انل کمبلے نے ٹویٹ کیا کہ 'وسیم میں آپ کے ساتھ ہوں۔ کیا یہ صحیح بات ہے؟ کھلاڑی آپ کی مینٹرشپ کو یاد کریں گے۔
اس کے علاوہ سابق آل راؤنڈر عرفان پٹھان نے کہا کہ 'یہ بدقسمتی ہے کہ وسیم جعفر کو اپنے اچھے کاموں کو از خود جَگ ظاہر کرنا پڑ رہا ہے۔
اتراکھنڈ کرکٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ تنازع کی وجہ سے اتراکھنڈ ٹیم کے کوچ کے عہدے سے مستعفی ہونے والے وسیم جعفر نے کرکٹ ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کے اُن الزامات کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ انہوں نے ٹیم میں مسلم کھلاڑیوں کی حمایت کی ہے۔
بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق اسپنر انل کمبلے وسیم جعفر کی حمایت میں آگے آئے ہیں۔ جعفر نے ٹیم سلیکشن میں انتظامیہ کی غیر ضروری مداخلت کے سبب ہیڈ کوچ کو عہدہ چھوڑا ہے۔
اتراکھنڈ کرکٹ ایسوسی ایشن (سی اے یو) نے الزام عائد کیا کہ انہوں نے ریاستی ٹیم کے کوچ کی حیثیت سے مذہبی بنیاد پر کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے کی کوشش کی اور ڈریسنگ روم میں فرقہ واران باتیں بھی کیں۔
سی اے یو کے اس الزام کے بعد سوشل میڈیا پر وسیم جعفر کی حمایت میں لوگ سامنے آئے جس میں سابق کرکٹر کمبلے اور عرفان پٹھان بھی شامل ہیں۔
وسیم جعفر جنہوں نے قومی ٹیم کے لیے 31 ٹیسٹ کھیلے ہیں اور ڈومیسٹک کرکٹ میں ایک مشہور نام ہیں نے اتراکھنڈ کرکٹ ایسوسی ایشن پر الزام عائد کیا کہ ایسوسی ایشن کے عہدیداران نااہل کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے کا دباؤ بناتے ہیں۔
ایک پریس کانفرنس میں وسیم جعفر نے کہا کہ ان پر فرقہ واریت کا جو الزام لگایا گیا ہے وہ سراسر غلط بات ہے اگر میں فرقہ واریت کو فروغ دیتا تو مجھے عہدے سے برخاست کر دیا جاتا۔
انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ وہ اقبال عبداللہ کے حق میں ہیں اور انہیں ٹیم کا کپتان بنانا چاہتے ہیں۔
وسیم جعفر نے اس بات کو بھی خارج کیا کہ انہوں نے ٹیم کے ٹریننگ سیشن میں مولویوں کا ساتھ لایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مولوی بایو بلبل کے ساتھ آئے تھے اور ہم نے نماز کی پیش کش کی تھی۔ دہرادون میں جو مولوی مولانا آئے تھے میں نے ان سے ملاقات نہیں کی تھی جبکہ اقبال عبداللہ نے نماز کی اجازت میرے علاوہ ٹیم مینیجر سے بھی حاصل کی تھی۔
واضح رہے کہ وسیم جعفر کو جون 2020 میں اتراکھنڈ ریاستی ٹیم کا ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا تھا۔ انہوں نے سی اے یو کے ساتھ ایک سالہ معاہدہ کیا تھا۔