ممبئی: بھارتی ٹیم اب ورلڈ کپ 2023 کے فائنل میں پہنچ چکی ہے۔ ٹورنامنٹ میں بھارت کا اب تک کا سفر بہت شاندار رہا ہے کیونکہ ابھی تک بھارتی تیم کو کوئی بھی ٹیم شکست نہیں دے سکی ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ تمام کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے۔ خاص طور پر بھارت کے بولنگ ڈیپارٹمنٹ نے بے مثال اور غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ حقیقت میں اس ٹیم نے کرکٹ کے تمام شعبوں میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔
بھارتی بلے بازوں نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ جیسی ٹیم کے خلاف جس بے باک کھیل کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابل دید اور متاثر کن ہے کیونکہ اس ٹیم کے خلاف بھارتی ٹیم نے ورلڈ کپ کی تاریخ میں کبھی بھی سیمی فائنل میچ نہیں جیتا تھا۔ بھارتی ٹیم نے ملک کے 9 شہروں میں مختلف میچوں کے دوران کپتان روہت شرما اور ہیڈ کوچ راہل ڈراوڈ کی قیادت میں ٹیم کے تھنک ٹینک کی وضع کردہ حکمت عملی سے ٹورنامنٹ میں ہر حریف کو شکست دی۔
-
1983 ➡️ 2011 ➡️ 2023❓
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) November 15, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
India are into the #CWC23 Final 🎉 pic.twitter.com/tlETCbQqLo
">1983 ➡️ 2011 ➡️ 2023❓
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) November 15, 2023
India are into the #CWC23 Final 🎉 pic.twitter.com/tlETCbQqLo1983 ➡️ 2011 ➡️ 2023❓
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) November 15, 2023
India are into the #CWC23 Final 🎉 pic.twitter.com/tlETCbQqLo
ٹورنامنٹ میں بھارتی ٹیم مینجمنٹ کی طرف سے ہاردک پانڈیا کے متبادل پر کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی لیکن ہاردک کی چوٹ بھارتی ٹیم کے لیے ایک نعمت کی طرح ثابت ہوئی اور ان کی جگہ محمد شامی کو پلیئنگ الیون میں جگہ مل گئی اور پھر شامی کے مہلک بولنگ نے بھارت کی ورلڈ کپ مہم میں چار چاند لگا دیا۔ ٹیم کے تمام 11 کھلاڑیوں نے شاندار طریقے سے اپنا کردار ادا کیا لیکن کپتان روہت نے جس بے باکی اور بے لوث ہوکر ٹیم کی قیادت اور بلے بازی کی ہے وہ بھی قابل تعریف ہے کیونکہ اس دوران انھوں نے انفرادی ریکارڈ بنانے کی زحمت گوارا نہیں کی بلکہ بھارتی ٹیم کو تیز شروعات دینے پر اپنے آپ کو فوکس کیا۔
کوہلی کی کارکردگی کو کسی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے، لیکن ان کی کہانی ثابت قدمی اور استقامت کو ایک اور سطح پر لے جانے کے بارے میں ہے۔ کوہلی آٹھ دفعہ ٹورنامنٹ میں 50 پلس رنز جس میں 3 سنچریاں بھی شامل ہیں، ورلڈ کپ میں 711 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن کر ابھرے ہیں۔ شریس ائیر جو ٹورنامنٹ کے ابتدائی مرحلے میں شارٹ گیند کی کمزوریوں اور چھوٹے اسکور کرنے کی وجہ سے سب کی نظروں میں تھے لیکن اپنے پہلے ورلڈ کپ میں دو سنچریاں اور اہم سیمی فائنل میں سنچری اسکور کرکے اپنے ناقدین کو خاموش کر دیا ۔
-
𝗢𝗻𝗲 𝘀𝘁𝗲𝗽 𝗰𝗹𝗼𝘀𝗲𝗿! 🏆#TeamIndia 🇮🇳 march into the FINAL of #CWC23 🥳#MenInBlue | #INDvNZ pic.twitter.com/OV1Omv4JjI
— BCCI (@BCCI) November 15, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">𝗢𝗻𝗲 𝘀𝘁𝗲𝗽 𝗰𝗹𝗼𝘀𝗲𝗿! 🏆#TeamIndia 🇮🇳 march into the FINAL of #CWC23 🥳#MenInBlue | #INDvNZ pic.twitter.com/OV1Omv4JjI
— BCCI (@BCCI) November 15, 2023𝗢𝗻𝗲 𝘀𝘁𝗲𝗽 𝗰𝗹𝗼𝘀𝗲𝗿! 🏆#TeamIndia 🇮🇳 march into the FINAL of #CWC23 🥳#MenInBlue | #INDvNZ pic.twitter.com/OV1Omv4JjI
— BCCI (@BCCI) November 15, 2023
اس کے بعد شبمن گل ہیں جنہوں نے ڈینگی میں مبتلا ہونے کے بعد خود کو ٹیم میں شامل کیا لیکن انہوں نے اپنے کپتان کو بہترین سہارا دینے کا کردار ادا کیا اور ضرورت پڑنے پر ہی جارحانہ انداز اختیار کیا۔کے ایل راہل تقریباً چھ ماہ کی مایوس کن اور مشکل چوٹ کی بحالی کے بعد اپنی واپسی سے بہتر کچھ نہیں کر سکتے۔ وکٹ کے پیچھے ان کی موجودگی ان کی بیٹنگ کی طرح قابل تعریف تھی اور مشکل مقت میں ویراٹ کے ساتھ ان کی شراکت داری بھی کبھی کبھی ویراٹ کی بلے بازی کی وجہ سے دب سی جاتی ہے۔
ٹیم کا سب سے کم درجہ کی بلے بازی میں رویندرا جڈیجہ ہے، جو گیند اور بلے سے اپنا کام تیزی سے کر لیتا ہے اور جب اپنے ساتھی کھلاڑی کلدیپ یادو کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو بہتر نتائج بھی دیتا ہے۔انہوں نے آخری اوورز میں کچھ اہم رنز بھی بنائے جن کی ان کی ٹیم کو غیر معمولی حالات میں ضرورت تھی اور ابھرتی ہوئی شراکت کو توڑنے کے لیے وکٹیں بھی حاصل کیں۔
-
What a Shami-final!!!!!!
