ETV Bharat / sitara

حب الوطنی گیت لکھنے کے ماہر پریم دھون - پریم دھون

بالی وڈ میں پریم دھون کو ایک ایسے نغمہ نگار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جن کے حب الوطنی سے معمور نغموں کی مسحور کن آواز کان میں پڑتے ہی آج بھی عام بھارتی عوام ملک کی محبت کے جذبے سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ پاتا۔

پریم دھون کی آج 18 ویں برسی ہے
author img

By

Published : May 7, 2019, 1:21 PM IST

پریم دھون کی پیدائش 13 جون سنہ 1923 کو پنجاب کے امبالہ میں ہوئی تھی۔

سات مئی 2001 ایک کو دنیا کو الوادع کہنے والے بالی وڈ کے معروف نغمہ نگار ، موسیقار اور کوریوگرافر پریم دھون کی آج 18 ویں برسی ہے۔

آئیے جانتے ہیں ان کی زندگی کے بارے میں چند اہم پہلو۔

انہوں نے لاہور کے مشہور ایف سی کالج سےگریجویشن کیا اور موسیقی کی تعلیم پنڈت روی شنکر سےحاصل کی، انہوں نے اودے شنکر سے رقص کی بھی تعلیم لی۔

پریم دھون نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز موسیقار خورشید انور کے اسسٹنٹ کے طور پر سنہ 1946 میں بننے والی فلم 'فٹ پاتھ' سے کیا تھا۔
بطور نغمہ نگار انہیں سنہ 1948 میں بامبے ٹاکیز کی فلم 'ضدی' کے نغمے لکھنے کا موقع ملا لیکن فلم کی ناکامی سے وہ کچھ خاص شناخت نہیں بنا پائے۔
گلوکار کشور کمار نے بھی فلم ضدی سے ہی اپنے فلمی کیریئر کی شروعات کی تھی۔
پریم دھون کو بطور نغمہ نگار اپنی شناخت بنانے کیلئے تقریباً سات سال تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرنی پڑی، اس دوران انہوں نے جیت، آرزو، بڑی بہو، ادا، موتی محل، آسمان، ٹھوکر اور ڈاک بابو جیسی کئی بی اور سی گریڈ کی فلمیں بھی کی لیکن ان فلموں سے انہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔

سنہ 1955 کی فلم 'وچن۔ كی کامیابی کے بعد پریم دھون بطور نغمہ نگار کسی حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

فلم وچن كا گیت 'چندا ماما دورکے' شائقین میں آج بھی مقبول ہے۔
اس کے بعد سنہ 1956 میں پریم دھون نے فلم 'جاگتے رہو' كے لیے 'جاگو موہن پیارے' گیت لکھا جو ہٹ ہوا۔

سنہ 1961 میں میوزک ڈائریکٹر سلیل چودھری کی موسیقی سے آراستہ فلم 'کابلی والا' کی کامیابی کے بعد پریم دھون شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔

فلم كابلی والا میں گلوکار منا ڈے کی آواز میں پریم دھون کا یہ گیت 'اے مرے پیارے وطن اے مرے بچھڑے چمن' آج بھی سامعین کی آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔

ان سب کے ساتھ سنہ 1961 میں پریم دھون کی ایک اور سپر ہٹ فلم هم ہندوستانی ریلیز ہوئی جس کا نغمہ 'چھوڑو کل کی باتیں، کل کی بات پرانی' سپرہٹ ہوا۔

سنہ 1965 پریم دھون کے فلمی کیریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اداکار منوج کمار کے کہنے پر پریم دھون نے فلم شہید کے لیے موسیقی دی، یوں تو فلم 'شہید' کے تمام نغمے سپر ہٹ ہوئے لیکن 'اے وطن اے وطن' اور 'میرا رنگ دے بسنتی چولا' آج بھی سامعین میں بہت مقبول ہے۔
فلم شہید کے بعد انہوں نے کئی فلموں کیلئے موسیقی دی۔
کثیر جہتی صلاحیتوں کے مالک پریم دھون نے کوریو گرافر کے طور پر بھی کام کیا۔
سنہ 1957 میں بننے والی فلم نيا دور کے گیت 'اڑے جب جب زلفیں تیری' كے ڈانس کی کوریو گرافی بھی انہوں نے ہی کی تھی، اس کے علاوہ دو بیگھہ زمین، سہارا اور دھول کا پھول میں بھی پریم دھون کی ہی کوریو گرافی تھی۔
وہ اپنے فلمی کیریئر کے دوران انڈین پیپلز تھیٹر ایسوسی ایشن(اپٹا) کے سرگرم رکن رہے۔
تریوینی پکچرز کے بینر تلے انہوں نے کئی فلمیں بنائیں۔
سنہ 1970 میں فلم انڈسٹری میں ان کی خدمات کے پیش نظر حکومت نے انہیں پدم شری سے نوازا تھا۔
انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں تقریباً 300 فلموں کے لیے گیت لکھے،اپنے گانے اور نغموں سے تقریباً چار دہائی تک سامعین کو مسحور کرنے والے پریم دھون سات مئی 2001 کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

