ویسٹ انڈیز کے سابق کپتان ڈیرن سیمی کے آئی پی ایل میں ان کے خلاف نسل پرستانہ جملوں کے انکشاف کے بعد اس معاملے پر بحث شروع ہوگئی ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ میں 46 سالہ سیاہ فام شخص جارج فلائیڈ پولیس کی تحویل میں تھا اور ایک اہلکار نے اس کی گردن پر اپنا گھٹنا رکھا تھا جو بعد ازاں دم توڑ گیا تھا جس کے بعد کھیلوں کی دنیا میں نسلی امتیاز کے خلاف آواز اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
امریکا میں سیاہ فام شہری کے قتل کے بعد سے امریکا سمیت دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور کرکٹرز سمیت مختلف کھیلوں کی شخصیات اور ٹیمیں ان سلسلے میں آواز بلند کر چکی ہیں۔
زمبابوے کے سابق تیزگیندباز پومی ایمبنگا کے ساتھ انسٹاگرام پر براہ راست بات چیت کے دوران ، براوو نے نسلی تعصب پسندی پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جو ہورہا ہے اسے دیکھنا کافی تکلیف دہ ہے۔ایک سیاہ فام شہری کی حیثیت سے ، میں اپنے لوگوں کی تاریخ جانتا ہوں ، ان کو کیا برداشت کرنا پڑا۔ لیکن ہم کبھی بھی انتقام کی بات نہیں کرتے بلکہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہمارے ساتھ مساوی سلوک ہو اور ہمیں عزت واحترام چاہئے۔
انہوں نے کہاکہ میں چاہتا ہوں کہ ہمارے بہن بھائی جانیں کہ ہم کتنے مضبوط اور اچھے ہیں۔دنیا بھر کے رہنماؤں کو دیکھو ، چاہے نیلسن منڈیلا ، محمد علی یا مائیکل جارڈن ہمارے رہنما تھے جنہوں نے دنیا کو راستہ دکھایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اب بہت ہوا۔" ہم مساوی سلوک اور عزت و احترام چاہتے ہیں۔ ہم انتقام یا جنگ نہیں چاہتے۔۔ ہم دنیا میں ایسے لوگوں کو پسند کرتے ہیں جیسے وہ ہیں اور یہی سب سے اہم بات ہے۔
اس سلسلے میں سابق ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی اور ان کی ٹیم کے رکن کرس گیل نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے کرکٹ میں نسل پرستی اور سیاہ فام کرکٹرز سے روا رکھے جانے والے رویے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