اخلاقی افسر نے مانا کہ بی سی سی آئی میں کرکٹ مشاورت کمیٹی کے رکن لکشمن انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی ٹیم سنرائیزرس حیدرآباد کے منٹیٹر کے فرائض انجام دے رہے تھے جس سے ان کے مفادات کا ٹکراؤ پیدا ہوتا ہے، اگرچہ سچن کو مفادات کے ٹکراؤ معاملے میں کلین چٹ مل گئی ہے۔
جسٹس جین نے اپنے فیصلے میں کہا کہ لکشمن کے مفادات کا ٹکراؤ اگرچہ قابل تصفیہ ہے اور بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ دو ہفتوں کے اندر لکشمن کو ہدایت دے کہ وہ ایک وقت میں ایک ہی ذمہ داری نبھائیں تا کہ وہ اس طرح کے معاملات سے بچ سکیں اور مفادات کا ٹکراؤ نا ہو۔
اس معاملے کی تحقیقات کر رہے اخلاقی افسر نے گزشتہ ماہ سچن کے خلاف مفادات کے ٹکراؤ کے الزامات کو بھی مسترد کر دیا تھا۔
سچن نے کہا تھا کہ جب تک انہیں بورڈ کی جانب سے اس معاملے میں ضابطوں پر عمل درآمد سے متعلق سرٹیفکٹ نہیں مل جاتا ہے وہ سی اے سی(کرکٹ ایڈوائزی کمیٹی) کے عہدے پر نہیں رہیں گے۔
ایسے میں صاف ہے کہ جب تک سچن کو منتظمین کی کمیٹی (سی او اے ) سے رضامندی سرٹیفکٹ نہیں ملتا ہے وہ عالمی کپ کے بعد ٹیم انڈیا کے نئے کوچ کے انتخاب کے عمل کے لیے سی اے سی کے رکن نہیں رہیں گے۔
واضح رہے کہ مدھیہ پردیش کرکٹ ایسوسی ایشن (ایم پی سی اے) کے تا حیات رکن سنجیو گپتا نے سچن اور لکشمن پر مفادات کے ٹکراؤ کا الزام لگایا تھا، اگرچہ سچن نے اپنے حلف نامہ میں کسی عہدے سے مالی فوائد کی بات سے انکار کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کا مفادات کے ٹکراؤ کا مسئلہ تصفیہ طلب زمرے میں بھی نہیں آتا ہے۔