ہندی کھیل صحافت میں مخصوص شناخت رکھنے والے پدمپت شرما نے اپنی کتاب انت ہین یاترا سفر (کھیل پترکارتا اور میں) میں اس معاملے کا انکشاف کیا ہے۔
ملک کے دو سابق کپتانوں گواسکر اور کپل دیو کے تنازعہ نے بھارتی کرکٹ کو ہلا دیا تھا جس کی وجہ سے ان دونوں کھلاڑیوں کے درمیان طویل عرصے تک بات چیت بند رہی۔ بھارت کے 1983 میں عالمی کپ جیتنے کی 25 ویں سالگرہ کے وقت یہ دونوں بڑے کھلاڑی پھر نزدیک آئے اور ان کی بول چال شروع ہوئی۔
پدمپت نے اس کیس کا اپنی نئی کتاب میں مکمل ذکر کیا ہے۔ نومبر 1984 میں بنارس میں ہوئے سنگل وکٹ ٹورنامنٹ کے دوران گواسکر اور کپل کے درمیان انعام کی رقم کے متعلق اختلاف ہوا تھا کہ کپل کو ڈیوڈ گاور کی انگلینڈ ٹیم کے خلاف تیسرے ٹیسٹ سے باہر ہو جانا پڑا۔
مصنف نے لکھا ہے کہ اس تنازعہ میں کون صحیح اور کون غلط تھا اس کی مکمل جانکاری نہیں ہو سکی ہے لیکن کولکتہ ٹیسٹ سے باہر بیٹھنے کے سبب کپل مسلسل 100 ٹیسٹ کھیلنے کی کامیابی سے محروم ضرور ہو گئے تھے۔
اس سنگل وکٹ ٹورنامنٹ کیلئے 16-17 نومبر کی تاریخ گواسکر نے طے کی تھی۔ گواسکر نے اس کے ساتھ ہی دلیپ وینگسرکر، سندیپ پاٹل، مہندر امرناتھ، روی شاستری، مدن لال، چیتن شرما، چیتن چوہان اور یشپال شرما سمیت 10 نام طے کئے تھے اور ان سب کے کھیلنے کے عوض میں دی جانے والی رقم بھی ایک پرچی پر لکھی تھی۔
گواسکر نے سب سے زیادہ 10 ہزار روپے اپنے نام کے آگے لکھ رکھے تھے۔ قابل ذکر ہے کہ اس وقت ایک بین الاقوامی میچ میں 1500 روپے ملا کرتے تھے۔ گواسکر کے بعد دوسری سب سے زیادہ رقم 7000 روپے رقم کپل کو ملنی تھی اور کل میچ فیس 48000 روپے بنی تھی۔
پدمپت نے اپنی کتاب میں لکھاکہ تمام کھلاڑی وقت سے ٹورنامنٹ کے لیے پہنچ گئے اور پہلا دن آرام سے گزر گیا لیکن دوسرے دن آرگنائزنگ کمیٹی کے ایک رکن نے ہوٹل کی لابي میں نشے کی جھونک میں امرناتھ سے کہہ دیا کہ گواسکر کو الگ الگ 40 ہزار روپے دیئے گئے ہیں۔ بس معاملہ نے طول پکڑ لیا اور کپل اس پر بھڑک اٹھے۔
یہ تنازع اخبارات کی سرخیاں بن گیا اور ٹیم دو خیموں میں بٹ گئی۔ بی سی سی آئی نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا اعلان کیا۔مصنف کے مطابق منتظمین نے مزید تحریر کیا کہ گواسکر کو 10 ہزار روپے ہی دیئے گئے ہیں۔
لیکن اس معاملے نے بھارتی کرکٹ کے دو عظیم کھلاڑیوں کے درمیان ایک بڑا فرق پیدا کر دیا۔ دہلی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں اتفاق سے اپنا وکٹ گنوانے کے معاملے میں کپل اور سندیپ پاٹل کو اگلے کولکتہ ٹیسٹ کے لئے بھارتی ٹیم سے باہر کر دیا۔
اس وقت بورڈ کے چیئرپرسن این كےپي سالوے نے تیسرے ٹیسٹ کے بعد ان دونوں کھلاڑیوں کو آمنے سامنے بلا کر صلح تو کروائی لیکن دونوں کے درمیان اگلے تقریبا 25 برس تک بات چیت بند رہی۔
کئی اخبارات کے کھیل ایڈیٹر رہے پدمپت نے کرکٹ کے علاوہ اس کھیل میں میچ فکسنگ اور کھیلوں میں ڈوپنگ پر ہمت کے ساتھ کئی رپورٹ دیں۔
انہوں نے اپنے کیریئر میں نوجوان کھیل صحافیوں کی بھی رہنمائی کی اور ہندی کھیل صحافت کو انگریزی کھیل صحافت کے سائے سے باہر نکال کر نئی بلندیوں پر پہنچایا۔ انہوں نے کھیل سے منسلک اپنے تمام تجربات اس کتاب میں شامل کئے ہیں ۔ اس کتاب کا اجرا 31 جنوری کو اندرا گاندھی راشٹریہ كلاكیندر میں ہونا ہے۔