شعلے کے اسکرپٹ رائیٹر سلیم خان کی سفارش پر رمیش سپی نے امجد خان کو گبر سنگھ کا کردار ادا کرنے کا موقع دیا۔
جب سلیم خان نے امجد خان سے فلم شعلے میں گبر سنگھ کا کردار ادا کرنے کو کہا تو پہلے تو وہ گھبرا سے گئے لیکن بعد میں انہوں نے اسے ایک چیلنج کے طور پر لیا اور چمبل کے ڈاکوؤں پر بنی کتاب 'ابھیشپت چمبل' کا مطالعہ کرنا شروع کیا۔
جب فلم شعلے ریلیز ہوئی تو ان کا ادا کیا گیا کردار'گبر سنگھ' شائقین میں اس قدر مقبول ہوا کہ لوگ گاہے بگاہے ان کی آواز اور چال ڈھال کی نقل کرنے لگے۔
12 نومبر 1940 کو پیدا ہوئے امجد خان کو اداکاری وراثت میں ملی تھی۔ ان کے والد جینت فلم انڈسٹری میں ویلن کا کردار ادا کرکے شہرت حاصل کر چکے تھے۔ امجد خان نے بطور اداکار اپنےکریئر کا آغاز 1957 میں آئی فلم 'اب دہلی دور نہیں' سے کیا تھا۔ اس فلم میں انہوں نے چائلڈ اسٹار کا کردار ادا کیا تھا۔
سنہ 1965 میں اپنی ہوم پروڈکشن میں بننے والی فلم 'پتھر کے صنم' کے ذریعے امجد خان بطور اداکار اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے تھے لیکن کسی وجہ سے فلم نہیں بن سکی۔ 70 کی دہائی میں انہوں نے ممبئی سے اپنی کالج کی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد بطور اداکار کام کرنے کے لیے فلم انڈسٹری کا رخ کیا۔
سنہ 1973 میں بطور اداکار انہوں نے فلم 'ہندوستان کی قسم' سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا لیکن اس فلم سے سامعین کے درمیان وہ اپنی شناخت نہیں بنا سکے۔
اسی دوران امجد خان کو تھیٹر میں اداکاری کرتے دیکھ کر اسکرپٹ رائٹر سلیم خان نے امجد سے شعلے میں گبر سنگھ کے کردار کو ادا کرنے کی پیشکش کی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔
فلم 'شعلے' کی کامیابی سے امجد خان کے فلمی کیریئر میں زبردست تبدیلی آئی اور وہ منفی کرداروں کے بے تاج بادشاہ بن گئے۔ اس کے بعد انہوں نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا اور اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کے دلوں میں ایک خاص جگہ بنانے میں کامیابی حاصل کرلی۔
سنہ 1977 میں آئی فلم 'شطرنج کے کھلاڑی' میں انہیں عظیم ڈائریکٹر ستیہ جیت رے کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم کے ذریعے بھی انہوں نے ناظرین کا دل جیت لیا۔
اپنی اداکاری میں یکسانیت سے بچنے کے لئے امجد خان نے خود کو کریکٹر ایکٹر کے طور پر پیش کیا اور 1980 میں ریلیز فیروز خان کی سپر ہٹ فلم 'قربانی' میں اپنی مزاحیہ اداکاری سے شائقین کی بھرپور ستائش حاصل کی۔
سنہ 1981 میں ان کی اداکاری کی نئی شکل ناظرین کے سامنے آئی۔ پرکاش مہرا کی سپر ہٹ فلم 'لاوارث' میں وہ امیتابھ کے والد کا کردار ادا کرنے سے بھی نہیں ہچكچائے۔ قبل ازیں انہوں نے فلم 'لاوارث' سے پہلے امیتابھ کے ساتھ کئی فلموں میں ویلن کا کردار نبھایا تھا۔
سنہ 1981 میں جلوہ گر فلم 'يارانا' میں انہوں نے سپر سٹار امیتابھ بچن کے دوست کا کردار نبھایا اور ان پر فلمایا یہ نغمہ ’بشن چاچا کچھ گاؤ‘ بچوں کے درمیان بہت مقبول ہوا۔ اسی فلم میں اپنی بااثر اداکاری کیلئے انہیں اپنے فلمی کیریئر میں دوسری مرتبہ بہترین شریک فنکار فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ سنہ 1979 میں بھی انہیں فلم دادا کے لئے بہترین معاون آرٹسٹ کا فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
علاوہ ازیں 1985 میں فلم 'ماں قسم' کے لیے امجد خان بہترین مزاحیہ اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ بھی دیا گیا تھا۔
سنہ 1983 میں امجد خان نے فلم 'چور پولیس' کے ذریعے ہدایتکاری کے میدان میں قدم رکھا لیکن یہ فلم باکس آفس پر بری طرح ناکام رہی۔ اس کے بعد 1985 میں انہوں نے فلم 'امیر آدمی غریب آدمی' کی ہدایت کاری کی لیکن یہاں بھی انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
سنہ 1986 میں ایک حادثے کے دوران امجد خان موت کے منہ سے باہر نکلے تھے۔ علاج کے دوران دوائیوں کے مسلسل استعمال کرنے سے ان کی صحت میں مسلسل گراوٹ آتی رہی اور ان کا جسم بھاری ہوتا گیا۔
نوے کی دہائی میں صحت خراب رہنے کی وجہ امجد خان نے فلموں میں کام کرنا کم کر دیا تھا۔ اپنی فلمی زندگی کے آخری دور میں وہ اپنے دوست امیتابھ کو لے کر فلم'لمبائی چوڑائی' نام سے فلم بنانا چاہتے تھے لیکن ان کا یہ خواب ادھورا ہی رہ گیا۔
مزید پڑھیں:
ایکسکلیوژیو: 'ایک شخصیت' میں ادیب و شاعر سیفی سیرونجی سے خاص ملاقات
اپنی اداکاری سے تقریباً تین دہائیوں تک ناظرین کا بھرپور انٹرٹین کرنے والے عظیم اداکار امجد خان 27 جولائی 1992 کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