بھارت اور جنوبی افریقہ کے مابین تین ٹی 20 میچوں کی سیریز کا پہلا مقابلہ 15 ستمبر کو دھرم شالہ میں ہماچل پردیش کرکٹ اسوسی ایشن کرکٹ گراؤنڈ پر کھیلا جائے گا۔
کرکٹ کے اس چھوٹے فارمیٹ میں اس مرتبہ سلیکٹرز نے کئی نئے چہروں کو موقع دیا ہے جس کا مقصد آئندہ برس آسٹریلیا میں ہونے والے آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ سے قبل نوجوان اور باصلاحیت چہروں کو تلاش کرنا ہے۔
سرکردہ بلے باز وراٹ کی قیادت میں بھارتی ٹیم ٹی 20 فارمیٹ میں اپنی تیاریوں میں کوئی کسر نہیں چھوڑ رہی ہے اور موجودہ اسکواڈ میں زیادہ تر کھلاڑی دنیا کے سب سے مقبول ٹی 20 کرکٹ لیگ انڈین پریمیئر لیگ میں بھی کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں۔
بھارت نے حال ہی میں ویسٹ انڈیز کے دورے پر تین ٹی 20 میچوں کی سیریز پر 0-3 قبضہ کیا تھا اور بلند حوصلوں کے ساتھ وہ اپنے گھریلو میدان پر جنوبی افریقہ کے خلاف بھی اسی کامیابی کو دہرانا چاہے گی۔
اگرچہ بھارتی ٹیم کے لیے آئندہ برس ہونے والے ٹی 20 عالمی کپ سے قبل بہتر ٹیم تیار کرنا کسی چیلینج سے کم نہیں ہے، کپتان وراٹ کوہلی اور کوچ روی شاستری ٹی 20 میں کھلاڑیوں کو موقع دینے کے حق میں ہیں۔
ٹیم میں راجستھان کے تیز گیند باز خلیل احمد، دہلی کے نوديپ سینی اور اترپردیش کے دیپک چہر کے روپ میں نئے کھلاڑیوں کو مقع دیا گیا ہے جن کی کارکردگی پر انتظامیہ اور سلیکٹرز کی نگاہیں ہوں گی نیز یہ کھلاڑی ٹیم میں اپنی جگہ یقینی کرنے کی بھرپور کوشش کریں گے۔
حالاںکہ یارکر کنگ کے نام سے مشہور تیز گیند باز جسپريت بمراه کو اس مرتبہ آرام دیا گیا ہے تا کہ نئے کھلاڑیوں کو موقع دیا جا سکے وہیں بھونیشور کمار بھی موجودہ سیریز کا حصہ نہیں ہیں ایسے میں تیز گیندبازوں میں نوديپ سینی، دیپک چہر اور خلیل احمد کو اپنی صلاحیت دکھانے کا موقع ملے گا۔
نوديپ سینی نے ویسٹ انڈیز دورے سے بین الاقوامی کرکٹ کریئر کا آغاز کیا تھا اور انہوں نے تین ٹی 20 میچوں میںپانچ وکٹیں اپنے نام کی تھیں وہیں دوسری جانب دیپک چہر نے ایک یک روزہ اور دو ٹی 20 میچوں میں پانچ وکٹ حاصل کئے تھے۔
اگرچہ خلیل احمد کے پاس دیپک چہر اور نودیپ سینی سے زیادہ تجربہ ہے اور انہوں نے قومی ٹیم کی جانب سے ان دونوں سے زیادہ میچوں میں شرکت کی ہے، خلیل نے 11 ٹی 20 میچوں میں 11 وکٹیں جبکہ 11 یک روزہ میچوں میں بھی قومی ٹیم کی نمائندگی کی ہے۔
ٹیم کے محدود اوورز میں دو اسپنرز یزویندر چہل اور چائنامین گیند باز کلدیپ یادو کو فی الحال باہر رکھا گیا ہے اور اسپن گیند بازی کے شعبے میں اب واشنگٹن سندر اور راہل چہر کی کارکردگی پر سب کی نگاہیں مرکوز ہوں گی تو وہیں دوسری جانبآل راؤنڈرز میں لیفٹ آرم اسپنر رویندر جڈیجہ اور کرونال پانڈیا اہم ہوں گے۔
جڈیجہ قومی ٹیم کے باقاعدہ کھلاڑیوں میں ہیں لیکن کرونال اپنی کارکردگی سے اپنی جگہ یقینی بنانے کی کوشش کریں گے، کرونال پانڈیا کی اس سیزن میں گیند اور بلے دونوں سے کارکردگی کافی اچھی رہی ہے۔
جبکہ راہل چہر کی رواں برس آئی پی ایل میں بھی کافی متاثر کن کارکردگی تھی اور یزویندر اور کلدیپ کی غیر موجودگی میں وہ سلیکٹرز کو متاثر کرنے کی کوشش کریں گے۔
اگرچہ ٹیم کے لیے جہاں گیند بازی میں کافی آسانیوں ہیں لیکن اسے بلے بازی شعبہ مزید بہتری کی ضرورت ہے۔
ٹاپ آرڈر میں روہت شرما، لوکیش راہل اور شکھر دھون پر رنز بنانے کے لیے کافی انحصار ہے، جبکہ یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ اننگ کا آغاز ان میں سے کون سی جوڑی کرے گی۔
ویسٹ دورے پر شکھر دھون کی کارکردگی مایوس کن تھی، انہوں نے تین ٹی 20 میچوں میں بالترتیب 1، 23 اور 3 رنز کی اننگز کھیلی تھیں لیکن اس مرتبہ گھریلو میدان پر واپسی کرنا چاہتے ہیں۔
حالاںکہ ٹیم کا ٹاپ آرڈر مستحکم ہے لیکن مڈل آرڈر میں رنز بنانے کا انحصار کپتان وراٹ پر زیادہ ہوتا ہے، ٹیم کو مڈل آرڈر میں ہمیشہ صحیح کھلاڑی کی تلاش کرنے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، رشبھ پنت اور ہاردک پانڈیا کی موجودگی سے اسے کچھ راحت ملتی نظر آرہی ہے لیکن انہیں اپنے کھیل میں تسلسل دکھانا ہوگا۔
ویسٹ انڈیز دورے پر رشبھ پنت کی کارکردگی ملی جلی تھی، پہلے دو میچوں میں انہوں نے مایوس کیا تھا لیکن تیسرے ٹی 20 میں ناٹ آوٹ 65 رنز بنائے تھے، اگرچہ منیش پانڈے کو پانچویں نمبر پر اتارا جا سکتا ہے جنہوں نے اسی پر پر ونڈیز دورے کھیلا تھا۔
دیگر بلے بازوں میں شريس ایر مفید رنز اسکورر ثابت ہو سکتے ہیں، انہوں نے ویسٹ انڈیز دورے پر بہترین بلے بازی کا مطاہرہ کیا تھا۔