سنہ 1983 کا عالمی کپ کئی معنوں میں اہم ہے کیوں کہ اگر بھارتی ٹیم نے سنہ 1983 کا عالمی کپ نہیں جیتا ہوتا تو شاید آج ملک میں کرکٹ کے اتنے سنہرے دن دیکھنے کو نہیں ملتے۔
آئیے جانتے ہیں سنہ 1983 عالمی کپ فاتح ٹیم کی جیت کی کہانی۔
عالمی کپ کا آغاز سنہ 1975 میں ہوا تھا، پہلا اور دوسرا دونوں عالمی کپ انگلینڈ میں کھیلا گیا تھا اور ویسٹ انڈیز نے دونوں مرتبہ خطاب پر قبضہ کیا تھا۔
پہلے عالمی کپ کر پروڈیشیل کپ بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس میگا ایونٹ کا انعقاد پروڈینشیل انشورنس لمیٹیڈ نے کیا تھا اور یہ ٹورنامنٹ 9 جون تا 25 جون تک کھیلا گیا تھا۔
پہلے عالمی کپ کے جیسے دوسرا عالمی کپ بھی بھاری ٹیم کے لیے مایوس کن رہا اور بھارت پہلا ایسا ملک تھا جسے ٹیسٹ کرکٹ کا درجہ حاصل تھا لیکن عالمی کپ میں ایک بھی میچ جیتنے میں کامیاب نہیں ہو سکا تھا، دوسرے عالمی کپ میں بھارت کو نیوزی لینڈ، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے ساتھ گروپ بی میں رکھا گیا تھا۔
تیسرا عالمی کپ 9 جون تا 25 سنہ 1983 کھیلا گیا تھا اور اس مرتبہ بھی ٹورنامنٹ کا انعقاد انگلینڈ میں ہوا تھا اور بھارتی ٹیم نے تاریخ رقم کرتے ہوئے فائنل مقابلے میں ویسٹ انڈیز جیسی مضبوط ٹیم کو شکست دے کر خطاب پر قبضہ کیا تھا۔
سنہ 1983 عالمی کپ میں گروپ اے میں میزبان انگلینڈ، پاکستان، نیوزی لینڈ اور سری لنکا کو رکھا گیا تھا جبکہ گروپ بی میں بھارت کے ساتھ ویسٹ انڈیز، آسٹریلیا اور زمبابوے کی ٹیم تھی۔
اس عالمی کپ میں پہلی مرتبہ 30 میٹر سرکل کا قانون نافذ کیا گیا تھا جس کے تحت اس سرکل میں اس وقت کم از کم چار کھلاڑی ہونے چاہیے تھے اور اس مرتبہ تمام ٹیموں کو اپنے گروپ کی ٹیموں کے ساتھ ایک ایک نہیں بلکہ دو دو میچ کھیلنے تھے۔
سنہ 1983 عالمی کپ فاتح ٹیم کے رکن سری کانت نے ایک انٹر ویو کے دوران کہا تھا کہ کپل دیو کی خود اعتمادی کا اثر دوسرے کھلاڑیوں پر بھی پڑا جوعالمی کپ پر قبضہ کرنے میں مددگارثابت ہوا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ کپل دیو نے ٹیم کے سبھی ارکان میں خوداعتمادی پیدا کی اور جوش بھر دیا جس کی وجہ سے ٹیم نے تاریخی کارنامہ انجام دیتے ہوئے لارڈس کے میدان پر ویسٹ انڈیز کو لگاتار تیسری مرتبہ خطاب پر قابض ہونے سے روک دیا۔
اگر چہ بھارت نے سنہ 1983 عالمی کپ پر قبضہ کیا تھا تاریخی لمحہ تھا لیکن اس عالمی کپ کی سب سے افسوسناک بات یہ تھی کہ کپل دیو کی 175 رنز کی شاندار اننگ کو ملک میں کوئی نہیں دیکھ سکا تھا اس کی دو وجوہات تھیں، ایک یہ کہ بی بی سی ایک دن کی ہڑتال پر تھا اور دوسری یہ کہ بھارت کی خراب کارکردگی کو دیکھتے ہوئے لوگوں کو اس میچ سے امیدیں کم تھیں۔
پہلے دو عالمی کپ میں خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی بھارتی ٹیم فائنل میں دو مرتبہ کی چیمپیئن ویسٹ انڈیز کا سامنا کرنے والی تھی اور ویسٹ انڈیز کی بلے بازی اور گیند بازی انتہائی مضبوط تھی جس کی وجہ سے بھارت کی ہار پہلے ہی تسلیم کی جانے لگی تھی۔
پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بھارتی ٹیم 54.4 اوورز میں 183 رنز پر سمٹ گئی تھی ٹیم کے سلامی بلے باز کرشنما چاری سریکانت نے سب سے زیادہ 38 رنز بنائے تھے جبکہ ویسٹ انڈیز کی جانب سے انڈی رابرٹس نے تین وکٹیں حاصل کی تھیں۔
ہدف کا تعاقب کرنے اتری ویسٹ انڈیز نے پہلے وکٹ کے لیے 50 رنز بنا لئے تھے اور اپنی جیت کا جشن منانا شروع کر دیا تھا لیکن اچانک کھیل نے اپنا رخ بدلا اور بھارتی گیندباز موہندر امرناتھ اور مدن لال نے تین تین وکٹ لے کر ویسٹ انڈیز ٹیم کی کمر توڑ دی۔
ویسٹ انڈیز کی جانب سے سر ووین رچرڈس نے سب سے زیادہ 33 رنز بنائے تھے۔
فائنل میں بھارت کے خلاف میچ کھیلنے کو لے کر ویسٹ انڈیز کی ٹیم کافی خوش تھی اور اسے یقین تھا کہ وہ عالمی کپ خطاب کی ہیٹ ٹرک پوری کر لے گی لیکن یہ بات ہر کوئی جانتا ہے کہ ہر دن ایک جیسا نہیں ہوتا اور ان کہ یہ خود اعتمادی انہیں لے ڈوبی اور 183 رنز کے جواب میں پوری ٹیم 52 اوورز میں 140 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔
موہندر امر ناتھ کو ان کی آل رؤنڈر کارکردگی کی بنیاد مین آف دی میچ کے ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