ETV Bharat / sports

'سچن کے حملے نے پاکستانی بالنگ کو پست کردیا تھا'

پاکستان کے سابق کرکٹر وقار یونس کا خیال ہے کہ ٹاس کے ساتھ شروع ہونے والی ناقص فیصلہ سازی نے سنہ 2019 کے آئی سی سی ورلڈ کپ میں روایتی حریف بھارت کے خلاف میچ میں پاکستان کو شکست کی شکل میں انجام بھگتنا پڑا۔

waqar younis
waqar younis
author img

By

Published : Jun 19, 2020, 8:40 PM IST

گذشتہ سال انگلینڈ میں کھیلے جانے والے ون ڈے ورلڈ کپ کے بارے میں وقار یونس نے کہا کہ ان کی قومی ٹیم نے بھارت کے ٹاپ آرڈر بلے بازوں کی صلاحیتوں کو سمجھنے میں بڑی غلطی کی تھی جس کی وجہ سے انھیں ہار کا سامنا کرنا پڑا۔

میچ ہارنے سے دوچارمانچسٹر کے اولڈ ٹریفورڈ گراؤنڈ میں 16 جون 2019 کو کھیلے گئے میچ میں بھارت نے ڈک ورتھ لوئس سسٹم کے ذریعہ پاکستان کو 89 رنز سے شکست دی تھی۔

وقار نے 'گلوفنس' کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر بتایا 'پاکستان کو لگا ہے کہ وہ پہلے بولنگ کر کے بھارتی ٹاپ آرڈر کو سستے انداز میں نمٹا دے گا جس سے بھارتی ٹیم دباؤ میں آجائے گی لیکن بھارت کے پاس ٹاپ آرڈر میں عمدہ بلے باز تھے'۔

انہوں نے کہا 'میرے خیال میں پاکستان نے ٹاس جیت کر اس میچ میں بالنگ کا غلط فیصلہ کیا تھا۔ پاکستان کو امید تھی کہ پچ ابتدائی طور پر فاسٹ بالرز کی مدد کرے گی اور ٹیم بھارتی اوپنرز کو جلد ہی پویلین بھیج کر دباؤ بنالے گی'۔

سابق فاسٹ بالر نے کہا 'بھارت کے عمدہ اوپنر تھے۔ پچ اور حالات نے بھی تیز بالرز کا ساتھ نہیں دیا اور بھارتی بلے بازوں نے بالرز کو حاوی نہیں ہونے دیا۔ بھارت نے اتنا بڑا اسکور بنایا جس کا حصول پاکستان کے لئے بہت مشکل ہوگیا'۔

واضح رہے کہ روہت شرما کے 113 گیندوں پر 140 رنز کی بدولت بھارت نے 50 اوور میں پانچ وکٹوں پر 336 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں پاکستان نے بارش سے متاثرہ میچ میں 40 اوور میں چھ وکٹوں پر 212 رنز بنائے۔

یہ بھی پڑھیے
سنہ 2011 کرکٹ عالمی کپ کا فائنل میچ فکس تھا
کیرالہ: نہرو اسٹیڈیم سے سچن کی یادگار اشیاء غائب
'رواں برس ٹی 20 ورلڈ کپ کی امیدیں کم ہیں'

وقار نے کہا 'میرے خیال میں ٹاس جیتنے کے بعد پاکستان کا بولنگ کرنا ایک احمقانہ فیصلہ تھا۔ اس پچ پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے دباؤ بڑے اسکور کے ساتھ بنانا چاہئے تھا۔ اس دن پاکستان کے بالرز کو مدد نہیں ملی اور بھارت کی کارکردگی حیرت انگیز تھی'۔

ورلڈ کپ میں یہ پاکستان کے خلاف بھارت کی ساتویں جیت تھی جبکہ پاکستان اب تک ایک بھی میچ نہیں جیت سکا ہے۔

ورلڈ کپ میں بھارت-پاکستان کے میچوں کا حوالہ دیتے ہوئے وقار نے سچن تندولکر کی اننگز کو 2003 کے ورلڈ کپ میں بہترین قرار دیا۔ جنوبی افریقہ میں کھیلے گئے اس میچ میں 274 رنز کے مشکل اسکور کا تعاقب کرتے ہوئے تندولکر نے عمدہ بلے بازی کی لیکن وہ دو رنز سے سنچری سے محروم رہے۔

بھارت نے یہ میچ چھ وکٹوں سے جیتا تھا۔ ماسٹر بلاسٹر تندولکر کے پرستار سدھیر کمار چودھری کے سوال پر سچن کی خصوصی اننگز کا ذکر کرتے ہوئے وقار نے کہا 'سنہ 2003 میں پاکستان کے خلاف سچن تندولکر کی اننگز کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے کیونکہ انہوں نے حیرت انگیز طور پر بیٹنگ کی تھی۔ ہماری ٹیم میں ایک تجربہ کار بولر تھا اور بھارت دباؤ میں تھا'۔

انہوں نے کہا 'اگر آپ سچن سے اس کے بارے میں پوچھیں تو وہ بھی یہی کہیں گے کہ شاید یہ ان کی بہترین اننگز میں سے ایک تھی۔ جس طرح انہوں نے شعیب اختر، وسیم اکرم اور مجھ پر دباؤ ڈالا اور جس طرح انہوں نے حملہ کیا اور رنز تیزی سے حاصل کیے میرے خیال میں یہ حیرت انگیز اننگز تھی۔ وہ ایک بہت ہی شائستہ آدمی ہیں اور ہر ایک نے ان کی کامیابیوں کو دیکھا ہے اور انہیں میدان میں کھیلتا ہوا دیکھا ہے۔ مجموعی طور پر انہوں نے اپنے کیریئر کو جس طرح سے سنبھالا ہے وہ قابل تعریف ہے'۔

