پرینکا بتاتی ہیں کہ جب مجھے معلوم ہوا کہ انکی پسندیدہ کتابوں میں سے ایک کتاب پر فلم بن رہی ہے تو انہیں محسوس ہوا کہ انہیں اس پروجیکٹ میں شامل ہونا چاہیے۔ میں نے بھارتی مصنف اروند ادیگا کے ذریعہ لکھی گئی کتاب وائٹ ٹائیگر کو پڑھا رکھا ہے۔ اس کتاب کے مرکزی کردار بلرام کے بارے میں میں جانتی ہوں۔ اس لیے میں یہ فلم کرنا چاہتی تھی۔
وہ مزید بتاتی ہیں کہ میں دنیا کو جنوبی ایشیاء کی کہانی سنانا چاہتی ہوں، کیونکہ انٹرٹینمنٹ کی شعبہ میں عالمی سطح پر بھارت کی نمائندگی کرنے والا کوئی نہیں ہے اور ایک پرڈیوسر ہونے کے ناطے یہ میرا فرض بھی ہے کہ جتنا مجھ سے ہوسکے میں یہ کام کرسکوں۔
پرینکا اس فلم کے بارے میں بتاتی ہیں کہ کتاب اور فلم کی کہانی کا مقصد لوگوں میں خود شناسی پیدا کرنا ہے، جو کہ ایک مشکل کام ہے۔فلم کی کہانی حقیقی دنیا کی کہانی پر مبنی ہے، جو لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔ جہاں ہم یک طرف پائیدار ترقی کا ہدف حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہیں، ابھی بھی امیر اور غریب میں فرق ہے۔ساتھ میں دنیا کی نصف آبادی بالکل ویسے ہی زندگی گزار رہی ہے، جیسے بلرام کو اس فلم میں دکھایا گیا ہے۔
پرینکا کہتی ہیں کہ فلم میکر ہونے کے ناطے میرے لیے سب سے اہم ہو جاتا ہے کہ ہم ایسے موضوع کے ساتھ جڑیں، خاص طور پر جب نیٹفلکس ایسے پروجیکٹ کے ساتھ جڑا ہوا ہو، جس کی پہنچ دنیا کے مختلف حصوں تک ہے اور نیٹفلکس کی مدد سے ہم لوگوں تک بیداری لاسکیں کہ وہ ایسے لوگوں کی زندگی کے بارے میں سوچ سکیں۔
واضح رہے کہ 22 جنوری کو نیٹفلکس پر وائٹ ٹائیگر ریلیز ہوگیا ہے۔