کورونا وائرس کے خطرے کو دیکھتے ہوئے حکومت ہند نے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا اور سفر پر پابندی لگا دی تھی۔ جس کے بعد بی سی سی آئی نے اپریل میں آئی پی ایل کے 13 ویں سیزن کو غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دیا تھا۔
اگرچہ ایسی بھی بحث تھی کہ آئی پی ایل کو شائقین اور غیر ملکی کھلاڑیوں کے بغیر منعقد کرایا جائے لیکن جوہری نے غیر ملکی کھلاڑیوں کے بغیر ٹورنامنٹ کرانے کے امکان کو مسترد کر دیا۔
جوہری نے کہا کہ آئی پی ایل ایسا ٹورنامنٹ ہے جہاں دنیا بھر کے بہترین کھلاڑی آکر کھیلیں گے اور تمام لوگ اسے برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ ظاہر ہے کہ حالات آہستہ آہستہ معمول پر ہوں گے، آپ یہ نہیں سوچ سکتے کہ ایک دم سے چیزیں عام ہو جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں حالات مکمل طور نارمل ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا۔ ہمیں حکومت کی ہدایات بھی دیکھنی ہوں گی۔ فی الحال ابھی تک ہوائی سفر پر پابندی ہے اور کچھ جگہ اس کی اجازت دی گئی ہے اور کھلاڑیوں کو کھیلنے سے پہلے قرنطینہ میں رہنے کے لئے کہا گیا ہے۔
اس طرح سے ٹورنامنٹ کے پروگرام میں اس کا بہت اثر پڑے گا۔ اس دوران بی سی سی آئی نے بھارتی کھلاڑیوں کو یہ منتخب کرنے کی آزادی دے دی ہے کہ ملک میں کرکٹ شروع ہونے پر وہ کھیلنے کے لئے لوٹنا چاہتے ہیں یا نہیں۔ جوہری نے کہا کہ کھلاڑیوں کی حفاظت بہت ضروری ہے۔
اگرچہ ان کا کہنا ہے بورڈ اس سال مانسون اور حکومت سے اجازت ملنے کے بعد آئی پی ایل کرانے کے لئے پر یقین ہے۔
جوہری نے بدھ کو منعقد ویبینار کے دوران کہا کہ ہر کھلاڑی کی حفاظت ضروری ہے اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کا حق ہے اور لوگوں کو ان کے فیصلہ کا احترام کرنا چاہئے۔
اگرچہ ان کے مطابق آئی پی ایل کو منعقد کرانے کے بارے میں سوچنا اب جلدبازی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم فی الحال صورت حال پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔ ہم بھارتی حکومت اور ان کی ہدایات کی پیروی کریں گے۔
ہم اپنی طرف سے آگے نہیں بڑھنا چاہتے اور اس وجہ سے بی سی سی آئی نے کرکٹ کو اگلے حکم تک ملتوی کرنے کی جانب ہدایات جاری کی تھیں۔ ہم مسلسل مختلف ایجنسی سے رابطہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں مانسون کے بعد ستمبر کے آخر میں ہی کرکٹ شروع کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔
جوہری نے کہا کہ مانسون سیشن کے بعد ہی کرکٹ شروع کرنے پر غور کیا جا سکتا ہے۔ یہی واحد ونڈو ہے، امید کرتا ہوں کہ اس وقت تک حالات میں بہتری آئے گی اور ہم ہدایات کے مطابق کوئی فیصلہ لینے کی پوزیشن میں ہوں گے۔