکستان کا سفر نہیں کرے گا اور ٹورنامنٹ کسی غیر جانبدار مقام پر کھیلا جائے گا، جس کا فیصلہ اس ماہ اے سی سی ممبران کی بورڈ میٹنگ کے ایگزیکٹو کے دوسرے راؤنڈ میں ہونا ہے۔

دوحہ: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اور بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا (بی سی سی آئی) پر زور دیا ہے کہ وہ تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل جس نے دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ کے تعلقات کو خراب کر دیا ہے اور جنٹلمینز گیم میں سب سے بڑی حریفوں میں سے ایک کی واپسی کو آسان بنائیں۔ قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں، آفریدی کی ٹیم ایشیا لائنز نے ورلڈ جائنٹس کو شکست دی اور لیجنڈز لیگ کرکٹ (LLC) کے نئے چیمپئن بن کر ابھری ہے۔ دوحہ کے ایشین ٹاؤن کرکٹ اسٹیڈیم میں منعقدہ فائنل میں ایشیا لائنز نے ورلڈ جائنٹس کو 23 گیندیں باقی رہتے ہوئے سات وکٹوں سے شکست دی تھی

شاہد آفریدی نے اے این آئی کو بتایا کہ "بی سی سی آئی کو ہمارے کرکٹ تعلقات کو متاثر کرنے والے تمام مسائل کو حل کرنا چاہیے۔ پی سی بی چاہتا ہے کہ بھارت ہمارے ملک کھیلنے آئے اور ہم وہاں جا کر کھیلنے کے لیے بھی تیار ہیں۔ تاہم اس کے لیے بی سی سی آئی کو ایک بار پی سی بی سے بات کرنی چاہیے، ہم بات کرنا چاہتے ہیں، ہم ہمیشہ پہلا قدم اٹھاتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ بی سی سی آئی اس کا رسپانس دے۔ میں بی سی سی آئی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کسی بھی یکطرفہ فیصلے پر نہ پہنچیں اور انہیں کسی بھی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے پی سی بی کے چیئرمین سے کم از کم ایک بار بات کرنی چاہیے۔

آفریدی نے کہا کہ دونوں ٹیموں نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے دوطرفہ مقابلوں میں حصہ نہیں لیا کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی تناؤ چل رہا ہے۔ آخری دو طرفہ سیریز 2012 میں ہوئی تھی جب پاکستان کی ٹیم نے تین ون ڈے اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی کے لیے بھارت کا دورہ کیا تھا۔ آفریدی، جنہوں نے حال ہی میں عبوری چیف سلیکٹر کے طور پر کام کیا، کہا کہ پی سی بی کمزور بورڈ نہیں ہے۔ لیکن ہم مزید کیا کر سکتے ہیں اگر ہم کسی دوسرے بورڈ سے دوستی کرنا چاہتے ہیں لیکن سامنے سے کوئی اچھا رسپانس نہیں ملتا؟ ہمارا بورڈ کمزور نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ بی سی سی آئی، بطور کرکٹ گورننگ باڈی، بہت مضبوط ہے۔ جب آپ کے پاس اتنی طاقت اور تسلط ہے تو آپ پر زیادہ ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں، آپ کو زیادہ دوست بنانے کی کوشش کرنی چاہیے، دشمن نہیں۔ زیادہ دوست بنانا ہی آپ کو مضبوط بناتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

اگرچہ پاکستان کو آئندہ ایشیا کپ کے لیے میزبانی کے حقوق سے نوازا گیا ہے، ٹی ٹوئنٹی کے اس ایونٹ میں ایشیا کے تمام کرکٹنگ ممالک شامل ہیں، لیکن بی سی سی آئی اس ایونٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے سے انکار کردیا ہے بلکہ اس ایونٹ کو پاکستان کے علاوہ دوسری جگہ منتقل کرنے کی بات کر رہا ہے جس پر پی سی بی نے متعدد بیانات جاری کیے ہیں کہ اگر اس سال ایشیا کپ پاکستان میں نہیں ہوتا ہے تو وہ ون ڈے ورلڈ کپ کے لیے اپنی ٹیم نہیں بھیجے گا، جس کی میزبانی اس سال کے آخر میں بھارت کر رہا ہے۔ گزشتہ سال ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے چیئرمین جے شاہ نے انکشاف کیا تھا کہ بھارت سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر ایشیا کپ کے لیے پاکستان کا سفر نہیں کرے گا اور ٹورنامنٹ کسی غیر جانبدار مقام پر کھیلا جائے گا، جس کا فیصلہ اس ماہ اے سی سی ممبران کی بورڈ میٹنگ کے ایگزیکٹو کے دوسرے راؤنڈ میں ہونا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.