— Sachin Tendulkar (@sachin_rt) November 15, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Well done India for a superb batting display and a spectacular bowling performance to get into the final. 😊😊😊#INDvNZ pic.twitter.com/XtqZWQvcJT
">What a Shami-final!!!!!!
— Sachin Tendulkar (@sachin_rt) November 15, 2023
Well done India for a superb batting display and a spectacular bowling performance to get into the final. 😊😊😊#INDvNZ pic.twitter.com/XtqZWQvcJTWhat a Shami-final!!!!!!
— Sachin Tendulkar (@sachin_rt) November 15, 2023
Well done India for a superb batting display and a spectacular bowling performance to get into the final. 😊😊😊#INDvNZ pic.twitter.com/XtqZWQvcJT
اگر ٹورنامنٹ میں ان سانگ ہیرو کا ایوارڈ دیا جاتا ہے تو جڈیجہ اس کے دعویدار ہو سکتے ہیں۔ چائنہ مین کلدیپ یادو کے بارے میں بات کریں تو وہ بائیں ہاتھ کی کلائی کے ساتھ اسپین کرنے کے طور پر ابھرے، جس نے دنیا کے اسپنرز کو بڑے دل اور بے خوفی کے ساتھ بولنگ کرنا سکھایا اور اس نے ضرورت کے وقت ٹیم کے لیے اہم وکٹیں حاصل کیں۔ فاسٹ باؤلنگ یونٹ کے بارے میں بات کریں تو جسپریت بمراہ، محمد شامی اور محمد سراج کی تکڑی نے بھارت کی باولنگ کو کافی خطرناک بنا دیا ہے اور بلے بازی سے زیادہ گیندبازی نے اس ٹورنامنٹ میں بھارتی ٹیم کو ناقابل شکست رہنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
-
🇮🇳 🆚 ❓
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) November 15, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Who will India face in the #CWC23 Final? pic.twitter.com/HGiDzKcXCH
">🇮🇳 🆚 ❓
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) November 15, 2023
Who will India face in the #CWC23 Final? pic.twitter.com/HGiDzKcXCH🇮🇳 🆚 ❓
— ICC Cricket World Cup (@cricketworldcup) November 15, 2023
Who will India face in the #CWC23 Final? pic.twitter.com/HGiDzKcXCH
بمراہ بھارت کی ابتدائی وکٹیں حاصل کر رہے ہیں اور ڈیتھ اوورز میں یارکر کرکے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا ہے۔ سراج نے اچھی لائن لینتھ اور اپنی آف اسٹمپ سوئنگ باؤلنگ کی بنیاد پر تجربہ کار بلے بازوں کو جھکنے پر مجبور کر دیا ہے اور شامی نے اپنی درست گیند بازی سے بلے بازوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ جب بھی شامی گیندبازیکرنے آتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ وہ ہر گیند پر ایک وکٹ لیں گے کیونکہ پانڈیا کی چوٹ کے بعد انہوں نے جس لے کے ساتھ گیند بازی کی ہے وہ واقعی قابل تعریف ہے۔ شامی ہر میچ میں بھارت کے لیے ٹرمپ کارڈ ثابت ہوئے ہیں۔ جنہوں نے اہم مواقع پر وکٹیں لے کر ورلڈ کپ 2023 میں بھارت کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ہر کھلاڑی کا کردار ادا کرنا ٹیم کی حکمت عملی کا حصہ ہے اور کھلاڑیوں نے تفویض کردہ کردار کو بخوبی نبھایا ہے۔ جس کا نتیجہ ہے آج بھارت ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ چکا ہے اور تیسری مرتبہ ٹائٹل اٹھانے سے محض ایک قدم دور ہے۔
یہ بھی پڑھیں: