موٹیرا اسٹیڈیم جسے پہلے سردار ولبھ بھائی پٹیل کرکٹ اسٹیڈیم کے نام سے منسوب کیا گیا تھا، اب اس کا نام بدل کر نریندر مودی اسٹیڈیم رکھ دیا گیا ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ امِت شاہ نے بھارت اور انگلینڈ کے مابین تیسرے ٹیسٹ سے قبل اسٹیڈیم کی افتتاحی تقریب میں اس نئے نام کا اعلان کیا۔
امِت شاہ نے اعلان کیا کہ 'ہم نے یہاں ایسی سہولیات فراہم کی ہیں کہ اندرون 6 ماہ اولمپک، ایشیاڈ اور کامن ویلتھ گیمز کا انعقاد کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ احمدآباد اب اسپورٹس سٹی کے نام سے مشہور ہوگا۔ نریندر مودی نے گجرات کے وزیر اعلی کے طور پر یہ خواب دیکھا تھا جو اب پورا ہوا ہے اور یہ اسٹیڈیم دنیا کا سب سے بڑا اور ہائی ٹیک اسٹیڈیم کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس اسٹیڈیم میں پہلا انٹرنیشنل میچ بھارت اور انگلینڈ کے مابین سیریز کا تیسرا ٹیسٹ کھیلا جا رہا ہے۔ اس اسٹیدیم کا افتتاح صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کے ہاتھوں ہوا۔
دنیا کے اس سب سے بڑے کرکٹ اسٹیڈیم میں بیک وقت ایک لاکھ 10 لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے لیکن کورونا کی وبا کے پیش نظر فی الحال محض 50 فیصد شائقین ہی میچ دیکھ سکیں گے۔
موٹیرا(مودی) اسٹیڈیم سے قبل آسٹریلیا کا میلبورن کرکٹ گراؤنڈ (ایم سی جی) دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم تھا۔ احمدآباد کا یہ اسٹیڈیم 63 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے اور اسے بنانے میں تقریباً 800 کروڑ روپے کی لاگت آئی ہے۔
سال 2014 کے بعد اس میدان پر اب پہلا انٹرنیشنل میچ کھیلا جائے گا۔
سنہ 2015 سے اس کرکٹ اسٹیڈیم کی تعمیر جدید کا کام شروع ہوا تھا جو سال 2020 میں مکمل ہوا اور اب یہ اسٹیڈیم دنیا کا سب سے بڑا کرکٹ اسٹیڈیم بن چکا ہے۔
موٹیرا، دنیا کا پہلا اسٹیڈیم ہے جہاں 11 ملٹی پَل پچ بنائی گئی ہیں جس میں سے 5 پچوں میں لال مٹی اور بقیہ 6 میں کالی مٹی کا استعمال کیا گیا ہے۔
تقریباً 800 کروڑ روپے کی لاگت سے بنے اس اسٹیدیم میں 3 کارپوریٹ باکس، اولمپک سطح کا سوئمنگ پول، انڈور اکیڈمی، اتھیلیٹس کے لیے 4 ڈریسنگ روم، فوڈ کورٹ اور جے سی اے کلب ہاؤس شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بارش ہونے کی صورت میں پچ کو محض 30 منٹ میں سُکھایا جا سکتا ہے۔ یہ کچھ ایسی خاصیت ہے جو اسٹیڈیم کو منفرد بناتی ہیں۔
جب پہلی بار بھارت-انگلینڈ کی ٹیموں کے کھلاڑیوں نے یہاں قدم رکھا تو وہ بھی اس کی خوبصورتی دیکھ کر حیران رہ گئے۔