دھونی کے ریٹائرمنٹ کے بعد ان کے جانشین کے طور پر لوکیش راہل اور رشبھ پنت کے نام موضوع بحث ہیں۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق وکٹ کیپر نین مونگیا نے کہا کہ 'یک روزہ کرکٹ میں وکٹ کیپر کے طور پر ان کی پہلی پسند کے ایل راہل ہوں گے کیوں کہ ٹیم کے گزشتہ نیوزی لینڈ کے دورے اور دیگر سیریز کی بات کریں تو لوکیش راہل نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور ان میں وکٹ کیپر کے ساتھ ساتھ بہترین بلے بازی کی بھی شاندار صلاحیت موجود ہے۔
سابق کرکٹر دیپ داس گپتا نے نین مونگیا کی باتوں سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ لوکیش راہل کو دھونی کے بعد ان کی جگہ ٹیم میں شامل کرنا چاہیے کیوں کہ راہل میں وکٹ کے پیچھے کام کرنے کی بہتر صلاحیت ہے اسی لیے انہیں پہلی ترجیح دینی چاہیے اس کے بعد رشبھ پنت کو بھی موقع دیا جا سکتا ہے۔
دیپ داس گپتا نے کہا کہ ٹیم انتطامیہ کو لوکیش راہل سے باتے کرنی ہوگی کہ آیا وہ 2023 یک روزہ عالمی کپ تک اس ذمہ دارہ کو نبھانے کے ساتھ ساتھ پانچویں نمبر پر بلے بازی کریں گے؟ کیوں کہ مڈل آرڈر بلے بازی کے لیے پانچویں نمبر کی بلے بازی کافی اہمیت کی حامل ہے۔
اس کے علاوہ قومی ٹیم کے سابق سلیکٹر ایم ایس کے پرساد نے بھی وکٹ کیپر کے لیے لوکیش راہل کے نام کی حمایت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دھونی کے بعد حالانکہ رشبھ پنت کو ان کا جانشین مانا جا رہا تھا لیکن لوکیش راہل میں پنت سے بہتر صلاحیت موجود ہے اور انہیں ترجیح دینی چاہیے اس کے بعد رشبھ پنت کو دیکھنا چاہیے۔
اس کے علاوہ ایم ایس کے پرساد نے کہا کہ ان دونوں کے علاوہ سنجو سیمسن بھی اس فہرست میں شامل ہونے کے قابل ہیں اور انہیں بھی وکٹ کیپر کے طور پر دیکھنا چاہیے۔
ان تینوں سابق کھلاڑیوں اس بات سے بھی اتفاق کیا کہ دھونی کی موجود میں پنت پر تھوڑا دباؤ رہتا تھا اور ان کا موازنہ ایم ایس دھونی سے بھی کیا جاتا تھا لیکن اب پنت بھی کھُل کر کھیل سکتے ہیں۔
تینوں سابق کھلاڑیوں نے کہا کہ آئی پی ایل کے ذریعے ہر کھلاڑی تقریباً 5 ماہ بعد نئی شروعات کرے گا اور اس دوران ان سب کھلاڑیوں کا فارم بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہوگا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز مہندر سنگھ دھونی نے بغیر کسی آفیشیل اعلان اور کسی بھی قسم کے پریس کانفرنس کے سوشل میڈیا کے ذریعے بین الاقوامی کرکٹ سے سبکدوش ہونے کا اعلان کرکے ہر کسی کو حیرت زدہ کر دیا ہے۔