ETV Bharat / sitara

اشاروں میں ہی سب کچھ کہنے والا اداکار - movie sasta khoon mahnga pani

سنجیو کمار کا شمار بالی وڈ کے ایسے اداکاروں میں ہوتا ہے جو اشاروں اشاروں میں ہی ناظرین سب کچھ کہہ دیتے تھے۔

sanjeev kumar
sanjeev kumar
author img

By

Published : Jul 9, 2020, 12:45 PM IST

سنجیو کمار 9 جولائی سنہ 1938 کو گجرات کے ایک متوسط خاندان میں پیدا ہوئے۔ وہ بچپن سے ہی فلموں میں ہیرو بننے کا خواب دیکھا کرتے تھے اور اپنے اسی خواب کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے فلمالیہ کے ایکٹنگ اسکول میں داخلہ لے لیا۔

سنجیو کمار نے اپنے فلمی کرئیر کا آغاز سنہ 1965 میں ریلیز ہونے والی فلم 'نشان' سے کیا تھا۔

سنہ 1960 سے سنہ 1968 تک وہ فلم انڈسٹری میں جگہ بنانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ فلم 'ہم ہندوستانی' کے بعد انہیں جو بھی کردار ملا وہ اسے قبول کرتے چلے گئے۔

اس دوران انہوں نے اسمگلر، پتی پتنی، حسن اور عشق، بادل، نونہال اور گناہگار جیسی کئی بی گریڈ کی فلموں میں اداکاری کی لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔

سال 1968 میں فلم 'شکار' میں سنجیو کمار نے پولیس آفیسر کا کردار نبھایا۔ حالانکہ یہ فلم پوری طرح اداکار دھرمیندر پر مرکوز تھی اس کے باوجود وہ(سنجیو کمار) اپنی اداکاری کا تاثر چھوڑنے میں کامیاب رہے جس کے لیے انہیں معاون اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

سنجیو کمار
سنجیو کمار

سنہ 1970 میں فلم کھلونا کی زبردست کامیابی کے بعدوہ ہیرو کے طور پر شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے اور اسی سال ریلیز ہوئی فلم 'دستک' میں اپنی لاجواب اداکاری کے لیے انہیں بہترین اداکار کے قومی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

شعلے کے سورما بھوپالی کا انتقال

گرو دت کی بے وقت موت کے بعد ڈائریکٹر کے آصف نے اپنی فلم 'لو اینڈ گاڈ' کی تخلیق کا کام بند کر دیا اور اپنی نئی فلم 'سستا خون مہنگا پانی' كی پروڈکشن میں لگ گئے ۔

راجستھان کے شہر جودھپور میں اس فلم کی شوٹنگ کے دوران ایک نیا آرٹسٹ فلم میں اپنی باری آنے کا انتظار کرتا رہا۔

تقریباً 10 دن گزرنے کے بعد بھی اسے(سنجیو کمار) کام کرنے کا موقع نہیں ملا۔ بعد میں کے آصف نے اسے ممبئی واپس جانے کے لیے کہہ دیا۔ یہ سن کر اس لڑکے کی آنکھوں میں آنسو آگئے ۔ کچھ عرصہ بعد انہوں نے 'سستا خون مہنگا پانی' فلم کی شوٹنگ بند کردی اور ایک مرتبہ پھر سے 'لو اینڈ گاڈ' بنانے کا اعلان کیا۔

گرو دت کی موت کے بعد کے آصف اپنی فلم 'لو اینڈ گاڈ' کے لیے ایک ایسے اداکار کی تلاش میں تھے جس كی آنکھیں بھی پردے پر بولتی ہوں اور وہ اداکار انہیں سنجیو کمار کی صورت میں ملا۔

یہ وہی لڑکا تھا جسے انہوں نے اپنی فلم 'سستا خون مہنگا پانی' كی شوٹنگ کے دوران ممبئی واپس جانے کے لیے کہہ دیا تھا جو بعد میں فلم انڈسٹری میں سنجیو کمار کے نام سے مشہور ہوا۔

بالی وڈ کی بہترین فلموں میں سے ایک 'شعلے' میں سنجیو کمار ٹھاکر کے کردار میں
بالی وڈ کی بہترین فلموں میں سے ایک 'شعلے' میں سنجیو کمار ٹھاکر کے کردار میں

