ETV Bharat / sports

ورلڈ کپ 2023 میں ناقابل شکست ٹیم انڈیا کا فائنل تک کا سفر کیسا رہا؟

ٹیم انڈیا نے بدھ کو وانکھیڑے اسٹیڈیئم میں نیوزی لینڈ کو شکست دے کر کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے فائنل میں اپنی سیٹ کنفرم کر لی ہے۔ فائنل میں بھارت کا مقابلہ دوسرے سیمی فائنل کی فاتح ٹیم جنوبی افریقہ یا آسٹریلیا سے 19 نومبر کو احمدآباد کے نریندر مودی اسٹیڈیئم میں کھیلا جائے گا۔ World Cup 2023 final

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 16, 2023, 5:36 PM IST

ممبئی: بھارتی ٹیم اب ورلڈ کپ 2023 کے فائنل میں پہنچ چکی ہے۔ ٹورنامنٹ میں بھارت کا اب تک کا سفر بہت شاندار رہا ہے کیونکہ ابھی تک بھارتی تیم کو کوئی بھی ٹیم شکست نہیں دے سکی ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ تمام کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے۔ خاص طور پر بھارت کے بولنگ ڈیپارٹمنٹ نے بے مثال اور غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ حقیقت میں اس ٹیم نے کرکٹ کے تمام شعبوں میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔

بھارتی بلے بازوں نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ جیسی ٹیم کے خلاف جس بے باک کھیل کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابل دید اور متاثر کن ہے کیونکہ اس ٹیم کے خلاف بھارتی ٹیم نے ورلڈ کپ کی تاریخ میں کبھی بھی سیمی فائنل میچ نہیں جیتا تھا۔ بھارتی ٹیم نے ملک کے 9 شہروں میں مختلف میچوں کے دوران کپتان روہت شرما اور ہیڈ کوچ راہل ڈراوڈ کی قیادت میں ٹیم کے تھنک ٹینک کی وضع کردہ حکمت عملی سے ٹورنامنٹ میں ہر حریف کو شکست دی۔

ٹورنامنٹ میں بھارتی ٹیم مینجمنٹ کی طرف سے ہاردک پانڈیا کے متبادل پر کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی لیکن ہاردک کی چوٹ بھارتی ٹیم کے لیے ایک نعمت کی طرح ثابت ہوئی اور ان کی جگہ محمد شامی کو پلیئنگ الیون میں جگہ مل گئی اور پھر شامی کے مہلک بولنگ نے بھارت کی ورلڈ کپ مہم میں چار چاند لگا دیا۔ ٹیم کے تمام 11 کھلاڑیوں نے شاندار طریقے سے اپنا کردار ادا کیا لیکن کپتان روہت نے جس بے باکی اور بے لوث ہوکر ٹیم کی قیادت اور بلے بازی کی ہے وہ بھی قابل تعریف ہے کیونکہ اس دوران انھوں نے انفرادی ریکارڈ بنانے کی زحمت گوارا نہیں کی بلکہ بھارتی ٹیم کو تیز شروعات دینے پر اپنے آپ کو فوکس کیا۔

کوہلی کی کارکردگی کو کسی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے، لیکن ان کی کہانی ثابت قدمی اور استقامت کو ایک اور سطح پر لے جانے کے بارے میں ہے۔ کوہلی آٹھ دفعہ ٹورنامنٹ میں 50 پلس رنز جس میں 3 سنچریاں بھی شامل ہیں، ورلڈ کپ میں 711 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن کر ابھرے ہیں۔ شریس ائیر جو ٹورنامنٹ کے ابتدائی مرحلے میں شارٹ گیند کی کمزوریوں اور چھوٹے اسکور کرنے کی وجہ سے سب کی نظروں میں تھے لیکن اپنے پہلے ورلڈ کپ میں دو سنچریاں اور اہم سیمی فائنل میں سنچری اسکور کرکے اپنے ناقدین کو خاموش کر دیا ۔

اس کے بعد شبمن گل ہیں جنہوں نے ڈینگی میں مبتلا ہونے کے بعد خود کو ٹیم میں شامل کیا لیکن انہوں نے اپنے کپتان کو بہترین سہارا دینے کا کردار ادا کیا اور ضرورت پڑنے پر ہی جارحانہ انداز اختیار کیا۔کے ایل راہل تقریباً چھ ماہ کی مایوس کن اور مشکل چوٹ کی بحالی کے بعد اپنی واپسی سے بہتر کچھ نہیں کر سکتے۔ وکٹ کے پیچھے ان کی موجودگی ان کی بیٹنگ کی طرح قابل تعریف تھی اور مشکل مقت میں ویراٹ کے ساتھ ان کی شراکت داری بھی کبھی کبھی ویراٹ کی بلے بازی کی وجہ سے دب سی جاتی ہے۔

