ETV Bharat / sitara

سنیل دت کے یوم پیدائش پر خاص پیشکش: مدر انڈیا سے کیسے بدل گئی زندگی؟

author img

By

Published : Jun 6, 2021, 11:21 AM IST

Updated : Jun 6, 2021, 2:33 PM IST

سنیل دت کی زندگی بس ڈپو میں بطور چیکنگ کلرک سے شروع ہوتی ہے اور پھر سال 1955 میں فلم 'ریلوے پلیٹ فارم' سے فلمی کریئر کا آغاز ہوتا ہے جس کے بعد متعدد سپر ہٹ فلموں میں انہوں نے اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے۔ کانگریس پارٹی سے پانچ مرتبہ رکن پارلیمنٹ بھی منتخب ہوئے۔ منموہن سنگھ حکومت میں سنیل دت مرکزی وزیر کھیل بھی رہے۔

Sunil Dutt's 92st birthday anniversary
سنیل دت کی یوم پیدائش

ہندی سنیما میں سنیل دت واحد ایسے اداکار تھے جنہوں نے صحیح معنوں میں انٹری ہیرو کا کردار ادا کیا اور اسے برقرار بھی رکھا۔

سنیل دت کے یوم پیدائش پر خاص پیشکش: مدر انڈیا سے کیسے بدل گئی زندگی؟

بلراج رگھوناتھ دت عرف سنیل دت 6 جون 1929 کو پاکستان کے شہر جہلم میں پیدا ہوئے۔ وہ بچپن سے ہی اداکار بننے کے خواہش مند تھے۔ سنیل دت کو اپنے کیریئر کے ابتدائی دور میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

زندگی گزارنے کے لیے انہوں نے بس ڈپو میں چیکنگ کلرک کے طور پر کام کیا جہاں انہیں 120 روپے ماہانہ اجرت ملتی تھی۔ اس درمیان انہوں نے ریڈیو سیلون میں بھی کام کیا جہاں وہ فلمی اداکاروں کا انٹرویو لیا کرتے تھے۔ ہر انٹرویو کے لئے انہیں 25 روپے ملتے تھے۔

سنیل دت نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز سال 1955 میں آئی فلم 'ریلوے پلیٹ فارم' سے کیا اور سال 1955 سے 1957 تک انہوں نے کندن، راجدھانی، قسمت کا کھیل اور پائل جیسی کئی بی گریڈ فلموں میں کام کیا لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔

Sunil Dutt, Sanjay Dutt and Nargis
سنیل دت، سنجے دت اور نرگس

سنیل دت کی قسمت کا ستارہ 1957 میں ریلیز فلم مدر انڈیا سے چمکا۔ اس فلم میں سنیل دت نے نرگس کے چھوٹے بیٹے کا منفی کردار ادا کیا تھا۔کیریئر کے ابتدائی دور میں منفی کردار ادا کرنا کسی بھی نئے اداکار کے لئے چیلینج سے بھر پور ہوتا ہے لیکن سنیل دت نے اس چیلینج کو بخوبی قبول کیا اور اینٹی ہیرو کا کردار نبھا کر آنے والی نسلوں کو بھی ترغیب دی۔

سنیل دت نے کئی فلموں میں منفی رول ادا کئے جن میں جینے دو، ریشما اور شیرا، ہیرا، 36 گھنٹے، گیتا میرا نام، زمی، آخری گولی، پاپی وغیرہ فلمیں قابل ذکر ہیں۔

مدر انڈیا نے سنیل دت کے فلمی کیریئر کے ساتھ ہی ان کی ذاتی زندگی پر بھی اثر ڈالا۔ اس فلم میں انہوں نے نرگس کے بیٹے کا رول ادا کیا تھا۔ فلم شوٹنگ کے دوران نرگس ایک سین میں آگ کی لپیٹ میں آگئی تھیں اور ان کی زندگی خطرہ میں پڑ گئی تھی۔ اس وقت سنیل دت اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر آگ میں کود گئے اور نرگس کو آگ کی لپٹوں سے بچا لیا۔ بعدازاں دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

Photo of Sunil Dutt's youth
سنیل دت کی جوانی کی تصویر

سال 1963 میں ریلیز فلم یہ راستے ہیں پیار کے، کے ذریعہ سنیل دت نے فلم پروڈکشن کے شعبے میں قدم رکھا۔ سال 1964 میں ریلیز فلم یادیں سنیل دت کی ہدایت میں بنی پہلی فلم تھی۔ سال 1967 سنیل دت کے فلمی کیریر کا سب سے اہم سال ثابت ہوا۔ اس سال ان کی ملن، مہربان اور ہمراز جیسی فلمیں سپرہٹ ثابت ہوئیں ان فلموں میں ان کی اداکاری کے نئے روپ دیکھنے کو ملے۔

