غیر معمولی صلاحیت اور توانائی سے بھرپور زہرہ سہگل ایک ایسی اداکارہ تھیں جنہوں نے فلمی دنیا کی چار نسلوں، پرتھوی راج کپور سے لے کر رنبیر کپور تک کے ساتھ کام کیا۔ 27 اپریل 1912ء کو اترپردیش کے سہارنپور میں پیدا ہوئیں زہرہ کی زندگی کے تئیں جوش و جذبے اور ان کے دلفریب انداز کا کوئی جواب نہیں تھا۔
زہرہ سہگل جب ایک برس کی تھیں تب ان کی بائیں آنکھ کی روشنی چلی گئی۔اس وقت 3 لاکھ پونڈ خرچ کر کے لندن کے ایک اسپتال میں ان کا علاج کرایا گیا اور آنکھ کی روشنی واپس آگئی۔
سنہ 1929ء میں میٹرک اور 1933ء میں گریجویشن کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد زہرہ نے رقاصہ بننے کے بارے میں سوچا۔ زہرہ نے جرمنی میں اودے شنكر کا شوء پاروتی رقص دیکھا اور ان کے الموڑا اسکول میں شامل ہو گئیں۔ خواجہ احمد عباس نے زہرہ سہگل کو 'بھارت کی انساڈورا ڈنکن' کہا تھا۔
زہرہ سہگل نے اپنے کریئر کا آغاز بطور رقاصہ کے 1935ء میں اس زمانے کے مشہور ڈانسر اودے شنکر کے ساتھ کیا۔ زہرہ سہگل نے اودے شنکر کے ساتھ جاپان، مصر، یوروپ اور امریکہ سمیت کئی ملکوں میں اپنے رقص کے پروگرام پیش کئے۔سال 1942ء میں زہرہ سہگل نے سائنس داں پینٹر اور رقاص کملیشور سہگل سے شادی کی۔
بطور اداکارہ زہرہ سہگل نے اپنے کریئر کا آغاز سنہ 1943 میں آنے والی فلم 'راہگیر' سے کی۔ اس کے بعد اسی سال ان کی ایک اور فلم آئی جس کا نام 'نیچا نگر' تھی۔ سنہ 1946ء میں انہوں نے 'دھرتی کے لال' نام کی فلم کی۔ خواجہ احمد عباس کی ہدایت میں بنی پہلی فلم دھرتی کے لال سے بلراج ساہنی نے بھی بطور اداکار اپنے کریئر کا آغاز کیا تھا۔
سنہ 1950ء میں زہرہ سہگل کو چیتن آنند کی ہدایت میں بنی فلم 'افسر' میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم میں دیو آنند نے اہم کردار ادا کیا تھا۔ تاہم فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوئی لیکن زہرہ سہگل کی اداکاری کو ناظرین نے ضرور پسند کیا۔ اس کے بعد زہرہ سہگل نے کچھ فلموں میں کوریوگرافر کے طور پر بھی کام کیا۔
زہرہ سہگل نے اپنے کریئر کے دوران ہندی فلموں کے علاوہ بہت سی انگریزی فلموں میں بھی کام کیا۔ زہرہ سہگل نے 14 برس تک پرتھوی تھیٹر سے وابستہ رہنے کے ساتھ وہ'اپٹا' سے بھی منسلک رہیں ۔ زہرہ سہگل کو ان کی قابل ذکر شراکت کے لئے حکومت ہند نے برس 1998ء میں پدم شری، سال2002ء میں پدم بھوشن اور سال 2010ء میں پدم وبھوشن سے نوازا۔
سنہ 2007ء میں زہرہ سہگل نے فلم چینی کم میں امیتابھ بچن کی ماں کا کردار ادا کیا تھا۔ سال 2007ء میں ہی ریلیز ہوئی سنجے لیلا بھنسالی کی فلم سانوريا میں بھی زہرہ سہگل نے کام کیا تھا۔
سنہ 2012ء میں زہرہ سہگل نے جب 100 سال پورے کئے تھے تب امیتابھ بچن نے انہیں100 سال کی بچی کہا تھا۔امیتابھ نے کہا تھا کہ زہرہ ایک چھوٹی سی بچی کی طرح ہیں اور اس عمر میں بھی ان کی لا محدود توانائی قابل دید ہے۔
امیتابھ نے کہا تھا میں نے انہیں کبھی بھی مایوس یا کسی مشکل میں نہیں دیکھا وہ ہمیشہ ہنستی، كھلكھلاتی رہتی ہیں۔ امیتابھ نے بتایا تھا کہ چینی کم کے سیٹ پر زہرہ ہمیشہ سب کو بڑے پیار سے پرانی کہانیاں سنایا کرتی تھیں۔
زہرہ سہگل کہتی تھیں کہ ان کی لمبی عمر کا راز طویل عرصے تک فعال رہنا تھا۔ زہرہ سہگل کہتی تھیں اگر آپ غیر فعال ہوکر گھر پر بیٹھ گئے تو سمجھ لیجئے آپ ختم ہو گئے۔ زہرہ سہگل نے اپنے کریئر کے دوران ہم دل دے چکے صنم، ویر زارا جیسی کئی سپر ہٹ فلموں میں بھی کام کیا تھا۔
سنہ 1962ء میں زہرہ سہگل لندن چلی گئیں اور 25 سال بعد بھارت واپس آئیں۔ سال 1976ء میں بی بی سی کی جانب سے بنایا گیا سیریل 'پڑوسی' کافی مقبول ہوا۔ سال 1984ء میں سیریل 'جویل ان دی کراؤن' میں لیڈی چٹرجی کا رول ان کے کریئر کا بہترین رول تھا۔ اس کے بعد زہرہ نے سرخیوں میں چھائے رہنے والے سیریل 'تندوری نائٹس' میں کام کیا۔
اپنی اداکاری سے ناظرین کے درمیان خاص شناخت بنانے والی زہرہ سہگل 10 جولائی 2014ء کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