یک روزہ کرکٹ عالمی کپ کا آغاز سنہ 1975 میں ہوا تھا، پہلا اور دوسرا ایڈیشن انگلینڈ میں ہوا تھا اور دونوں ہی ایڈیشن میں ویسٹ انڈیز کرکٹ ٹیم نے کامیابی درج کر کے عالمی چیمپیئن ہونے کا شرف حاصل کیا تھا۔
کرکٹ کا یہ سب سے بڑا میلا تیسری مرتبہ بھی انگلینڈ میں منعقد ہوا, اور حسب سابق ویسٹ انڈیز ٹیم نے فائنل مقابلے میں داخلہ حاصل کیا تھا، اس کے مقابل بھارت جیسی کمزور ٹیم تھی اور ویسٹ انڈیز کی جیت یقینی مانی جا رہی تھی لیکن کسی نے بھی نہیں سوچا تھا کہ بھارتی ٹیم اس میں کامیابی حاصل کرے گی۔
25 جون سنہ 1983 کا دن بھارتی کرکٹ کی تاریخ کا سب سے یادگار لمحہ قرار دیا جاتا ہے, جب قومی ٹیم نے ورلڈ کپ کے فائنل مقابلے میں اس وقت کی سب سے مضبوط کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر پہلی مرتبہ عالمی چیمپیئن ہونے کا شرف حاصل کر کے سب کو انگشت بدندان کر دیا تھا۔
تیسرے کرکٹ عالمی کپ کا فائنل لارڈز کرکٹ گراؤنڈ، لندن میں کھیلا گیا تھا اور اس بار ویسٹ انڈیز کی ٹیم ہی لگاتار تیسری مرتبہ فائنل میں پہنچی تھی اور اس کے مد مقابل بھارتی ٹیم تھی۔ اس تاریخی میچ میں بھارت نے 43 رنز سے جیت درج کی تھی۔
وہ بھارت کا پہلا عالمی چیمپئن خطاب تھا جس میں اس نے اپنے وقت کی سب سے مضبوط کرکٹ ٹیم ویسٹ انڈیز کو شکست کا مزہ چکھایا تھا۔
25 جون سنہ 1983 کو بھارتی کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ کے لارڈز کرکٹ گراؤنڈ پر یک روزہ ورلڈ کپ کے فائنل مقابلے میں ویسٹ انڈیز جیسی مضبوط ٹیم کو شکست دے کر ہر کسی کو انگشت بدنداں کر دیا تھا۔
سنہ 1983 میں انگلینڈ میں منعقد ہونے والے کرکٹ کے سب سے بڑے میلے میں شرکت سے پہلے کسی نے بھی نہیں سوچا تھا کہ بھارت جیسی کمزور ٹیم اس عالمی کپ پر قبضہ کرے گی۔
سابق سلامی بلے باز کرشنما چاری سریکانت نے بھی ایک بار کہا تھا کہ کھلاڑیوں نے بھی یہ بات کبھی نہیں سوچی تھی کہ وہ جب واپس وطن لوٹیں گے تو ان کے ساتھ عالمی چیمپیئن کا خطاب اور ٹرافی ہوگی۔
ایک کمزور ٹیم سے عالمی چیمپیئن بننے تک کا سفر بتاتے ہوئے کرشنما چاری سریکانت نے بتایا تھا کہ ورلڈ چیمپیئن بننے کا لمحہ اور ہاتھوں میں ٹرافی ایک خواب سا لگ رہا تھا۔ اور بلآخر یہ خواب سچ ہوگیا اور چمچماتی ہوئی ٹرافی کو ہم نے بوسہ دیا تھا۔ یہ ہماری زندگی کا یادگار لمحہ تھا اور بھارت کے لیے تاریخی فتح تھی۔