ان فلموں کی کامیابی کے بعد وہ شہرت کی بلندیوں پر جابیٹھے اور ہندی فلموں میں اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ ایک اداکار کی حیثیت سے تاریخی فلم مدر انڈیا، سجاتہ، پڑوسن، جانی دشمن، میرا سایہ اور ملن جیسی کامیاب فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

Sunil Dutt addressing the people
سنیل دت عوام سے خطاب کرتے ہوئے

سال 1972 میں سنیل دت نے اپنی طویل عرصے سے التوا میں پڑی فلم ریشما اور شیرا کی ہدایت کی لیکن کمزور اسکرپٹ کی وجہ سے پردہ سیمیں کی رونق نہ بن سکی۔ انہوں نے اپنے دور کے تقریباً سبھی بڑے پروڈکشنز اور ہدایت کاروں کے ساتھ کام کیا۔

سنیل دت نے سال 1981 میں اپنے بیٹے سنجے دت کولے کر فلم راکی بنائی جو سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ ان کی آخری فلم منا بھائی ایم بی بی ایس تھی۔

sunil datt with his son snjay datt
سنیل دت اپنے بیٹے سنجے دت کے ساتھ

فلم میں کامیاب اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ انہوں نے سیاست میں بھی حصہ لیا اور اس میدان میں بھی انہوں نے مثال قائم کر دی۔ کانگریس پارٹی سے لوک سبھا سیٹ کے لئے وہ پانچ مرتبہ ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ منموہن سنگھ حکومت میں سنیل دت مرکزی وزیر کھیل بھی رہے۔

سنیل دت اپنی فلموں کے ذریعے سماج کے اندر پھیلی برائیوں کو اجاگر کرنا چاہتے تھے اس لئے جہیز مخالف فلم ’یہ آگ کب بجھے گی‘ اور کینسر پر مبنی درد کا رشتہ فلم بنائی تھی ۔ انہوں نے مذہب اور ذات پات کی تفریق سے اونچا اٹھ کر کام کیا۔ اس لئے دنیا انہیں کبھی نہیں بھلا سکتی۔انسان مر جاتا ہے لیکن انسانیت اور ایک فنکار کبھی نہیں مرتا۔ علاوہ ازیں سنیل دت نے کئی پنجابی فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

سنیل دت اپنے فلمی کیرئر میں دو بار بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔ ان میں 1963 میں آئی فلم 'مجھے جینے دو ' اور 1965 میں ریلیز فلم 'خاندان' شامل ہیں۔ سال 1968 میں سنیل دت کو پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سال 2005 میں انہیں پھالکے رتن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سنیل دت نے تقریباً 100 فلموں میں کام کیا۔

بالی ووڈ میں اپنی ایک انوکھی شناخت بنانے والے سنیل دت 25 مئی 2005 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

ہندی سنیما میں سنیل دت واحد ایسے اداکار تھے جنہوں نے صحیح معنوں میں انٹری ہیرو کا کردار ادا کیا اور اسے برقرار بھی رکھا۔

سنیل دت کے یوم پیدائش پر خاص پیشکش: مدر انڈیا سے کیسے بدل گئی زندگی؟

بلراج رگھوناتھ دت عرف سنیل دت 6 جون 1929 کو پاکستان کے شہر جہلم میں پیدا ہوئے۔ وہ بچپن سے ہی اداکار بننے کے خواہش مند تھے۔ سنیل دت کو اپنے کیریئر کے ابتدائی دور میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

زندگی گزارنے کے لیے انہوں نے بس ڈپو میں چیکنگ کلرک کے طور پر کام کیا جہاں انہیں 120 روپے ماہانہ اجرت ملتی تھی۔ اس درمیان انہوں نے ریڈیو سیلون میں بھی کام کیا جہاں وہ فلمی اداکاروں کا انٹرویو لیا کرتے تھے۔ ہر انٹرویو کے لئے انہیں 25 روپے ملتے تھے۔

سنیل دت نے اپنے فلمی کریئر کا آغاز سال 1955 میں آئی فلم 'ریلوے پلیٹ فارم' سے کیا اور سال 1955 سے 1957 تک انہوں نے کندن، راجدھانی، قسمت کا کھیل اور پائل جیسی کئی بی گریڈ فلموں میں کام کیا لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔

Sunil Dutt, Sanjay Dutt and Nargis
سنیل دت، سنجے دت اور نرگس

سنیل دت کی قسمت کا ستارہ 1957 میں ریلیز فلم مدر انڈیا سے چمکا۔ اس فلم میں سنیل دت نے نرگس کے چھوٹے بیٹے کا منفی کردار ادا کیا تھا۔کیریئر کے ابتدائی دور میں منفی کردار ادا کرنا کسی بھی نئے اداکار کے لئے چیلینج سے بھر پور ہوتا ہے لیکن سنیل دت نے اس چیلینج کو بخوبی قبول کیا اور اینٹی ہیرو کا کردار نبھا کر آنے والی نسلوں کو بھی ترغیب دی۔