ٹیم کا سب سے کم درجہ کی بلے بازی میں رویندرا جڈیجہ ہے، جو گیند اور بلے سے اپنا کام تیزی سے کر لیتا ہے اور جب اپنے ساتھی کھلاڑی کلدیپ یادو کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو بہتر نتائج بھی دیتا ہے۔انہوں نے آخری اوورز میں کچھ اہم رنز بھی بنائے جن کی ان کی ٹیم کو غیر معمولی حالات میں ضرورت تھی اور ابھرتی ہوئی شراکت کو توڑنے کے لیے وکٹیں بھی حاصل کیں۔

اگر ٹورنامنٹ میں ان سانگ ہیرو کا ایوارڈ دیا جاتا ہے تو جڈیجہ اس کے دعویدار ہو سکتے ہیں۔ چائنہ مین کلدیپ یادو کے بارے میں بات کریں تو وہ بائیں ہاتھ کی کلائی کے ساتھ اسپین کرنے کے طور پر ابھرے، جس نے دنیا کے اسپنرز کو بڑے دل اور بے خوفی کے ساتھ بولنگ کرنا سکھایا اور اس نے ضرورت کے وقت ٹیم کے لیے اہم وکٹیں حاصل کیں۔ فاسٹ باؤلنگ یونٹ کے بارے میں بات کریں تو جسپریت بمراہ، محمد شامی اور محمد سراج کی تکڑی نے بھارت کی باولنگ کو کافی خطرناک بنا دیا ہے اور بلے بازی سے زیادہ گیندبازی نے اس ٹورنامنٹ میں بھارتی ٹیم کو ناقابل شکست رہنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

بمراہ بھارت کی ابتدائی وکٹیں حاصل کر رہے ہیں اور ڈیتھ اوورز میں یارکر کرکے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا ہے۔ سراج نے اچھی لائن لینتھ اور اپنی آف اسٹمپ سوئنگ باؤلنگ کی بنیاد پر تجربہ کار بلے بازوں کو جھکنے پر مجبور کر دیا ہے اور شامی نے اپنی درست گیند بازی سے بلے بازوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ جب بھی شامی گیندبازیکرنے آتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ وہ ہر گیند پر ایک وکٹ لیں گے کیونکہ پانڈیا کی چوٹ کے بعد انہوں نے جس لے کے ساتھ گیند بازی کی ہے وہ واقعی قابل تعریف ہے۔ شامی ہر میچ میں بھارت کے لیے ٹرمپ کارڈ ثابت ہوئے ہیں۔ جنہوں نے اہم مواقع پر وکٹیں لے کر ورلڈ کپ 2023 میں بھارت کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ہر کھلاڑی کا کردار ادا کرنا ٹیم کی حکمت عملی کا حصہ ہے اور کھلاڑیوں نے تفویض کردہ کردار کو بخوبی نبھایا ہے۔ جس کا نتیجہ ہے آج بھارت ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ چکا ہے اور تیسری مرتبہ ٹائٹل اٹھانے سے محض ایک قدم دور ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ممبئی: بھارتی ٹیم اب ورلڈ کپ 2023 کے فائنل میں پہنچ چکی ہے۔ ٹورنامنٹ میں بھارت کا اب تک کا سفر بہت شاندار رہا ہے کیونکہ ابھی تک بھارتی تیم کو کوئی بھی ٹیم شکست نہیں دے سکی ہے۔ جس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ تمام کھلاڑیوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اپنا کردار بخوبی نبھایا ہے۔ خاص طور پر بھارت کے بولنگ ڈیپارٹمنٹ نے بے مثال اور غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ حقیقت میں اس ٹیم نے کرکٹ کے تمام شعبوں میں شاندار کھیل کا مظاہرہ کیا ہے۔

بھارتی بلے بازوں نے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ جیسی ٹیم کے خلاف جس بے باک کھیل کا مظاہرہ کیا ہے وہ قابل دید اور متاثر کن ہے کیونکہ اس ٹیم کے خلاف بھارتی ٹیم نے ورلڈ کپ کی تاریخ میں کبھی بھی سیمی فائنل میچ نہیں جیتا تھا۔ بھارتی ٹیم نے ملک کے 9 شہروں میں مختلف میچوں کے دوران کپتان روہت شرما اور ہیڈ کوچ راہل ڈراوڈ کی قیادت میں ٹیم کے تھنک ٹینک کی وضع کردہ حکمت عملی سے ٹورنامنٹ میں ہر حریف کو شکست دی۔

ٹورنامنٹ میں بھارتی ٹیم مینجمنٹ کی طرف سے ہاردک پانڈیا کے متبادل پر کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی لیکن ہاردک کی چوٹ بھارتی ٹیم کے لیے ایک نعمت کی طرح ثابت ہوئی اور ان کی جگہ محمد شامی کو پلیئنگ الیون میں جگہ مل گئی اور پھر شامی کے مہلک بولنگ نے بھارت کی ورلڈ کپ مہم میں چار چاند لگا دیا۔ ٹیم کے تمام 11 کھلاڑیوں نے شاندار طریقے سے اپنا کردار ادا کیا لیکن کپتان روہت نے جس بے باکی اور بے لوث ہوکر ٹیم کی قیادت اور بلے بازی کی ہے وہ بھی قابل تعریف ہے کیونکہ اس دوران انھوں نے انفرادی ریکارڈ بنانے کی زحمت گوارا نہیں کی بلکہ بھارتی ٹیم کو تیز شروعات دینے پر اپنے آپ کو فوکس کیا۔

