بھارتی خاتون کرکٹ ٹیم کی کوچ ڈبلیو وی رمن سے پاڈکاسٹ انسائڈ آؤٹ میں بات کرتے ہوئے کِرن مورے نے کہا سابق کپتان مہیندر سنگھ دھونی کے نہ ہونے سے جڈیجہ اور کلدیپ پہلے جیسے خطرناک نہیں رہے۔
انہوں نے کہا کہ دھونی اپنے وقت میں گیند بازوں کو مستقل مشورہ دیتے رہتے تھے۔ وہ وکٹ کے پیچھے سے گیند بازوں کو زیادہ تر ہندی میں بتاتے رہے کہ گیند کس لائن پر ڈالنی ہے۔ یہ کام انہوں نے مسلسل 10 سے 12 سال تک کیا۔ دھونی کے وقت وراٹ کوہلی ڈیپ مڈ وکٹ پر کھڑے ہوسکتے تھے لیکن اب انہیں گیند بازوں سے مشورہ کرنے کے لیے شارٹ ایکسٹرا کوَر یا مِڈ آف پر کھڑاہونا پڑتا ہے۔
جس وقت مہندر سنگھ دھونی نے اپنے کرکٹ کریئر کا آغاز کیا تھا اس وقر کِرن مورے بھارتی کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر تھے۔
مورے نے دھونی کی تعریفوں کے پُل باندھتے ہوئے کہا کہ دھونی کے بعد سے ہی دنیا کی باقی ٹیموں نے بھی ایک کپتان کی شکل میں وکٹ کیپر بلے باز کی تلاش شروع کردی۔
انہوں نے کہا کہ اب دوسرا دھونی تلاش کرنا بہت مشکل ہے۔ اگر آپ پاکستان، انگلینڈ یا جنوبی افریقہ کی ٹیموں پر نگاہ ڈالیں تو وہاں وکٹ کیپر بلے باز کو کپتان بنانے کی قواعدچل رہی ہے۔ ایسا اس لیے ہے کیونکہ ان ٹیموں نے اس کے فوائد دھونی کی شکل میں دیکھے ہیں۔
کرن مورے نے ان دنوں کو یاد کیا جب راہل دروڈ کو وکٹ کیپنگ سے راحت دینے کے لیے دھونی کو ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صورتحال ایسی تھی کہ راہل دروڈ پہلے ہی 75 بین الاقوامی یک روزہ میچ کھیل چکے تھے۔ اس لیے ہم ایک وکٹ کیپر بلے باز کی تلاش میں تھے جو گیند پر نگاہ رکھے تاکہ ہم راہل کو راحت دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: ویسٹ انڈیز کو دھچکا، دوسرے ٹیسٹ سے روچ اور ڈاورچ باہر
آسٹریلیا کے دورے پر یک روزہ اور ٹی 20 سیریز میں بھارتی اسپنرز جدوجہد کرتے ہوئے نظر آئے۔ کلدیپ یادو، رویندر جڈیجہ، یزویندر چہل کی گیندوں پر آسٹریلیائی بلے بازوں نے یک روزہ سیریز میں بہت رنز بنائے۔
آسٹریلیا کے خلاف یک روزہ سیریز میں کلدیپ یادو نے ایک وکٹ حاصل کیا۔ جڈیجہ کو تین ون ڈے میچوں میں 180 رنز کے عوض محض ایک وکٹ مِلا جبکہ یزویندر بھی دو یک روزہ میچوں میں 160 رن لُٹا کر ایک ہی حاصل کرسکے۔
واضح رہے کہ بھارتی کرکٹ ٹیم نے آسٹریلای کے خلاف تین یک روزہ میچوں کی سیریز 1-2 سے گنوا دی تھی۔
(یو این آئی رپورٹ)