اپنی با اثر اداکاری سے ہندی سنیما میں مخصوص شناخت بنانے والے سنجیو کمار کو اپنے کریئر کے ابتدائی دنوں میں وہ دن بھی دیکھنے پڑے جب انہیں فلموں میں ہیرو کے طور پر کام کرنے کا موقع نہیں ملا۔

سال 1972 میں فلم 'کوشش' میں ناظرین کو سنجیو کمار کی اداکاری کے نئے طول و عرض دیکھنے کو ملے، اس فلم میں گونگے بہرے کا کردار نبھانا کسی بھی اداکار کے لیے بہت بڑا چیلنج تھا۔ بغیر بولے صرف آنکھوں اور چہرے کے تاثرات سے شائقین کو سب کچھ بتا دینا ان کی اداکاری کی ایسی مثال تھی، جسے شاید ہی کوئی اداکار دہرا پائے۔

اس فلم میں اپنی لاجواب اداکاری کے لیے انہیں دوسری مرتبہ بہترین اداکار کا نیشنل ایوارڈ دیا گیا تھا۔

سنجے لیلا بھنسالی سے پوچھ گچھ، پولیس کا بیان

سنجیو کمار کی اداکاری کی خاصیت یہ رہی کہ وہ کسی بھی طرح کے کردار کے لیے ہمیشہ دستیاب رہتے تھے۔ انہوں نے فلم 'کوشش' میں گونگے بہرے کا کردار، فلم 'شعلے' میں ٹھاکُر، فلم 'سیتا اور گیتا' اور 'انامیکا' میں عاشق کا کردار، فلم 'نیا دن نئی رات' میں نو مختلف کردار اتنی خوبصورتی سے ادا کئے کہ جیسے وہ کردار انہی کے لیے بنے ہوں۔

اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اور خود کو کریکٹر ایکٹر کے طور پر قائم کرنے کے لیے انہوں نے اپنے آپ کو مختلف کرداروں میں پیش کیا۔

sanjeev kumar
sanjeev kumar

سنجیو کمار سنہ 1975 میں فلم 'شعلے' میں جیا بھادری(جیا بچن) کے سسُر کا کردار نبھانے سے بھی نہیں ہچکچائے حالانکہ فلم 'کوشش' اور 'انامیکا' جیسی فلموں میں وہ ان کے ہیرو کا کردار ادا کر چکے تھے۔

سنجیو کمار دو مرتبہ بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔ اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کے دلوں میں خاص جگہ بنانے والا یہ عظیم فنکار 6 نومبر سنہ 1985 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گیا۔

سنجیو کمار 9 جولائی سنہ 1938 کو گجرات کے ایک متوسط خاندان میں پیدا ہوئے۔ وہ بچپن سے ہی فلموں میں ہیرو بننے کا خواب دیکھا کرتے تھے اور اپنے اسی خواب کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے فلمالیہ کے ایکٹنگ اسکول میں داخلہ لے لیا۔

سنجیو کمار نے اپنے فلمی کرئیر کا آغاز سنہ 1965 میں ریلیز ہونے والی فلم 'نشان' سے کیا تھا۔

سنہ 1960 سے سنہ 1968 تک وہ فلم انڈسٹری میں جگہ بنانے کے لیے جدوجہد کرتے رہے۔ فلم 'ہم ہندوستانی' کے بعد انہیں جو بھی کردار ملا وہ اسے قبول کرتے چلے گئے۔

اس دوران انہوں نے اسمگلر، پتی پتنی، حسن اور عشق، بادل، نونہال اور گناہگار جیسی کئی بی گریڈ کی فلموں میں اداکاری کی لیکن ان میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہوسکی۔

سال 1968 میں فلم 'شکار' میں سنجیو کمار نے پولیس آفیسر کا کردار نبھایا۔ حالانکہ یہ فلم پوری طرح اداکار دھرمیندر پر مرکوز تھی اس کے باوجود وہ(سنجیو کمار) اپنی اداکاری کا تاثر چھوڑنے میں کامیاب رہے جس کے لیے انہیں معاون اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

سنجیو کمار
سنجیو کمار

سنہ 1970 میں فلم کھلونا کی زبردست کامیابی کے بعدوہ ہیرو کے طور پر شناخت بنانے میں کامیاب ہوگئے اور اسی سال ریلیز ہوئی فلم 'دستک' میں اپنی لاجواب اداکاری کے لیے انہیں بہترین اداکار کے قومی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