کوہلی کی کارکردگی کو کسی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے، لیکن ان کی کہانی ثابت قدمی اور استقامت کو ایک اور سطح پر لے جانے کے بارے میں ہے۔ کوہلی آٹھ دفعہ ٹورنامنٹ میں 50 پلس رنز جس میں 3 سنچریاں بھی شامل ہیں، ورلڈ کپ میں 711 رنز کے ساتھ سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی بن کر ابھرے ہیں۔ شریس ائیر جو ٹورنامنٹ کے ابتدائی مرحلے میں شارٹ گیند کی کمزوریوں اور چھوٹے اسکور کرنے کی وجہ سے سب کی نظروں میں تھے لیکن اپنے پہلے ورلڈ کپ میں دو سنچریاں اور اہم سیمی فائنل میں سنچری اسکور کرکے اپنے ناقدین کو خاموش کر دیا ۔

اس کے بعد شبمن گل ہیں جنہوں نے ڈینگی میں مبتلا ہونے کے بعد خود کو ٹیم میں شامل کیا لیکن انہوں نے اپنے کپتان کو بہترین سہارا دینے کا کردار ادا کیا اور ضرورت پڑنے پر ہی جارحانہ انداز اختیار کیا۔کے ایل راہل تقریباً چھ ماہ کی مایوس کن اور مشکل چوٹ کی بحالی کے بعد اپنی واپسی سے بہتر کچھ نہیں کر سکتے۔ وکٹ کے پیچھے ان کی موجودگی ان کی بیٹنگ کی طرح قابل تعریف تھی اور مشکل مقت میں ویراٹ کے ساتھ ان کی شراکت داری بھی کبھی کبھی ویراٹ کی بلے بازی کی وجہ سے دب سی جاتی ہے۔

ٹیم کا سب سے کم درجہ کی بلے بازی میں رویندرا جڈیجہ ہے، جو گیند اور بلے سے اپنا کام تیزی سے کر لیتا ہے اور جب اپنے ساتھی کھلاڑی کلدیپ یادو کو مدد کی ضرورت ہوتی ہے تو بہتر نتائج بھی دیتا ہے۔انہوں نے آخری اوورز میں کچھ اہم رنز بھی بنائے جن کی ان کی ٹیم کو غیر معمولی حالات میں ضرورت تھی اور ابھرتی ہوئی شراکت کو توڑنے کے لیے وکٹیں بھی حاصل کیں۔

اگر ٹورنامنٹ میں ان سانگ ہیرو کا ایوارڈ دیا جاتا ہے تو جڈیجہ اس کے دعویدار ہو سکتے ہیں۔ چائنہ مین کلدیپ یادو کے بارے میں بات کریں تو وہ بائیں ہاتھ کی کلائی کے ساتھ اسپین کرنے کے طور پر ابھرے، جس نے دنیا کے اسپنرز کو بڑے دل اور بے خوفی کے ساتھ بولنگ کرنا سکھایا اور اس نے ضرورت کے وقت ٹیم کے لیے اہم وکٹیں حاصل کیں۔ فاسٹ باؤلنگ یونٹ کے بارے میں بات کریں تو جسپریت بمراہ، محمد شامی اور محمد سراج کی تکڑی نے بھارت کی باولنگ کو کافی خطرناک بنا دیا ہے اور بلے بازی سے زیادہ گیندبازی نے اس ٹورنامنٹ میں بھارتی ٹیم کو ناقابل شکست رہنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

بمراہ بھارت کی ابتدائی وکٹیں حاصل کر رہے ہیں اور ڈیتھ اوورز میں یارکر کرکے اپنی صلاحیت کا لوہا منوایا ہے۔ سراج نے اچھی لائن لینتھ اور اپنی آف اسٹمپ سوئنگ باؤلنگ کی بنیاد پر تجربہ کار بلے بازوں کو جھکنے پر مجبور کر دیا ہے اور شامی نے اپنی درست گیند بازی سے بلے بازوں کو پریشان کر رکھا ہے۔ جب بھی شامی گیندبازیکرنے آتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ وہ ہر گیند پر ایک وکٹ لیں گے کیونکہ پانڈیا کی چوٹ کے بعد انہوں نے جس لے کے ساتھ گیند بازی کی ہے وہ واقعی قابل تعریف ہے۔ شامی ہر میچ میں بھارت کے لیے ٹرمپ کارڈ ثابت ہوئے ہیں۔ جنہوں نے اہم مواقع پر وکٹیں لے کر ورلڈ کپ 2023 میں بھارت کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

ہر کھلاڑی کا کردار ادا کرنا ٹیم کی حکمت عملی کا حصہ ہے اور کھلاڑیوں نے تفویض کردہ کردار کو بخوبی نبھایا ہے۔ جس کا نتیجہ ہے آج بھارت ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچ چکا ہے اور تیسری مرتبہ ٹائٹل اٹھانے سے محض ایک قدم دور ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.