لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے تیسرے اور فیصلہ کن یک روزہ میچ میں پاکستان نے حارث رؤف (39 رن پر 3 وکٹ) اور محمد وسیم جونیئر (40 رن پر 3وکٹ) کی مہلک گیند بازی اور کپتان بابر اعظم (105 ناٹ آؤٹ) کی شاندار سنچری کی بدولت آسٹریلیا کو 9 وکٹوں سے شکست دے کر تین میچوں کی سیریز 1-2 سے جیت لی ہے۔ پاکستانی کپتان نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو بلے بازی کی دعوت دی تھی اور پاکستانی گیند بازوں نے کپتان کے فیصلے کو دُرست قرار دیتے ہوئے آسٹریلیا کو 41.5 اوورز میں 210 رنز پر آؤٹ کر دیا تھا جب کہ اس ہدف کو محض ایک وکٹ کھو کر حاصل کرتے ہوئے نہ صرف سیریز جیت لی بلکہ ٹیسٹ سیریز میں 0-1 کی شکست کا بدلہ بھی لے لیا۔ Pakistan vs Australia ODI series
-
A historic series win for Pakistan. Couldn't have asked for more from my pack of superstars. Excellent performances from @ImamulHaq12, @iShaheenAfridi and @HarisRauf14.
— Babar Azam (@babarazam258) April 2, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
To all our fans, thank you so much for your massive support! 👏 pic.twitter.com/oVkjAgfeU8
">A historic series win for Pakistan. Couldn't have asked for more from my pack of superstars. Excellent performances from @ImamulHaq12, @iShaheenAfridi and @HarisRauf14.
— Babar Azam (@babarazam258) April 2, 2022
To all our fans, thank you so much for your massive support! 👏 pic.twitter.com/oVkjAgfeU8A historic series win for Pakistan. Couldn't have asked for more from my pack of superstars. Excellent performances from @ImamulHaq12, @iShaheenAfridi and @HarisRauf14.
— Babar Azam (@babarazam258) April 2, 2022
To all our fans, thank you so much for your massive support! 👏 pic.twitter.com/oVkjAgfeU8
ہدف کا تعاقب کرنے اتری پاکستانی ٹیم کا پہلا وکٹ محض 24 رنز پر گر گیا تھا لیکن کپتان بابر اعظم اور امام الحق نے دوسرے وکٹ کے لیے 34.1 اوور میں 190 رن کی ناٹ آؤٹ پارٹنرشپ کرکے ٹیم کو یکطرفہ انداز میں جیت دلائی۔ بابر اعظم نے 115 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 105 رن میں 12 چوکے لگائے جب کہ امام الحق نے 100 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 89 رن میں چھ چوکے اور ایک چھکا لگایا۔ پہلے دو میچ زیادہ اسکور والے تھے جب کہ فیصلہ کن میچ ان کی نسبت کافی چھوٹا تھا اور امام نے فاتحانہ چوکا لگا کر میچ کا اختتام کیا۔
اس سے قبل میزبان پاکستان نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو بیٹنگ کی دعوت دی۔ شاہین آفریدی، رؤف اور وسیم جونیئر نے آسٹریلیا کو مسلسل شروعاتی جھٹکے دے کر پاکستان کو زبردست شروعات دلائی۔ گیندبازی اس قدر خطرناک تھی کہ آسٹریلیا نے ٹریوس ہیڈ، ایرون فنچ اور مارنس لیبوشین کا وکٹ محض 6 رنوں کے مجموعی اسکور گنوا دیا تھا۔ اس کے بعد اننگ میں کچھ اضافہ ہوا لیکن آسٹریلیا کو 59 کے اسکور پر ایک اور جھٹکا لگا جب مارکس اسٹوائنس 19 گیندوں پر 19 رن بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔
گزشتہ دو میچوں کے ہیرو بین میکڈرماٹ بھی اس میچ میں بے بس نظر آئے اور 50 گیندوں پر تین چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 36 رن بنا کر آؤٹ ہوئے۔ یہ آسٹریلیا کی 67 پر پانچویں وکٹ تھی۔ تاہم اس کے بعد الیکس کیری اور کیمرون گرین نے اننگ کی ذمہ داری سنبھالی اور اہم شراکت داری کی۔ دونوں نے چھٹے وکٹ کے لیے 81 رن جوڑے لیکن یہ شراکت زیادہ دیر قائم نہ رہ سکی۔ آسٹریلیا کا چھٹا وکٹ 148 کے اسکور پر گرین کے طور پر اور پھر ساتویں وکٹ 155 کے سکور پر کیری کے طور پر گرا۔ تاہم آخر میں سین ایبٹ نے 40 گیندوں پر چھ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 49 رن بنا کر آسٹریلیا کو 210 کے باعزت اسکور تک پہنچا دیا۔
پاکستان کی جانب سے رؤف اور وسیم جونیئر نے مہلک گیندبازی کی۔ دونوں گیند بازوں نے مل کر آسٹریلیا کو ابتدائی جھٹکے دیے اور پھر لوور آرڈر کو پویلین بھیج دیا۔ وسیم جونیئر نے 10 اوورا میں 40 رن کے عوض تین جب کہ رؤف نے 8.5 اوور میں 39 رن دے کر تین وکٹیں حاصل کیں۔ شاہین آفریدی نے بھی آٹھ اوورز میں 40 رن دے کر دو بلے بازوں کو پویلین بھیجا جب کہ زاہد محمود اور افتخار احمد نے ایک ایک وکٹ جھٹکنے میں کامیابی حاصل کی۔ پاکستانی کپتان بابر اعظم کو ان کی بہترین کارکردگی کی بدولت پلیئر آف دی میچ اور پلیئر آف دی سیریز کے ایوارڈ سے نوازا گیا۔