ETV Bharat / sports

سابق کرکٹرروہت چترویدی نہیں رہے - سابق کرکٹرروہت چترویدی نہیں رہے

مختصر کرکٹ کیریئر میں اپنے وقت کے سرکردہ کھلاڑیوں کو اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے والے اتر پردیش میں کرکٹ کے 'بھیشم پتاما ' کہے جانے والے روہت چترویدی نے پیر کو دنیا کو الوداع کہہ دیا۔

سابق کرکٹرروہت چترویدی نہیں رہے
سابق کرکٹرروہت چترویدی نہیں رہے
author img

By

Published : Jan 6, 2020, 9:04 PM IST

يوپي سي اے کی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین اور علاقائی کھیل افسر جیسے اہم عہدوں کے ذریعے ریاستی کرکٹ کو بین الاقوامی مقام دلانے میں اہم کردار ادا کرنے والے 80 سال کے بزرگ کرکٹر نے لکھنؤ میں ڈالي گنج علاقے کے بابوگنج محلے میں واقع رہائش گاہ پر آخری سانس لی۔ بھینساكنڈ شمشان گھاٹ میں ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں ۔ اس موقع پر دنیائے کھیل کی کئی نامور شخصیات اور ہستیاں موجود تھیں ۔

تقریبا ایک دہائی تک یوپی رنجی ٹیم کے رکن رہے اشوک بامبی نے بزرگ کرکٹر کو یاد کرتے ہوئے يو این ٓئی سے کہاکہ دو سال پہلے تک جو سوئنگ بھونیشور کمار یا اس سے پہلے پروین کمار کی بولنگ میں نظر آتی تھی۔

اس سے کئی گنا زیادہ خطرناک ان سوئنگ چترویدی صاحب کراتے تھے ، بلے باز کے دماغ کو جلد پڑھنے کی مہارت حاصل کرنے والا یہ افسانوی کھلاڑی اگرچہ اپنے کیریئر کے دوران زیادہ تر سیاست کا شکار رہا۔


انہوں نے بتایا کہ اس زمانے میں کرکٹ میں سیاست بہت عام تھی اور اتر پردیش کے کرکٹروں کو نیشنل ٹیم میں تو کیا، ریاستی سطح پر بھی جگہ بنانے کیلئے کافی جدوجہد کرنی پڑتی تھی۔ چترویدی بھی 1959-60 کے دوران یوپی ٹیم میں منتخب ہوئے لیکن ان کے ایکشن کو مشکوک قرار دیتے ہوئے ٹیم سے باہر کر دیا گیا۔ اس سے ان کی عزت نفس کو دھکا لگا اور انہوں نے تقریبا چھ سال تک کرکٹ نہیں کھیلا لیکن اس دوران کھیل صحافی کے آر رضوان نے ان کی مدد کی اور 1966-67 میں ایک بار پھر انہوں نے یوپی رنجی ٹیم کی قیادت کی۔

سابق ٹیسٹ کھلاڑی گوپال شرما کے بین الاقوامی کرکٹ میں ڈیبو کا کریڈٹ چترویدی کو جاتا ہے جنہوں نے ایک کیمپ کے دوران شرما کو آف اسپن بولنگ کے لئے حوصلہ افزا کیا۔ اس سے پہلے شرما میڈیم فاسٹ بولر تھے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر وہ آف اسپن پر توجہ دیں گے تو زیادہ کامیاب ہو سکتے ہیں۔

لکھنؤ کے ممتاز شیش محل کرکٹ ٹورنامنٹ کو یاد کرتے ہوئے بامبی نے بتایا کہ 1971 میں مقابلہ میں بین الاقوامی کرکٹ کی بہت نامور ہستیاں کھیل رہی تھی۔ ایک میچ میں اس وقت کے اسٹار اوپنر چیتن چوہان بیٹنگ کرنے آئے اور گیند چترویدی کے ہاتھوں میں تھی۔ انہوں نے قریب پون گھنٹے تک سرکردہ بلے باز کو ایک سرے پر باندھے رکھ کر ایک بھی رن نہیں لینے دیا اور آخر کار ان کا وکٹ لیا۔

