بورڈ رپورٹ کے مطابق کرائسٹ چرچ میں الگ تھلگ رہنے والے پاکستان کے کچھ اراکین نے پہلے دن ہی پروٹوکول کی خلاف ورزی کی۔ نیوزی لینڈ اور پاکستان کے درمیان دس دسمبر سے تین ٹی ٹونٹی اور دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی جانی ہے ۔ نیوزی لینڈ روانگی سے قبل پاکستان ٹیم کے تمام ممبروں کا لاہور میں چار بار ٹیسٹ کیا گیا ، جس میں سبھی کی رپورٹ نگیٹیو آئی تھی۔
نیوزی لینڈ کرکٹ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ، "پاکستان کے دو ممبر پہلے ہی کورونا سے متاثر تھے جس کے بعد چار نئے اراکین اس وائرس کی زد میں آئے ہیں۔ " پروٹوکول کے پیش نظر ان چھ اراکین کو کوارنٹین میں رکھا گیا ہے۔ جانچ پوری ہونے تک پاکستانی ٹیم کی آئیسولیشن میں ٹریننگ کو فی الحال روک دیا گیا ہے۔
نیوزی لینڈ کے دورے پر موجود قومی ٹیم کے 6 اراکین کے کورونا کے ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد قومی ٹیم کا غیر ملکی دورہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے اور نیوزی لینڈ حکام نے پاکستان کو آخری وارننگ جاری کر دی ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے دنیا بھر میں کرکٹ سرگرمیاں متاثر ہونے کے بعد پاکستان کا یہ دوسرا بین الاقوامی دورہ ہے ، جبکہ نیوزی لینڈ کی یہ پہلی سیریز ہے۔ پاکستان اے ٹیم کو نیوزی لینڈ اے کے ساتھ دو چار روزہ میچوں کی سیریز کھیلنی ہے۔
نیوزی لینڈ نے قرنطینہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والی پاکستانی ٹیم کو آخری وارننگ جاری کر دی ہے اور کہا ہے کہ وہ اس طرح کا رویہ ہرگز برداشت نہیں کریں گے۔صحت کے ڈائریکٹر جنرل ایشلے بلوم فیلڈ نے کہا کہ نیوزی لینڈ آ کر کھیلنا اعزاز کی بات ہے لیکن اس کے بدلے ٹیموں کو کورونا وائرس کے سلسلے میں بنائے گئے قوانین کا احترام اور ان کی پاسداری کرنی چاہیے ۔
نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے دستے اراکین کے ٹیسٹ مثبت آنے پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔
بلوم فیلڈ نے کہا کہ سی سی ٹی وی سے ظاہر ہوتا ہے کہ دورہ کرنے والی ٹیم نے سماجی فاصلوں کے اصول کی خلاف ورزی کی اور مجموعی طور پر پوری ٹیم کو فائنل وارننگ جار کردی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بات قابل ذکر ہے کہ قواعد اور پروٹوکولز کی خلاف ورزی کے تمام واقعات سہولت کے اندر ہوئے اور عوام کی صحت کو کوئی خطرات لاحق نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ لاہور سے نیوزی لینڈ روانگی سے قبل پاکستانی ٹیم کے اسکواڈ اور مینجمنٹ کے چار مرتبہ کورونا کے ٹیسٹ کیے گئے تھے اور چاروں مرتبہ یہ ٹیسٹ منفی آئے تھے جس کے بعد اسکواڈ کو کیویز کے دیس روانہ ہونے کی اجازت دی گئی تھی۔
اوپننگ بلے باز فخر زمان کی طبیعت ناساز اور ان میں علامات ظاہر ہونے کے بعد اسکواڈ سے باہر کردیا گیا تھا اور وہ ٹیم کے ہمراہ نیوزی لینڈ روانہ نہیں ہوئے۔
اس بات کا بھی انکشاف ہوا ہے کہ نیوزی لینڈ پہنچنے کے بعد آئسولیشن کے پہلے دن پاکستانی دستے کے کچھ اراکین نے قوانین اور پروٹوکولز کی خلاف ورزی کی جس پر تاحال کسی بھی قسم کی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی لیکن نیوزی لینڈ کرکٹ حکام نے پاکستان کرکٹ بورڈ کو کرکٹرز کے اس غیرسنجیدہ طرز عمل سے آگاہ کردیا تھا۔
دورہ نیوزی لینڈ کے لیے پاکستانی دستہ کھلاڑیوں اور سپورٹ اسٹاف سمیت 50 سے زائد اراکین پر مشتمل ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ابھی تک اس بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔ واضح رہے کہ پاکستان کی ٹیم تین ٹی20 اور دو ٹیسٹ میچز کی سیریز کے لیے 23 نومبر کو نیوزی لینڈ روانہ ہوئی تھی۔