سنیل دت نے کئی فلموں میں منفی رول ادا کئے جن میں جینے دو، ریشما اور شیرا، ہیرا، 36 گھنٹے، گیتا میرا نام، زمی، آخری گولی، پاپی وغیرہ فلمیں قابل ذکر ہیں۔

مدر انڈیا نے سنیل دت کے فلمی کیریئر کے ساتھ ہی ان کی ذاتی زندگی پر بھی اثر ڈالا۔ اس فلم میں انہوں نے نرگس کے بیٹے کا رول ادا کیا تھا۔ فلم شوٹنگ کے دوران نرگس ایک سین میں آگ کی لپیٹ میں آگئی تھیں اور ان کی زندگی خطرہ میں پڑ گئی تھی۔ اس وقت سنیل دت اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر آگ میں کود گئے اور نرگس کو آگ کی لپٹوں سے بچا لیا۔ بعدازاں دونوں نے شادی کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

Photo of Sunil Dutt's youth
سنیل دت کی جوانی کی تصویر

سال 1963 میں ریلیز فلم یہ راستے ہیں پیار کے، کے ذریعہ سنیل دت نے فلم پروڈکشن کے شعبے میں قدم رکھا۔ سال 1964 میں ریلیز فلم یادیں سنیل دت کی ہدایت میں بنی پہلی فلم تھی۔ سال 1967 سنیل دت کے فلمی کیریر کا سب سے اہم سال ثابت ہوا۔ اس سال ان کی ملن، مہربان اور ہمراز جیسی فلمیں سپرہٹ ثابت ہوئیں ان فلموں میں ان کی اداکاری کے نئے روپ دیکھنے کو ملے۔

ان فلموں کی کامیابی کے بعد وہ شہرت کی بلندیوں پر جابیٹھے اور ہندی فلموں میں اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔ ایک اداکار کی حیثیت سے تاریخی فلم مدر انڈیا، سجاتہ، پڑوسن، جانی دشمن، میرا سایہ اور ملن جیسی کامیاب فلموں میں اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

Sunil Dutt addressing the people
سنیل دت عوام سے خطاب کرتے ہوئے

سال 1972 میں سنیل دت نے اپنی طویل عرصے سے التوا میں پڑی فلم ریشما اور شیرا کی ہدایت کی لیکن کمزور اسکرپٹ کی وجہ سے پردہ سیمیں کی رونق نہ بن سکی۔ انہوں نے اپنے دور کے تقریباً سبھی بڑے پروڈکشنز اور ہدایت کاروں کے ساتھ کام کیا۔

سنیل دت نے سال 1981 میں اپنے بیٹے سنجے دت کولے کر فلم راکی بنائی جو سپر ہٹ ثابت ہوئی۔ ان کی آخری فلم منا بھائی ایم بی بی ایس تھی۔

sunil datt with his son snjay datt
سنیل دت اپنے بیٹے سنجے دت کے ساتھ

فلم میں کامیاب اداکار ہونے کے ساتھ ساتھ انہوں نے سیاست میں بھی حصہ لیا اور اس میدان میں بھی انہوں نے مثال قائم کر دی۔ کانگریس پارٹی سے لوک سبھا سیٹ کے لئے وہ پانچ مرتبہ ممبر پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ منموہن سنگھ حکومت میں سنیل دت مرکزی وزیر کھیل بھی رہے۔

سنیل دت اپنی فلموں کے ذریعے سماج کے اندر پھیلی برائیوں کو اجاگر کرنا چاہتے تھے اس لئے جہیز مخالف فلم ’یہ آگ کب بجھے گی‘ اور کینسر پر مبنی درد کا رشتہ فلم بنائی تھی ۔ انہوں نے مذہب اور ذات پات کی تفریق سے اونچا اٹھ کر کام کیا۔ اس لئے دنیا انہیں کبھی نہیں بھلا سکتی۔انسان مر جاتا ہے لیکن انسانیت اور ایک فنکار کبھی نہیں مرتا۔ علاوہ ازیں سنیل دت نے کئی پنجابی فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔

سنیل دت اپنے فلمی کیرئر میں دو بار بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔ ان میں 1963 میں آئی فلم 'مجھے جینے دو ' اور 1965 میں ریلیز فلم 'خاندان' شامل ہیں۔ سال 1968 میں سنیل دت کو پدم شری ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سال 2005 میں انہیں پھالکے رتن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سنیل دت نے تقریباً 100 فلموں میں کام کیا۔

بالی ووڈ میں اپنی ایک انوکھی شناخت بنانے والے سنیل دت 25 مئی 2005 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

Last Updated : Jun 6, 2021, 2:33 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.