میلبورن: آسٹریلوی کپتان پیٹ کمنز نے پیر کو اپنے ساتھی کھلاڑی عثمان خواجہ کی حمایت کی بول پڑے، اور کہا کہ بائیں ہاتھ کے کھلاڑی کی غزہ میں انسانی بحران کو سامنے لانے کی کوشش تھی۔ عثمان خواجہ اس وقت پاکستان کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میچ میں غزہ میں فلسطینیوں کے لیے اپنی حمایت ظاہر کرنے کے لیے ایک مختلف جنگ لڑ رہے ہیں۔ ایک حالیہ پیشرفت میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے پاکستان کے خلاف باکسنگ ڈے ٹیسٹ کے دوران اپنے بلے اور جوتوں پر زیتون کی شاخ پکڑے ہوئے ایک سیاہ فاختہ کا اسٹیکر لگانے کی خواجہ کی اپیل کو مسترد کر دیا ہے۔
آسٹریلوی کپتان نے کہا کہ انسانی مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لیے خواجہ کے اپنے جوتے اور بلے پر سیاہ فاختہ کا لوگو آویزاں کرنے میں کوئی پرشانی نہیں ہے اور ساتھی کھلاڑی مارنس لیگوشین کے اپنے بلے پر عقاب کی تصویو لگانے میں بھی کوئی بُری بات نہیں ہے جو کہ ذاتی مذہبی پیغام کی علامت ہے۔ کمنز نے میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں دوسرے ٹیسٹ کے موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم واقعی عزی (عثمان خواجہ) کی حمایت کرتے ہیں۔ وہ اپنے عقیدے پر یقین کے ساتھ کھڑا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اس نے یہ واقعی احترام کے ساتھ کیا ہے۔ جیسا کہ میں نے پچھلے ہفتے کہا تھا کہ تمام زندگیاں برابر ہیں، مجھے نہیں لگتا کہ یہ بہت ناگوار ہے اور میں فاختہ کی تصویر لگانے کے بارے میں بھی یہی کہوں گا۔
کمنز نے مزید کہا کہ میرے خیال میں عثمان نے جس طریقے سے اپنے درد کو بیان کیا ہے، اس سے وہ واقعی اپنا سر اونچا کر کے چل سکتے ہیں۔ لیکن ظاہر ہے کہ کچھ قوانین بھی موجود ہیں، وہ اصول بناتے ہیں اور آپ کو اسے قبول کرنا پڑے گا۔ واضح رہے کہ عثمان خواجہ نے پرتھ میں پاکستان کے خلاف پہلے ٹیسٹ کے دوران سیاہ بازو پر پٹی باندھنے کے بعد آئی سی سی کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر الزام عائد کرنے کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس سے قبل خواجہ کو اوپٹس اسٹیڈیم میں میچ کے دوران فلسطینی پرچم (سرخ، سبز، سیاہ) کے رنگوں میں "آزادی ایک انسانی حق ہے" اور "سب زندگیا برابر ہیں" کے لکھے ہوئےجوتے پہننے سے روک دیا گیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ آسٹریلیا کے ہی ایک دوسرے کھلاڑی مرنس لیگوشین نے اپنے بلے کی پشت پر عقاب کی علامت کی نمائش کی ہے جو بائبل کی ایک آیت کی نمائندگی کرتی ہے اور اسے بین الاقوامی کرکٹ میں طویل عرصے سے اپنے بلے پر اسٹیکر لگانے کی اجازت ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- عثمان خواجہ نے فلسطین کی حمایت میں بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر میچ کھیلا
- بازو پر سیاہ پٹی باندھ کر میچ کھیلنا سیاسی پیغام نہیں بلکہ ذاتی سوگ تھا
پچھلے ہفتے عثمان خواجہ نے اسرائیل حماس تنازع سے ان پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ جب میں اپنے انسٹاگرام پر جاتا ہوان تو وہاں میں معصوم بچوں کے مرنے کا ویڈیوز دیکھتا ہوں، تو یہی چیز مجھے سب سے زیادہ پریشان کرتی ہے اور میرے پاس اس کے علاوہ کوئی ایجنڈا نہیں ہے کہ میں اس پر روشنی ڈالوں جس کے بارے میں میں واقعی درد محسوس کرتا ہوں۔ میں اسے انتہائی احترام کے ساتھ کرنے کی کوشش کر رہا ہوں۔
انہوں نے مزید کہا، میں نے اپنے جوتوں پر کیا لکھا تھا، واقعی میں نے اس کے بارے میں کچھ دیر سوچا کہ میں کیا لکھنے جا رہا ہوں۔ میں نے اس بات کو یقینی بنایا کہ میں آبادی کے مختلف حصوں، مذہبی عقائد، برادریوں کو الگ نہیں کرنا چاہتا۔ لہذا، میں نے مذہب کو اس سے دور رکھا۔ کیونکہ میں انسانی مسائل کے بارے میں بات کر رہا ہوں۔میں انسانی حقوق کے متحدہ اعلامیہ کے آرٹیکل ایک کے بارے میں بات کر رہا ہوں۔