بھارتی کرکٹ ٹیم میں کبھی بے رحم بلے باز کے نام سے مشہور کرکٹر یوسف پٹھان، شین وارن کی اسپن کے ساتھ ساتھ ان کی کپتانی کے بھی بڑے شیدائی ہیں۔ حال ہی میں یوسف نے شین وارن کی کپتانی کی جم کر تعریف کی ہے۔
شین وارن کی تعریف کرتے ہوئے یوسف پٹھان نے کہا کہ ان کے جیسا کپتان ہی رائلس کو آئی پی ایل کے خطاب کے لئے حوصلہ افزا کر سکتا ہے۔ 2008 کا خطاب جیت کر انہوں نے سب کو حیران کر دیا تھا۔
متعدد لوگوں کا خیال ہے کہ یہ شین وارن کی میدان پر موجودگی تھی جس نے راجستھان کو یہ کامیابی دلوائی۔ پٹھان نے کہاکہ میں شین وارن کی کپتانی میں تین سال کھیلا ہوں ۔ ان سے وابستہ بہت سی یادیں ہیں۔ وہ میچ سے پہلے بتاتے تھے کہ کس طرح بلے باز کو آؤٹ کرنا ہے، ہم ان کی منصوبہ بندی پر کام کرتے تھے۔ اور بلے باز کو اسی طرح آؤٹ کیا کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ کم وسائل میں بھی کس طرح کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے، یہ شین وارن سے سیکھنا چاہئے۔ ان کی لیڈرشپ کمال ہے۔ یوسف پٹھان وارن کی قیادت میں محض تین سال کھیلنے کو بدقسمت مانتے ہیں۔ گھریلو کرکٹروں کا انٹرنیشنل کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنا اچھا ہوتا ہے۔ وارن نے آئی پی ایل کے افتتاحی سیزن میں بہترین کام کیا۔
انهوں نے کہاکہ بدقسمتی سے میں شین وارن کے ساتھ صرف تین سال ہی کھیل پایا۔ بغیر کسی بڑے کھلاڑی کے ٹیم نے ٹائٹل جیتا۔ ہماری ٹیم میں بہت سے گھریلو کرکٹر تھے۔ صرف وارن جیسا کپتان ہی یہ کرشمہ کر سکتا تھا کہ راجستھان رائلس کی ٹیم ٹائٹل جیتی۔ شین وارن 2011 تک آئی پی ایل کھیلے۔ انہوں نے 55 میچوں میں 57 وکٹ لئے۔ وارن نے ایک بار چار وکٹ بھی لئے۔
شین وارن کو دنیا کا سب سے بہترین لیگ اسپنر سمجھا جاتا ہے۔ ٹیسٹ میں 708 اور ون ڈے میں 293 وکٹ لینے والے وارن کے پاس غضب کی ورائٹی تھی۔ وارن کو اس وقت ایک اور کامیابی ملی جب راجستھان رائلس جیسی ٹیم کو انہوں نے پہلا آئی پی ایل ٹائٹل جتوايا۔ 2008 میں وارن کی کپتانی میں راجستھان رائلس نے آئی پی ایل ٹائٹل جیتا تھا۔
محمد کیف کے ساتھ انسٹاگرام لائیو سیشن کے دوران یوسف نے کہا کہكولكاتا نائٹ رائڈرس (کے کے آر) نے دو بار انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) خطاب اپنے نام کیا ہے۔ دونوں بار کے کے آر نے یہ کارنامہ گوتم گمبھیر کی کپتانی میں کیا ہے۔ کے کے آر کی کارکردگی پہلے تین سیزن میں کچھ خاص نہیں رہی تھی اور ٹیم نے 2011 میں پلے آف میں جگہ بنائی تھی، جبکہ 2012 میں پہلی بار خطاب اپنے نام کیا تھا۔ 2011 میں کے کے آر نے گمبھیر پر داؤ لگایا تھا اور پھر انہیں ٹیم کا کپتان بھی منتخب کیا تھا۔ گمبھیر کے کپتان بننے کے بعد سے ٹیم کی قسمت بھی پلٹی تھی۔ 2012 کے بعد 2014 میں کے کے آر نے دوبارہ خطاب اپنے نام کیا تھا۔
یوسف پٹھان بھی اس وقت کے کے آر ٹیم کا حصہ تھے۔ یوسف نے گمبھیر کی کپتانی کی جم کر تعریف کی هے۔يوسف نے گمبھیر کی کپتانی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے کھلاڑیوں کو کافی سپورٹ کیا۔ وہ ٹیم کے تمام کھلاڑیوں سے بات کرتے تھے، ٹیم مینجمنٹ، اسپورٹ اسٹاف سے سب سے زیادہ بات کر کے وہ کھیل کے بارے میں پتہ کرتے تھے۔
لیکن جب وہ میدان پر ہوتے تھے تو وہ کرتے تھے، جو انہیں صحیح لگتا تھا۔ اس حکمت عملی سے انہوں نے کافی کامیابی حاصل کیں۔ یوسف نے کہا کہ گمبھیر نے کے کے آر ٹیم کو مکمل طور پر تبدیل کر کے رکھ دیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جس طرح سے انہوں نے کے کے آر کو ایک ممتاز ٹیم میں بدل دیا تھا وہ ناقابل یقین تھا۔ سات سال میں کے کے آر کے ساتھ کئی يادگر پل رہے۔گمبھير نے 2018 آئی پی ایل سیزن دہلی كیپٹلس کے لئے کھیلا تھا۔ انہیں درمیان سیزن ہی کپتانی چھوڑنی پڑی تھی۔ 2018 کے آخر میں ہی گمبھیر نے انٹرنیشنل کرکٹ کو الوداع کہہ دیا تھا۔ گمبھیر اب سیاست میں آ چکے ہیں۔ موجودہ وقت میں وہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) ایم پی ہیں۔