مشرفی مرتضیٰ گذشتہ سال انگلینڈ میں ہونے والے آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ میں بنگلہ دیش کے کپتان تھے اور ٹورنامنٹ میں ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے بعد انہوں نے کپتانی سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد ان کی ریٹائرمنٹ کے بارے میں قیاس آرائیاں شدت اختیار کر گئی ہیں۔
مرتضیٰ نے کہا کہ بی سی بی کے صدر نظم الحسن نے مجھ سے ریٹائرمنٹ کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے مجھے بتایا کہ اس سلسلے میں وہ مجھ سے صرف بات کریں گے۔ بی سی بی کے صدر نے مجھ سے فیصلہ لینے کو کہا۔ میں نے ان سے کہا کہ میں بی پی ایل تک کھیلنا چاہتا ہوں۔ مجھے یاد ہے کہ انہوں نے سب سے کہا کہ وہ کمرے سے چلے جائیں کیونکہ انہیں مجھ سے نجی طور پر بات کرنا ہے۔ اس دوران انہوں نے مجھےعزت دی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ جو وہاں نہیں تھے وہ میرے بارے میں افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ انہیں یہ تک نہیں معلوم کہ اس کمرے میں گفتگو کیا تھی۔ وہ میری تنخواہ کے بارے میں بات کرتے ہیں ، کیا میں صرف 18 سال پیسوں کے لئے کھیلا ہوں؟
مرتضیٰ نے کہا کہ سب سے بری بات یہ ہے کہ ایسے لوگ یہ افواہ پھیلا رہے ہیں کہ بنگلہ دیش کی ٹیم ساڑھے نو کھلاڑیوں کے ساتھ ورلڈ کپ میں کھیلنے آئی تھی۔ کیا میں اس کے ہی قابل ہوں؟ ہوسکتا ہے کہ بورڈ مجھے الوداعی میچ دینا چاہتا ہو لیکن آپ کو بھی ٹیم کو دیکھنا ہوگا۔ میرے سری لنکا کے دورے پر جانے کے بارے میں قیاس آرائیاں جاری تھیں اور اگر مجھے انجری نہیں ہوئی تو میں یقینی طور پر سری لنکا جاؤں گا۔
انہوں نے کہا کہ اچانک مجھے ٹیم سے باہر کرنے کی کوشش کرنا شروع کردی گئیں۔ میں صرف اتنا جانتا ہوں کہ میں نے اپنی ساری زندگی کرکٹ کے لئے وقف کردی ہے۔ اگر پیسہ ہی سب کچھ تھا تو میں اور بھی کچھ کرسکتا تھا۔ مجھے آئی سی ایل میں کھیلنے کے لئے آٹھ کروڑ ٹکا کی پیش کش ملی لیکن میں وہاں نہیں گیا۔ شاید میں ایک اچھا کھلاڑی نہیں بن سکا ہوں لیکن کم از کم کچھ احترام کا مستحق ہوں۔