مدت میں توسیع کا مطلب ہے کہ احسان مانی اس سال اگست تک پھر سے الیکشن کی رسمی حیثیت سے مشروط پی سی بی چیئرمین کی حیثیت سے برقرار رہیں گے۔ وہ اس سے قبل 2018 میں تین سال کی مدت کے لیے بلا مقابلہ منتخب ہوئے تھے۔
دراصل مانی نے 21 جون کو وزیراعظم عمران خان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی جہاں عمران خان نے مانی کو یہ کردار ادا کرنے کے لیے اپنی حمایت دی۔
احسان مانی کی پہلی مدت اگست میں ختم ہوگی لیکن پی سی بی کے آئین کے مطابق بورڈ کے 9 ممبران میں سے کوئی بھی الیکشن کے لیے تیار ہوسکتا ہے جب تک کسی عہدیدار کا چیئرمین کی حیثیت سے کل مدت کسی بھی معاملے میں 6 سال سے زیادہ نہ ہو۔ اصل میں تمام 9 موجودہ بورڈ کے ممبر الیکشن لڑنے کے اہل ہیں۔
یہ تاریخی ہے کہ وزیراعظم کے ذریعہ براہ راست نامزد دو افراد میں سے صرف ایک ہی پی سی بی کا چیئرمین بنا ہے۔ مانی پہلے اس عہدے کے لیے اپنا پرچہ نامزدگی جمع کرنے والے واحد امیدوار تھے اور بورڈ آف گورنرس کے تمام ممبران متفقہ طور سے انہیں پی سی بی کی قیادت کرنے لیے ووٹ دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سری لنکا کرکٹ بورڈ نے تین کھلاڑیوں کو بایو ببل توڑنے پر معطل کردیا
احسان مانی نے نجم سیٹھی کی جگہ ذمہ داری سنبھالی تھی جنہوں نے وفاقی حکومت میں عمران کی پارٹی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اقتدار میں آنے پر استعفیٰ دے دیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں احسان مانی نے پی سی بی کے کام کاج میں اصلاحات کی ہیں جس میں سے ایک کارپوریٹ گورننس کے طریقوں کے مطابق بورڈ کی آئین سازی کو پھر سے تیار کرنا ہے۔
2019 تک پی سی بی صدور کے پاس بورڈ کے افسران کی حیثیت سے کام کرنے کا اختیار تھا اور وہ اس پالیسی کو نافذ کرسکتے تھے جسے انہوں نے خود تجویز کی تھی۔ تب سے چیئرمین کی طاقت کو کم کرکے اور ایک چیف ایگزیکٹیو افسر کے عہدے کو پیش کرکے اس پر لگام لگائی گئی۔