پریم دھون کی پیدائش 13 جون سنہ 1923 کو پنجاب کے امبالہ میں ہوئی تھی۔

سات مئی 2001 ایک کو دنیا کو الوادع کہنے والے بالی وڈ کے معروف نغمہ نگار ، موسیقار اور کوریوگرافر پریم دھون کی آج 18 ویں برسی ہے۔

آئیے جانتے ہیں ان کی زندگی کے بارے میں چند اہم پہلو۔

انہوں نے لاہور کے مشہور ایف سی کالج سےگریجویشن کیا اور موسیقی کی تعلیم پنڈت روی شنکر سےحاصل کی، انہوں نے اودے شنکر سے رقص کی بھی تعلیم لی۔

پریم دھون نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز موسیقار خورشید انور کے اسسٹنٹ کے طور پر سنہ 1946 میں بننے والی فلم 'فٹ پاتھ' سے کیا تھا۔
بطور نغمہ نگار انہیں سنہ 1948 میں بامبے ٹاکیز کی فلم 'ضدی' کے نغمے لکھنے کا موقع ملا لیکن فلم کی ناکامی سے وہ کچھ خاص شناخت نہیں بنا پائے۔
گلوکار کشور کمار نے بھی فلم ضدی سے ہی اپنے فلمی کیریئر کی شروعات کی تھی۔
پریم دھون کو بطور نغمہ نگار اپنی شناخت بنانے کیلئے تقریباً سات سال تک فلم انڈسٹری میں جدوجہد کرنی پڑی، اس دوران انہوں نے جیت، آرزو، بڑی بہو، ادا، موتی محل، آسمان، ٹھوکر اور ڈاک بابو جیسی کئی بی اور سی گریڈ کی فلمیں بھی کی لیکن ان فلموں سے انہیں کچھ خاص فائدہ نہیں ہوا۔

سنہ 1955 کی فلم 'وچن۔ كی کامیابی کے بعد پریم دھون بطور نغمہ نگار کسی حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

فلم وچن كا گیت 'چندا ماما دورکے' شائقین میں آج بھی مقبول ہے۔
اس کے بعد سنہ 1956 میں پریم دھون نے فلم 'جاگتے رہو' كے لیے 'جاگو موہن پیارے' گیت لکھا جو ہٹ ہوا۔

سنہ 1961 میں میوزک ڈائریکٹر سلیل چودھری کی موسیقی سے آراستہ فلم 'کابلی والا' کی کامیابی کے بعد پریم دھون شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔

فلم كابلی والا میں گلوکار منا ڈے کی آواز میں پریم دھون کا یہ گیت 'اے مرے پیارے وطن اے مرے بچھڑے چمن' آج بھی سامعین کی آنکھوں کو نم کر دیتا ہے۔

ان سب کے ساتھ سنہ 1961 میں پریم دھون کی ایک اور سپر ہٹ فلم هم ہندوستانی ریلیز ہوئی جس کا نغمہ 'چھوڑو کل کی باتیں، کل کی بات پرانی' سپرہٹ ہوا۔

سنہ 1965 پریم دھون کے فلمی کیریئر کا اہم سال ثابت ہوا۔ اداکار منوج کمار کے کہنے پر پریم دھون نے فلم شہید کے لیے موسیقی دی، یوں تو فلم 'شہید' کے تمام نغمے سپر ہٹ ہوئے لیکن 'اے وطن اے وطن' اور 'میرا رنگ دے بسنتی چولا' آج بھی سامعین میں بہت مقبول ہے۔
فلم شہید کے بعد انہوں نے کئی فلموں کیلئے موسیقی دی۔
کثیر جہتی صلاحیتوں کے مالک پریم دھون نے کوریو گرافر کے طور پر بھی کام کیا۔
سنہ 1957 میں بننے والی فلم نيا دور کے گیت 'اڑے جب جب زلفیں تیری' كے ڈانس کی کوریو گرافی بھی انہوں نے ہی کی تھی، اس کے علاوہ دو بیگھہ زمین، سہارا اور دھول کا پھول میں بھی پریم دھون کی ہی کوریو گرافی تھی۔
وہ اپنے فلمی کیریئر کے دوران انڈین پیپلز تھیٹر ایسوسی ایشن(اپٹا) کے سرگرم رکن رہے۔
تریوینی پکچرز کے بینر تلے انہوں نے کئی فلمیں بنائیں۔
سنہ 1970 میں فلم انڈسٹری میں ان کی خدمات کے پیش نظر حکومت نے انہیں پدم شری سے نوازا تھا۔
انہوں نے اپنے فلمی کیریئر میں تقریباً 300 فلموں کے لیے گیت لکھے،اپنے گانے اور نغموں سے تقریباً چار دہائی تک سامعین کو مسحور کرنے والے پریم دھون سات مئی 2001 کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

Intro:Body:

aftab


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.