بالی ووڈ میں اپنے جاندار کردار سے ناظرین کوا پنا دیوانہ بنانے والے دھرمیندر کو اپنے فلمی کیرئر کے ابتدائی دور میں وہ دن بھی دیکھنے پڑے جب ڈائریکٹر پروڈیوسر ان سے یہ کہتے تھے کہ آپ بطور اداکار فلم انڈسٹری کے لیے مناسب نہیں ہیں اور آپ کو اپنے گاؤں واپس چلے جانا چاہئے۔
پنجاب کے پھگوارہ میں 8 دسمبر سنہ 1935 کو دھرمیندر کی پیدائش Dharmendra Born in Punjab ہوئی۔ دھرمیندر کا اصل نام دھرم سنگھ دیول Dharmendra real name is Dharam Singh Deol ہے۔ بچپن سے ہی انہیں فلموں کی جانب رغبت تھی اور وہ اداکار بننا چاہتے تھے۔ فلموں کی جانب ان کی دیوانگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ فلمیں دیکھنے کے لیے وہ میلوں پیدل چل کر شہر جاتے تھے۔ فلم اداکارہ ثریا کے وہ اس قدر دیوانہ تھے کہ انہوں نے 1949 میں ان کی ریلیز فلم دل لگی چالیس مرتبہ دیکھ ڈالی۔
سنہ 1958 میں فلم انڈسٹری کی مشہور میگزین فلم فیئر کا ایک اشتہار نکلا جس میں نئے چہروں کو بطور اداکار کام دینے کی پیش کش کی گئی تھی۔ دھرمیندر اس اشتہار کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔ یہی نہیں وہ امریکن ٹیوب بیل میں اپنی نوکری کو چھوڑ کر اپنے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے مایہ نگر ممبئی آگئے۔ ممبئی آنے کے بعد دھرمیندر کو کافی مشکلات کا سامنا کر نا پڑا۔
فلم انڈسٹری میں بطور اداکار کام پانے کے لیے وہ مختلف اسٹوڈیو میں بھٹکتے رہے۔ وہ جہاں بھی جاتے انہیں تسلی بخش جواب نہیں ملتا۔ درھرمیندر چونکہ شادی شدہ تھے لہذا کچھ ڈائریکٹر ان سے یہ کہتے کہ یہاں تمہیں کام نہیں ملے گا۔ کچھ لوگ انہیں یہاں تک کہتے تھے کہ تم اپنے گاؤں جاؤ اور وہاں جاکر فٹ بال کھیلو لیکن دھرمیندر ان کی بات پر توجہ نہیں دیتے تھے بلکہ انہوں نے فلم انڈسٹری میں داخل ہونے کی اپنی کوشش جاری رکھی۔
اسی دوران درھرمیندر کی ملاقات ڈائریکٹر پروڈیوسر ارجن ہنگورانی سے ہوئی جنہوں نے دھرمیندر کی صلاحیت کو پہنچان لیا اور اپنی فلم 'دل بھی تیرا ہم بھی تیرے' Film Dil Bhi Tera Hum Bhi Tere میں بطور اداکار کام کرنے کا موقع دیا لیکن فلم کی ناکامی نے دھرمیندر کو شدید صدمہ لگا اور ایک مرتبہ انہوں نے یہاں تک سوچ لیا کہ ممبئی میں رہنے سے بہتر ہے واپس گاؤں لوٹ جانا چاہئے۔ بعد میں دھرمیندر نے فلم انڈسٹری میں اپنی شناخت بنانے کے لیے جدوجہد شروع کردی۔
اس فلم کے ناکام ہونے کے بعد دھرمیندر نے مالا سنہا کے ساتھ انپڑھ، پوجا کے پھول، نوتن کے ساتھ بندنی، مینا کماری کے ساتھ کاجل جیسی کئی سپر ہٹ فلموں میں کام کیا۔ ان فلموں کو ناظرین نے بہت پسند کیا۔ لیکن ان فلموں کی کامیابی کا سہرا دھرمیندر کے بجائے فلم کی ہیروئنوں کو دیا گیا۔
سال 1966 میں ریلیز فلم پھول اور پتھر کی کامیابی کے بعد صحیح معنوں میں بطور اداکار دھرمیندر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب رہے۔ فلم میں دھرمیندر نے ایک ایسے غنڈے کا کردار ادا کیا جو سماج کی پرواہ کیے بغیر اداکارہ مینا کماری سے محبت کرنے لگتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ آج کے دور میں ہیرو اپنا طاقتور جسم دکھانے کے لیے بلاضرورت قمیض بدن سے اتار دیتا ہے پر اس فلم کے ذریعہ دھرمیندر ایسے پہلے ہیرو بنے جنہوں نے اس روایت کی بنیاد رکھی۔ فلم میں اپنے اس جاندار کردار کی وجہ سے وہ فلم فیئر کے بہترین اداکار کے ایوارڈ کے لیے نامزد کیے گئے۔
فلم پھول اور پتھر کی کامیابی کے بعد دھرمیندر کی شبیہ 'ہی مین' کے طور پر بن گئی۔ 70 کی دہائی میں درھرمیندر نے رشی کیش مکھرجی کی فلم 'چپکے چپکے' میں دھرمیندر نے اپنی مزاحیہ اداکاری سے سب کو حیرت زدہ کردیا اور یہ فلم بہت پسند بھی کی گئی۔
فلم انڈسٹری میں دھرمیندر اور ہیمامالنی کی جوڑی کو خوب پسند کیا گیا۔ اس جوڑی نے شعلے، ڈریم گرل، چرس، آس پاس، پرتگیا، راجہ رانی، رضیہ سلطان، علی بابا چالیس چور، بغاوت، آتنگ، دی برننگ ٹرین، دوست جیسی فلموں میں ساتھ کام کیا۔
یہ بھی پڑھیں: Shashi Kapoor's Death Anniversary: ششی کپور نے رومانوی اداکار کے طور پر اپنی شناخت بنائی
دھرمیندر کو فلموں میں قابل قدر تعاون کے لیے سال 1997 میں فلم فیئر ایواڑ کے لیے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوراڈ کے انعام سے بھی نوازا گیا۔
اپنے بیٹے سنی دیول کو فلم انڈسٹری میں پیش کرنے کے لیے دھرمیندر نے سال 1983 میں فلم بے تاب بنائی جبکہ 1995 میں دوسرے بیٹے بابی دیول کو لانچ کرنے کے لیے فلم برسات بنائی۔ دونوں فلمیں سپر ہٹ ثابت ہوئیں۔
فلم انڈسٹری میں کام کرنے کے بعد دھر میندر نے سماجی خدمات انجام دینے کے لیے سیاست میں قدم رکھا اور 2004 میں راجستھان کے بیکانیر سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر لوک سبھا کے رکن بنے۔
دھرمیندر نے اپنے چار دہائیوں پر مشتمل لمبے فلمی کیرئر میں تقریباً 250 فلموں میں اداکاری کی ہے۔
یو این آئی