تبدیلی کے دور سے گزر رہی سری لنکن ٹیم آج جب نیوزی لینڈ کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کرے گی تو اس کا مقصد گزشتہ تمام خراب کارکردگی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے نئے دور میں قدم رکھنا ہوگا۔
آج کے میچ میں سری لنکا کی بہ نسبت نیوزی لینڈ کا پلڑا بھاری ہے، نیوزی لینڈ نے 2015 عالمی کپ کے فائنل تک رسائی حاصل کی تھی لیکن اسے آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی اور وہ اپنی گزشتہ کارکردگی کو دہرانے کی کوشش کرے گی۔
موجودہ عالمی کپ میں نیوزی لینڈ کو خطاب کا مضبوط دعویدار مانا جا رہا ہے اور یہ ٹیم بلند حوصلوں کے ساتھ ٹورنامنٹ میں شریک ہوئی ہے۔
نیوزی لینڈ ٹیم کے پاس کپتان کین ولیمسن کے علاوہ تجربہ کار بلے باز راس ٹیلر، جارحانہ بلے باز مارٹن گپٹل، کولن منرو جیسے بلے باز موجود ہیں جبکہ جمی نیشام اور کولن ڈی گرینڈ ہومے جیسے آل راؤنڈر ہیں اس کے علاوہ ٹرینٹ بولٹ اور ٹم ساؤتھی جیسے تیز گیند باز موجود ہیں۔
ٹرینٹ بولٹ نے پریکٹس میچ میں بھارت کے خلاف شاندار گیند بازی کی تھی اور چار بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی تھی، بولٹ سے آج بھی بہتر کارکردگی کی امید ہوگی۔
دوسری جانب سری لنکا کی ٹیم اس عالمی کپ میں انتہائی کمزور ٹیم کے طور پر شرکت کر رہی ہے، اپنے سرکردہ کھلاڑیوں کے ریٹائر ہونے کے بعد یہ ٹیم خراب دور سے گزر رہی ہے۔
سری لنکا کو اپنے پریکٹس میچ میں جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 87 رنوں سے جبکہ آسٹریلیا کے ہاتھوں 5 وکٹوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سری لنکا کرکٹ بورڈ نے چار سال بعد ٹیم میں واپسی کرنے والے دمتھ کرونارتنے کو ٹیم کی کپتانی سونپ کر سب کو حیرت زدہ کر دیا تھا، کرونارتنے کو جب ٹیم کی کمان سونپی گئی اس وقت سے انہوں نے اپنا آخری یک روزہ چار برسوں قبل کھیلا تھا۔
کرونا رتنے کو کپتانی کے ساتھ ساتھ بلے بازی کی بھی کمان سنبھالنی ہوگی، جبکہ تجربہ کار آل راؤنڈر انجیلو میتھیوز فٹنیس کی وجہ سے ٹیم میں مستقل برقرار نہیں رہ پا رہے ہیں ایسے میں ٹیم کی تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔
سری لنکائی ٹیم کی سب سے بڑی طاقت تیز گیند باز لستھ ملنگا ہیں لیکن ڈھلتی عمر کے ساتھ ان کی گیند کی رفتار میں کمی واقع ہو رہی ہے لیکن اب بھی ٹیم کی امیدیں انہی سے وابستہ ہیں۔
لستھ ملنگا عالمی کپ کرکٹ کی تاریخ کے واحد گیند باز ہیں جنہوں نے اس بڑے ٹورنامنٹ میں دو مرتبہ ہیٹ ٹرک لی ہے اور ان سے رواں عالمی کپ میں بھی بہتر کارکردگی کی امید ہوگی۔