انہوں نے کہا کہ کئی مواقع پرر چترویدی نے مخالف ٹیم کو 50 سے بھی کم اسکور پر آؤٹ کیا تھا۔ 1965 میں دہلی کی ٹیم کے خلاف انہوں 12 رن دے کر آٹھ وکٹ لئے تھے۔ اگرچہ اپنے کیریئر میں وہ کئی مرتبہ سلیکٹرز کے متعصب رویے کا شکار بنے اور ان کو گیند کے بجائے بلے سے تعاون دینے کے لیے سراہا گیا۔

يوپي سي اے کی سلیکشن کمیٹی کے چیئرمین اور علاقائی کھیل افسر جیسے اہم عہدوں کے ذریعے ریاستی کرکٹ کو بین الاقوامی مقام دلانے میں اہم کردار ادا کرنے والے 80 سال کے بزرگ کرکٹر نے لکھنؤ میں ڈالي گنج علاقے کے بابوگنج محلے میں واقع رہائش گاہ پر آخری سانس لی۔ بھینساكنڈ شمشان گھاٹ میں ان کی آخری رسومات ادا کی گئیں ۔ اس موقع پر دنیائے کھیل کی کئی نامور شخصیات اور ہستیاں موجود تھیں ۔

تقریبا ایک دہائی تک یوپی رنجی ٹیم کے رکن رہے اشوک بامبی نے بزرگ کرکٹر کو یاد کرتے ہوئے يو این ٓئی سے کہاکہ دو سال پہلے تک جو سوئنگ بھونیشور کمار یا اس سے پہلے پروین کمار کی بولنگ میں نظر آتی تھی۔

اس سے کئی گنا زیادہ خطرناک ان سوئنگ چترویدی صاحب کراتے تھے ، بلے باز کے دماغ کو جلد پڑھنے کی مہارت حاصل کرنے والا یہ افسانوی کھلاڑی اگرچہ اپنے کیریئر کے دوران زیادہ تر سیاست کا شکار رہا۔


انہوں نے بتایا کہ اس زمانے میں کرکٹ میں سیاست بہت عام تھی اور اتر پردیش کے کرکٹروں کو نیشنل ٹیم میں تو کیا، ریاستی سطح پر بھی جگہ بنانے کیلئے کافی جدوجہد کرنی پڑتی تھی۔ چترویدی بھی 1959-60 کے دوران یوپی ٹیم میں منتخب ہوئے لیکن ان کے ایکشن کو مشکوک قرار دیتے ہوئے ٹیم سے باہر کر دیا گیا۔ اس سے ان کی عزت نفس کو دھکا لگا اور انہوں نے تقریبا چھ سال تک کرکٹ نہیں کھیلا لیکن اس دوران کھیل صحافی کے آر رضوان نے ان کی مدد کی اور 1966-67 میں ایک بار پھر انہوں نے یوپی رنجی ٹیم کی قیادت کی۔

سابق ٹیسٹ کھلاڑی گوپال شرما کے بین الاقوامی کرکٹ میں ڈیبو کا کریڈٹ چترویدی کو جاتا ہے جنہوں نے ایک کیمپ کے دوران شرما کو آف اسپن بولنگ کے لئے حوصلہ افزا کیا۔ اس سے پہلے شرما میڈیم فاسٹ بولر تھے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ اگر وہ آف اسپن پر توجہ دیں گے تو زیادہ کامیاب ہو سکتے ہیں۔

لکھنؤ کے ممتاز شیش محل کرکٹ ٹورنامنٹ کو یاد کرتے ہوئے بامبی نے بتایا کہ 1971 میں مقابلہ میں بین الاقوامی کرکٹ کی بہت نامور ہستیاں کھیل رہی تھی۔ ایک میچ میں اس وقت کے اسٹار اوپنر چیتن چوہان بیٹنگ کرنے آئے اور گیند چترویدی کے ہاتھوں میں تھی۔ انہوں نے قریب پون گھنٹے تک سرکردہ بلے باز کو ایک سرے پر باندھے رکھ کر ایک بھی رن نہیں لینے دیا اور آخر کار ان کا وکٹ لیا۔

انہوں نے کہا کہ کئی مواقع پرر چترویدی نے مخالف ٹیم کو 50 سے بھی کم اسکور پر آؤٹ کیا تھا۔ 1965 میں دہلی کی ٹیم کے خلاف انہوں 12 رن دے کر آٹھ وکٹ لئے تھے۔ اگرچہ اپنے کیریئر میں وہ کئی مرتبہ سلیکٹرز کے متعصب رویے کا شکار بنے اور ان کو گیند کے بجائے بلے سے تعاون دینے کے لیے سراہا گیا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.