گذشتہ سال انگلینڈ میں کھیلے جانے والے ون ڈے ورلڈ کپ کے بارے میں وقار یونس نے کہا کہ ان کی قومی ٹیم نے بھارت کے ٹاپ آرڈر بلے بازوں کی صلاحیتوں کو سمجھنے میں بڑی غلطی کی تھی جس کی وجہ سے انھیں ہار کا سامنا کرنا پڑا۔

میچ ہارنے سے دوچارمانچسٹر کے اولڈ ٹریفورڈ گراؤنڈ میں 16 جون 2019 کو کھیلے گئے میچ میں بھارت نے ڈک ورتھ لوئس سسٹم کے ذریعہ پاکستان کو 89 رنز سے شکست دی تھی۔

وقار نے 'گلوفنس' کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر بتایا 'پاکستان کو لگا ہے کہ وہ پہلے بولنگ کر کے بھارتی ٹاپ آرڈر کو سستے انداز میں نمٹا دے گا جس سے بھارتی ٹیم دباؤ میں آجائے گی لیکن بھارت کے پاس ٹاپ آرڈر میں عمدہ بلے باز تھے'۔

انہوں نے کہا 'میرے خیال میں پاکستان نے ٹاس جیت کر اس میچ میں بالنگ کا غلط فیصلہ کیا تھا۔ پاکستان کو امید تھی کہ پچ ابتدائی طور پر فاسٹ بالرز کی مدد کرے گی اور ٹیم بھارتی اوپنرز کو جلد ہی پویلین بھیج کر دباؤ بنالے گی'۔

سابق فاسٹ بالر نے کہا 'بھارت کے عمدہ اوپنر تھے۔ پچ اور حالات نے بھی تیز بالرز کا ساتھ نہیں دیا اور بھارتی بلے بازوں نے بالرز کو حاوی نہیں ہونے دیا۔ بھارت نے اتنا بڑا اسکور بنایا جس کا حصول پاکستان کے لئے بہت مشکل ہوگیا'۔

واضح رہے کہ روہت شرما کے 113 گیندوں پر 140 رنز کی بدولت بھارت نے 50 اوور میں پانچ وکٹوں پر 336 رنز بنائے تھے جس کے جواب میں پاکستان نے بارش سے متاثرہ میچ میں 40 اوور میں چھ وکٹوں پر 212 رنز بنائے۔

یہ بھی پڑھیے
سنہ 2011 کرکٹ عالمی کپ کا فائنل میچ فکس تھا
کیرالہ: نہرو اسٹیڈیم سے سچن کی یادگار اشیاء غائب
'رواں برس ٹی 20 ورلڈ کپ کی امیدیں کم ہیں'

وقار نے کہا 'میرے خیال میں ٹاس جیتنے کے بعد پاکستان کا بولنگ کرنا ایک احمقانہ فیصلہ تھا۔ اس پچ پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے دباؤ بڑے اسکور کے ساتھ بنانا چاہئے تھا۔ اس دن پاکستان کے بالرز کو مدد نہیں ملی اور بھارت کی کارکردگی حیرت انگیز تھی'۔

ورلڈ کپ میں یہ پاکستان کے خلاف بھارت کی ساتویں جیت تھی جبکہ پاکستان اب تک ایک بھی میچ نہیں جیت سکا ہے۔

ورلڈ کپ میں بھارت-پاکستان کے میچوں کا حوالہ دیتے ہوئے وقار نے سچن تندولکر کی اننگز کو 2003 کے ورلڈ کپ میں بہترین قرار دیا۔ جنوبی افریقہ میں کھیلے گئے اس میچ میں 274 رنز کے مشکل اسکور کا تعاقب کرتے ہوئے تندولکر نے عمدہ بلے بازی کی لیکن وہ دو رنز سے سنچری سے محروم رہے۔

بھارت نے یہ میچ چھ وکٹوں سے جیتا تھا۔ ماسٹر بلاسٹر تندولکر کے پرستار سدھیر کمار چودھری کے سوال پر سچن کی خصوصی اننگز کا ذکر کرتے ہوئے وقار نے کہا 'سنہ 2003 میں پاکستان کے خلاف سچن تندولکر کی اننگز کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے کیونکہ انہوں نے حیرت انگیز طور پر بیٹنگ کی تھی۔ ہماری ٹیم میں ایک تجربہ کار بولر تھا اور بھارت دباؤ میں تھا'۔

انہوں نے کہا 'اگر آپ سچن سے اس کے بارے میں پوچھیں تو وہ بھی یہی کہیں گے کہ شاید یہ ان کی بہترین اننگز میں سے ایک تھی۔ جس طرح انہوں نے شعیب اختر، وسیم اکرم اور مجھ پر دباؤ ڈالا اور جس طرح انہوں نے حملہ کیا اور رنز تیزی سے حاصل کیے میرے خیال میں یہ حیرت انگیز اننگز تھی۔ وہ ایک بہت ہی شائستہ آدمی ہیں اور ہر ایک نے ان کی کامیابیوں کو دیکھا ہے اور انہیں میدان میں کھیلتا ہوا دیکھا ہے۔ مجموعی طور پر انہوں نے اپنے کیریئر کو جس طرح سے سنبھالا ہے وہ قابل تعریف ہے'۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.