شعلے کے سورما بھوپالی کا انتقال

گرو دت کی بے وقت موت کے بعد ڈائریکٹر کے آصف نے اپنی فلم 'لو اینڈ گاڈ' کی تخلیق کا کام بند کر دیا اور اپنی نئی فلم 'سستا خون مہنگا پانی' كی پروڈکشن میں لگ گئے ۔

راجستھان کے شہر جودھپور میں اس فلم کی شوٹنگ کے دوران ایک نیا آرٹسٹ فلم میں اپنی باری آنے کا انتظار کرتا رہا۔

تقریباً 10 دن گزرنے کے بعد بھی اسے(سنجیو کمار) کام کرنے کا موقع نہیں ملا۔ بعد میں کے آصف نے اسے ممبئی واپس جانے کے لیے کہہ دیا۔ یہ سن کر اس لڑکے کی آنکھوں میں آنسو آگئے ۔ کچھ عرصہ بعد انہوں نے 'سستا خون مہنگا پانی' فلم کی شوٹنگ بند کردی اور ایک مرتبہ پھر سے 'لو اینڈ گاڈ' بنانے کا اعلان کیا۔

گرو دت کی موت کے بعد کے آصف اپنی فلم 'لو اینڈ گاڈ' کے لیے ایک ایسے اداکار کی تلاش میں تھے جس كی آنکھیں بھی پردے پر بولتی ہوں اور وہ اداکار انہیں سنجیو کمار کی صورت میں ملا۔

یہ وہی لڑکا تھا جسے انہوں نے اپنی فلم 'سستا خون مہنگا پانی' كی شوٹنگ کے دوران ممبئی واپس جانے کے لیے کہہ دیا تھا جو بعد میں فلم انڈسٹری میں سنجیو کمار کے نام سے مشہور ہوا۔

بالی وڈ کی بہترین فلموں میں سے ایک 'شعلے' میں سنجیو کمار ٹھاکر کے کردار میں
بالی وڈ کی بہترین فلموں میں سے ایک 'شعلے' میں سنجیو کمار ٹھاکر کے کردار میں

اپنی با اثر اداکاری سے ہندی سنیما میں مخصوص شناخت بنانے والے سنجیو کمار کو اپنے کریئر کے ابتدائی دنوں میں وہ دن بھی دیکھنے پڑے جب انہیں فلموں میں ہیرو کے طور پر کام کرنے کا موقع نہیں ملا۔

سال 1972 میں فلم 'کوشش' میں ناظرین کو سنجیو کمار کی اداکاری کے نئے طول و عرض دیکھنے کو ملے، اس فلم میں گونگے بہرے کا کردار نبھانا کسی بھی اداکار کے لیے بہت بڑا چیلنج تھا۔ بغیر بولے صرف آنکھوں اور چہرے کے تاثرات سے شائقین کو سب کچھ بتا دینا ان کی اداکاری کی ایسی مثال تھی، جسے شاید ہی کوئی اداکار دہرا پائے۔

اس فلم میں اپنی لاجواب اداکاری کے لیے انہیں دوسری مرتبہ بہترین اداکار کا نیشنل ایوارڈ دیا گیا تھا۔

سنجے لیلا بھنسالی سے پوچھ گچھ، پولیس کا بیان

سنجیو کمار کی اداکاری کی خاصیت یہ رہی کہ وہ کسی بھی طرح کے کردار کے لیے ہمیشہ دستیاب رہتے تھے۔ انہوں نے فلم 'کوشش' میں گونگے بہرے کا کردار، فلم 'شعلے' میں ٹھاکُر، فلم 'سیتا اور گیتا' اور 'انامیکا' میں عاشق کا کردار، فلم 'نیا دن نئی رات' میں نو مختلف کردار اتنی خوبصورتی سے ادا کئے کہ جیسے وہ کردار انہی کے لیے بنے ہوں۔

اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اور خود کو کریکٹر ایکٹر کے طور پر قائم کرنے کے لیے انہوں نے اپنے آپ کو مختلف کرداروں میں پیش کیا۔

sanjeev kumar
sanjeev kumar

سنجیو کمار سنہ 1975 میں فلم 'شعلے' میں جیا بھادری(جیا بچن) کے سسُر کا کردار نبھانے سے بھی نہیں ہچکچائے حالانکہ فلم 'کوشش' اور 'انامیکا' جیسی فلموں میں وہ ان کے ہیرو کا کردار ادا کر چکے تھے۔

سنجیو کمار دو مرتبہ بہترین اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازے گئے۔ اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کے دلوں میں خاص جگہ بنانے والا یہ عظیم فنکار 6 نومبر سنہ 1985 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.