اداکارہ رانی مکھرجی ہمیشہ سے ہی اپنی فلموں کے ذریعہ لوگوں کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ تجزیہ کاروں کے ساتھ عوام کو بھی ان کی فلم بلیک اور ہچکی کافی پسند آئی تھی۔
اداکارہ نے حال ہی میں بتایا کہ وہ اپنی فلموں کے ذریعہ انسانیت کے حقیقی معنی سے روبرو ہوئیں، خاص طور پر فلم بلیک میں معذور لڑکی مشیل میکنیلی اور ہچکی میں ٹورائٹ سنڈروم کی مریضہ نینا ماتھر کا کردار ادا کرکے انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملا ہے۔
رانی کہتی ہیں کہ میں نے بلیک اور ہچکی جیس غیر معمولی اور حساس فلموں میں اداکاری کرکے انسانیت کے بارے میں بہت کچھ سیکھا۔مجھے لگتا ہے کہ ان فلموں نے مجھے ایک بہتر انسان بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے ان میں اداکاری کرنے کا موقع ملا اور سنجے لیا بھنسالی اور سدھارتھ پی ملہوترا کے ایسے خوبصورت سنیماٹک وژن کا حصہ بننے کا موقع حاصل ہوا۔میں امید کرتی ہوں کہ یہ فلمیں معاشرے میں ہر ایک شخص کو برابر سمجھنے کی ضرورت کے بارے میں بات کرنے کی طرف رجوع کریگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ان کرداروں سے عزم اور یقین کے بارے میں سیکھا جو اپنی کمیوں اور کمزوریوں کے باوجود بھی اپنے خواب اور خواہشات کو مکمل کرنے کے لیے پرعزم تھے اور بڑے پردے پر ان طاقتور لڑکیوں کا کردار ادا کرکے میں نے خود کو ایک مضبوط اور بہتر انسان بنایا ہے۔میں شکر گزاز ہوں کہ میں بات کرسکتی ہوں، دیکھ سکتی ہوں، سن سکتی ہوں اور مجھے یہ بھی احساس ہوا کہ بحیثیت انسان ہم ان چیزوں کی کوئی قدر نہیں کرتے ۔
42 سالہ اداکارہ نے کہا کہ بلیک اور ہچکی ایک جذباتی تجربہ تھا جس نے مجھے لوگوں کے تئیں زیادہ ہمدرد اور ہماری پاس موجود نعمتوں کے لیے شکر گزار ہونا سیکھا دیا۔
انہوں نے کہا کہ اس ملک کے شہری ہونے کے ناطے ہم سب کو مساوات کے بارے میں بات چیت کرنی کی کوشش کرنی چاہیے۔اور یہ ہر شہری کا حق ہے اور میں نے محسوس کیا ہے کہ ابھی بہت سارے کام کرنے کی ضرورت ہے، جسے ہم سب کو انفرادی طور پر کرنے کی ضرورت ہے۔فلم بلیک اور ہچکی میں جس طرح کے کرداروں کو دکھایا گیا ہے کہ ان جیسے لوگوں کے ساتھ ہمیں امتیازی سلوک اور دقیانوسی سوچ کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