سابق کرکٹر عرفان پٹھان کپتان مہندر سنگھ دھونی اور وراٹ کوہلی کے درمیان فرق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دھونی میدان میں مشکل حالات میں بھی پرسکون رہتے ہیں جبکہ کوہلی ہمیشہ جارحانہ کپتانی کرتے ہیں۔ تاہم کامیاب ہونے کے لیے کسی بھی کپتان کے پاس ان دونوں خصوصیات کا ہونا ضروری ہے۔
عرفان پٹھان نے اسٹار اسپورٹس شو 'کرکٹ کنکٹیڈ' میں کہا کہ ایم ایس دھونی کی کپتانی کے دوران حریف ٹیم کو یہ فکر لاحق رہتی تھی کہ وہ کس ماسٹر اسٹروک کو استعمال کریں گے اور میچ کے پانسے کو پوری طرح سے پلٹ دیں گے جبکہ وراٹ کوہلی کی کپتانی میں حریف ٹیم سوچتی ہے کہ اگر وہ ان سے نہ ٹکرائیں تو ہی اچھا ہے کیونکہ جب یہ(کوہلی) ہوتا ہے تو وہ اپنی پوری کوشش کرتے ہیں۔
سابق آل راؤنڈر نے کہا کہ 'ہم نے دونوں بار دیکھا ہے کہ کس طرح کوئی کھلاڑی امن اور جارحیت کا مظاہرہ کرکے صحیح کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ دھونی نے نچلے آرڈر میں آکر مشکل حالات میں کئی میچوں میں ملک کو جیت دلائی۔ اسی کے ساتھ ہی کوہلی نے بھی متعدد مواقع پر یہ کام کیا ہے۔
پٹھان نے مزید کہا کہ آسٹریلیائی ٹور اس کی ایک مثال ہے۔ ان کے تیز گیند باز ہمیشہ جارحانہ کرکٹ کھیلتے ہیں وہ کسی بلے باز کو ان پر حاوی نہیں ہونے دیتے لیکن وراٹ نے وہاں جاکر ان گیند بازوں کے خلاف بڑا اسکور کیا۔ وہ ایک بلے باز اور کپتان کی حیثیت سے دونوں کردار میں کامیاب رہے۔
واضح رہے کہ دھونی کی کپتانی میں ٹیم نے یک روزہ عالمی کپ 2011، ٹی 20 ورلڈ کپ 2007 کے ساتھ ساتھ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی بھی جیتی ہے۔
ایم ایس دھونی کی کپتانی میں ٹیم انڈیا نے تینوں فارمیٹ (یک روزہ، ٹیسٹ اور ٹی 20) میں 332 میچ کھیلے ہیں۔ اس میں ٹیم نے 178 میچوں میں کامیابی حاصل کی۔ ان(دھونی) کی کپتانی میں بھارتی ٹیم نے 110 یک روزہ، 27 ٹیسٹ اور 41 ٹی 20 میچ جیتے ہیں۔
جبکہ وراٹ کوہلی نے یک روزہ، ٹی 20 اور ٹیسٹ سمیت 181 میچوں میں قومی ٹیم کی کپتانی کی۔ اس میں انہوں نے 117 میچ جیتے ہیں۔
وراٹ نے دھونی کے 27 ٹیسٹ میچوں کے خلاف 33 میں کامیابی حاصل کی ہے۔ کوہلی 62 یک روزہ اور 22 ٹی 20 میچ بھی جیت چکے ہیں۔