پاکستان کے فاسٹ بالر محمد عامر نے خود کو ذہنی اذیت کا شکار بتاکر جمعرات کو بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کا اعلان کیا۔
پی سی بی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ’’عامر نے بورڈ کے چیف ایگزیکٹو سے کہا ہے کہ وہ اب انٹرنیشنل کرکٹ نہیں کھیلنا چاہتے اور نہ ہی انہیں مستقبل کے بین الاقوامی دورے کے لئے ان کا انتخاب کیا جائے۔ یہ عامر کا ذاتی فیصلہ ہے جس کا پی سی بی احترام کرتی ہے‘‘۔
عامر نے کہا کہ وہ موجودہ پاکستان ٹیم مینجمنٹ کے تحت کھیلنا نہیں چاہتے۔ عامر کا کہنا تھا کہ نیوزی لینڈ میں ہونے والی محدود اوورز کی سیریز کے لئے انہیں پاکستانی ٹیم سے دور رکھنے کے بعد، انہیں اس بات کا احساس ہوا کہ ٹیم انہیں زیادہ دیر تک ٹیم میں نہیں رکھے گی۔
پاکستانی صحافی شعیب جٹ کے سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں عامر نے کہا ’’میں کرکٹ سے دور نہیں جا رہا ہوں۔ آپ نے وہاں کا ماحول دیکھا ہوگا کہ مجھے کس طرح نظرانداز کیا گیا۔ جب مجھے 35 رکنی ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تو میں بیدار ہوگیا۔ جب میں 35 رکنی ٹیم میں شامل ہونے سے قاصر ہوں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ مجھے محتاط رہنے کی ضرورت ہے‘‘۔
انہوں نے کہا ’’مجھے نہیں لگتا کہ میں اس مینجمنٹ کے ساتھ کرکٹ کھیل سکتا ہوں۔ میرے خیال میں مجھے اب کرکٹ چھوڑ دینی چاہئے۔ مجھے ذہنی اذیت دی جارہی ہے۔ مجھے نہیں لگتا کہ میں مزید کسی اذیت کو برداشت کرسکوں گا۔ مجھے 2010 سے 2015 تک بہت پریشانی کا سامناکرنا پڑا۔ میں اس کھیل سے دور رہا اور مجھے غلطی کی سزا سنائی گئی‘‘۔
عامر پاکستان ٹیم سے باہر ہونے کے بعد سری لنکا پریمیر لیگ کے پہلے ایڈیشن میں شرکت کے لئے سری لنکا گئے تھے۔ عامر نے ٹورنامنٹ میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور گالے گلیڈی ایٹرز کی جانب سے 11 وکٹیں حاصل کئے۔ ان کی ٹیم نے ٹورنامنٹ میں رنر اپ رہی۔
عامر نے کہا کہ وہ پی سی بی کے چیئرمین نجم سیٹھی اور سابق آل راؤنڈر شاہد آفریدی کا شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا ’’مجھے بار بار یہ کہہ کر ہراساں کیا جارہا ہے کہ پی سی بی نے مجھ پر اپنا داؤ لگایا۔ میں اب بھی پی سی بی سے وابستہ دو افراد کو کریڈٹ دیتا ہوں۔ میں پانچ سال کی سزا پوری کرنے کے بعد واپس آیا۔ ایسا نہیں ہے کہ میں ایک سال بعد لوٹ آیا۔ سیٹھی صاحب اور شاہد آفریدی دو ایسے افراد ہیں جن کا میں ہمیشہ مشکور رہوں گا۔ دونوں نے مشکل وقت پر میرا ساتھ دیا جبکہ ٹیم کے باقی افراد نے کہا تھا کہ وہ میرے ساتھ نہیں کھیلیں گے۔