دبئی: متحدہ عرب امارات United Arab Emirates چند برس قبل تک عالمی سطح پر کھیل کے میدان میں اپنی کوئی خاص پہچان نہیں رکھتا تھا، لیکن گزشتہ چند برسوں میں امات نے کھیلوں کے میدان میں عالمی معیار کے طور پر سامنے آکر سب کو حیران کردیا ہے۔ ملک نے کرکٹ، فٹ بال، فارمولا ون، ٹینس، گولف اور یو ایف سی کی میزبانی کے حوالے سے عالمی سطح پر اپنی قابلیت کا ثبوت دیا ہے۔ سنہ 2005 میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے خود اپنا ہیڈ کوارٹر لندن سے دبئی منتقل کرلیا، تب سے یہ کرکٹ کے لیے ایک خاص مقام بن گیا ہے۔ How the UAE Became the World's First Choice for Sports and International Competitions
حالانکہ فٹ بال متحدہ عرب امارات کے مقامی باشندوں کی پہلی پسند ہے اور یہاں لاتعداد فٹ بال اسٹیڈیم اور فٹ بال کلب ہیں۔ تاہم حکومت نے یو اے ای میں تمام کھیلوں کے لیے سہولیات فراہم کی اور دیگر تمام کھیلوں میں امکانات کو دیکھنے کے وژن اور پالیسی کے ساتھ، محفوظ ماحول پیدا کرنے کے علاوہ سیاحت پر مبنی معیشت میں کھیلوں کی سیاحت کا ایک نیا باب شروع کیا۔
متحدہ عرب امارات اس بار ایشیا کپ 2022 کی میزبانی کر رہا ہے۔ متحدہ عرب امارات کئی برسوں میں کرکٹ کے بہت سے ایونٹس کی میزبانی کرچکا ہے۔ ٹی 20 ورلڈ کپ، آئی پی ایل اور پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کا انعقاد کئی بار کیا جا چکا ہے۔ ملک نے کووڈ۔19 کے دوران ان کی میزبانی کی، جو امارات کو کھیلوں کے مقابلوں کی میزبانی میں انتہائی خاص بناتا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے لیے کرکٹ کے بڑے ٹورنامنٹس کی میزبانی کوئی نئی بات نہیں۔ کرکٹ اس ملک میں سنہ 1981 کے اوائل میں آیا، شارجہ نے اپنے پہلے بین الاقوامی ٹورنامنٹ کی میزبانی سے پہلے ہی خصوصی بین الاقوامی کھلاڑیوں کی میزبانی شروع کر دی۔ اس کے بعد سے متحدہ عرب امارات نے پھر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ متحدہ عرب امارات نے سنہ 2014 کے آئی پی ایل کے پہلے حصے اور 2020 کے آئی پی ایل کے پورے سیزن کی میزبانی کی۔ امارات نے سنہ 2009 کے لاہور دہشت گردانہ حملے کے بعد تقریباً ایک دہائی تک پاکستان کے بین الاقوامی میچوں کی میزبانی بھی کی۔
سنہ 1980 کی دہائی میں کرکٹ سے متعارف ہونے والا ملک کو دنیا کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ، آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی میزبانی کا موقع ملا اور اب وہ ایشیا کپ کی میزبانی کررہا ہے۔ اگرچہ اس ٹورنامنٹ کی میزبانی سری لنکا کو کرنی تھی، لیکن سیاسی بحران نے سری لنکن بورڈ کو ٹورنامنٹ کو متحدہ عرب امارات منتقل کرنے پر مجبور کیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق دبئی میں کھیلوں کی سرگرمیوں پر 1.7 ارب ڈالر سے زائد خرچ کیے جاتے ہیں، جب کہ دبئی میں کھیلوں کی معشیت 670 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔
مزید پڑھیں: